بلیک ہول سے نکلتا عجیب مادہ جس نے سائنس دانوں کو چکرا دیا

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیں حیرت زدہ کر دیا ہے، آج تک کسی نے ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی۔

اس بلیک ہول سے غیرمعمولی رفتار سے مادہ خارج ہو رہا ہے (اینواتو)

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ ایک بلیک ہول سے ایک ایسا مادہ خارج ہو رہا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

ان عجیب واقعات کا سلسلہ 2018 میں اس وقت شروع ہوا جب سائنس دانوں نے دیکھا کہ زمین سے تقریباً ساڑھے 66 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک چھوٹے ستارے کو بلیک ہول نے پاش پاش کر دیا ہے۔

بلیک ہولز کا مطالعہ کرنے والے سائنس دانوں کے لیے اس طرح کا زبردست اور انتہائی شدید رویہ نسبتاً معمول کی بات ہے جو اپنے ارد گرد موجود اجسام فلکی کو اسی طرح تباہ کر دیتے ہیں اس لیے بلیک ہول کا یہ رویہ سائنس دانوں کے لیے کسی خاص دلچسپی کا باعث نہیں تھا۔

تاہم بعد میں سائنس دان یہ جان کر حیران رہ گئے کہ تین سال بعد وہی بلیک ہول مادے کو باہر خارج کر کے دوبارہ جاگ اٹھا۔ لیکن غیر معمولی طور پر اس بلیک ہول نے کچھ نیا نہیں نگلا تھا۔

اس غیر معمولی بلیک ہول پر ایک نئی تحقیق کی قیادت کرنے والی مصنفہ ایویٹ سینڈیز نے کہا کہ ’اس نے ہمیں مکمل طور پر حیران کر دیا۔ اس سے قبل کسی نے ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی تھی۔‘

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ مادہ بلیک ہول سے باہر آنے میں تاخیر کا شکار تھا۔ سائنس دان ابھی تک نہیں جانتے کہ اس عمل میں کیوں تاخیر ہوئی، تاہم وہ امید کرتے ہیں کہ مزید تحقیق سے بلیک ہولز کے اجسام فلکی کو نگلنے کے ڈرامائی پیٹرن کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

محققین نے پہلی بار 2021 میں نیو میکسیکو میں قائم رصد گاہ وی ایل اے کا استعمال کرتے ہوئے بلیک ہول کے اس عجیب و غریب رویے کا مشاہدہ کیا تھا۔ غیر معمولی ریڈنگ سے پتہ چلا کہ ایسا لگتا ہے کہ بلیک ہول غیر متوقع طور پر دوبارہ حرکت میں آ گیا ہے۔

اس کے بعد بین الاقوامی ماہرین فلکیات کی ایک ٹیم یہ جاننے کے لیے یہاں پہنچی کہ حقیقت میں اس بلیک ہول میں کیا ہو رہا ہے۔ اسی حیرت نے انہیں ان دوربینوں پر طویل وقت گزارنے پر مجبور کیا تاکہ وہ سمجھ سکیں اصل ماجرا کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جیسا کہ انہوں نے معلومات اکٹھی کیں تو انہیں محسوس ہوا کہ واقعے کے ریڈیو سگنیچر ڈرامائی حد تک عجیب تھے۔ یہ بلیک ہول تین سال تک خاموش رہا اور پھر ایک دھماکے کے ساتھ اس سے ریڈیو انرجی خارج ہونا شروع ہو گئی اور انرجی بھی ایسی جو انتہائی طاقت ور تھی۔

مزید یہ کہ بلیک ہول سے نکلنے والا مادہ معمول سے کہیں زیادہ تیزی سے نکل رہا ہے۔ اس کی رفتار روشنی کی رفتار کے نصف ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں اس طرح کے زیادہ تر واقعات کے میں یہ رفتار روشنی کی رفتار کا 10 فیصد ہوتی ہے۔

سائنس دان اب اس بلیک ہول اور اس کے رویے کو بہتر طور پر سمجھنے کی کوشش کریں گے اور ساتھ ہی یہ جاننے کی بھی کوشش کریں گے کہ آیا بلیک ہول یہ سب کچھ  ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں اور وہ کبھی یہ دیکھ نہیں پائے یا یہ واقعی اس طرح کی ظاہر ہونے والی غیر معمولی مثال ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس