سندھ: بچے کی پیدائش پر ’چھٹی‘ کی رسم مل بیٹھنے کا بہانہ

روہڑی کے رہائشی بچل بھٹو کے مطابق مہنگائی کے باعث یہ رسم محدود ہوتی جا رہی ہے مگر منائی ضرور جاتی ہے، جس کے دوران خاندانوں میں آپس کی رنجشیں دور کرنے کا بھی موقع ملتا ہے۔

یہ رسم عمومی طور پر پیدائش کے چھٹے روز منائی جاتی ہے اور اس تقریب میں نومولود کا نام حتمی طور پر طے کر کے بچے کے سر کے بال کٹوائے جاتے ہیں (عمران ملک)

سندھ میں بچوں کی پیدائش کے بعد اس خوشی کے موقعے کو بھرپور انداز میں منانے کے لیے کئی برسوں سے مخصوص تقریب کا اہتمام کیا جاتا جسے ’چھٹی‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

یہ رسم عمومی طور پر پیدائش کے چھٹے روز منائی جاتی ہے اور اس تقریب میں نومولود کا نام حتمی طور پر طے کر کے بچے کے سر کے بال کٹوائے جاتے ہیں۔

اس قسم کی تقریبات شہری علاقوں میں عقیقے کے نام سے بھی منعقد کی جاتی ہیں۔

روہڑی کے سابق کونسلر محمد بچل بھٹو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سندھ کی ثقافت صدیوں پرانی ہے، جس میں مہمان نوازی روایت کا اہم حصہ ہے۔

’اگر کسی وجہ سے خاندانوں میں کوئی رنجش آ بھی جائے تو اس قسم کے مواقع پر انہیں ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔‘

محمد بچل بھٹو کے مطابق: ’لوگ اکثر شادیوں پر خاندانی رنجشیں ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر اس قسم کی تقریبات نہ ہوں تو شادی بیاہ کا موقع آتے آتے خاصی دیر ہو جاتی ہے اور رنجشیں بہت بڑھ جاتی ہیں۔ سندھ میں اکثر گھرانوں میں سال، ڈیڑھ سال بعد اس قسم کی تقریب کا موقع میسر آ جاتا ہے۔‘

تاہم انہوں نے بتایا کہ ’اب مہنگائی کے باعث یہ رسم محدود ہوتی جا رہی ہے مگر منائی ضرور جاتی ہے، جو خوش آئند ہے۔‘ 

روہڑی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون شازیہ کہتی ہیں کہ ’عام طور پر پیدا ہونے والے بچے کی پھوپھیاں، بھابھیاں، ممانیاں اور دیگر قریبی رشتہ دار نومولود بچے کے لیے کپڑے بنا کر لاتی ہیں جبکہ سونے کی انگوٹھی سمیت دیگر تحائف بھی دیے جاتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا: ’عموماً یہ تقریب رات میں منعقد کی جاتی ہے۔ اس موقعے پر سندھی شہنائی جسے توتڑی کہا جاتا ہے، وہ بجاتے ہیں اور ڈھول پر مخصوص انداز میں دھنیں بجائی جاتی ہیں۔ خواتین سہرے اور مخصوص روایتی گیت گا کر بھی اپنی خوشی کا اظہار کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ جھومر پر بھی خواتین مخصوص انداز میں سندھی ڈانس پیش کرتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شازیہ کے مطابق یہ تقریب مختلف خاندان اپنی مالی حیثیت کے مطابق مناتے ہیں۔ پہلے پہل صرف گڑ کے چاول بنائے جاتے تھے تاہم اب مختلف ڈشز سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے۔

’اس تقریب کے انعقاد میں دھوم دھام بچوں کی تعداد اور ترتیب کے حساب سے بھی اہم ہوتی ہے۔ عمومی طور پر پہلے بیٹے کی پیدائش پر زیادہ دھوم دھام سے یہ رسم ادا کی جاتی ہے، جس میں قریبی رشتہ داروں کے علاوہ دوست احباب اور فیملی فرینڈز کو بھی شریک کیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’چھٹی کی رسم اگر مختصر بھی کی جائے تو اس میں گھر کے افراد لازمی شریک ہوکر بچے کا نام فائنل کرتے ہیں اور مٹھائی بانٹے ہیں، یہ اصل میں عقیقہ ہوتا ہے تاہم شہری علاقوں میں عقیقہ ذرا فینسی ہوگیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان