ہمارے پاس 11 ماہ ہیں جلد انتخابات کا ارادہ نہیں: وزیراعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’نواز شریف واپس آئیں گے تو انہیں لینے کے لیے ایئرپورٹ جاؤں گا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف 22 اکتوبر 2022 کو لاہور میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں  کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (پی آئی ڈی)

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ معیشت کو بہتر بنائے بغیر الیکشن میں جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ’مشکلات بہت اور چیلنجز بڑے ہیں۔ اقتدار کانٹوں کی مالا ہے۔‘

لاہور میں نیوز کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ’ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرتے رہیں گے۔  پاکستان کے لیے ہر در پر جانے کے لیے تیار ہوں اگر اس میں سنجیدگی ہو تو۔

’گھبرانے کی ضرورت نہیں، جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا تقرر آئینی معاملہ ہے۔ وقت آنے پر نئے آرمی چیف کے لیے کچھ نام آئیں گے۔ آرمی چیف کی مدت پوری ہونے پرنئے آرمی چیف کا تقرر آئین اور قانون کے مطابق ہو جائے گا۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’چھ سال چور ڈاکو کہنے والے خود سرٹیفائیڈ چور نکلے۔ عمران خان سرٹیفائیڈ جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ ان کی عدلیہ کے بارے میں گفتگو سب کے سامنے ہے۔ عمران خان بدعنوانی کی پاداش میں نااہل ہوئے۔ وہ سب کو کئی سال تک چور چور کہتے رہے۔ انہیں بدترین دھاندلی کے ذریعے وزیر اعظم بنایا گیا۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔ ’کسی سرٹیفائیڈ چور کو اسلام آباد میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’نواز شریف واپس آئیں گے تو انہیں لینے کے لیے ایئرپورٹ جاؤں گا۔‘

صحافی کے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے خلاف فیصلہ نواز شریف نے لکھوایا تو کیا نواز شریف کے خلاف اقامے کا فیصلہ عمران خان نے لکھوایا تھا؟

اس مرتبہ جو نشستیں ہم نے ہاری ہیں وہ ہم 2018 میں بھی ہارے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ عمران نیازی کی طرح غیر ضروری بیانات نہیں دیتے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اسحاق ڈار کے آنے کے بعد روپے کی قیمت مستحکم ہو رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صحافی کے سوال پر وزیر اعظم نے پوچھا کہ 28 نومبر سے آپ کا کیا مطلب ہے؟ 28 نومبر کے بعد کیا ملک میں بہتر سیاسی استحکام آ جائے گا؟

ایک صحافی نے وزیر اعظم سو پوچھا کہ وہ آصف زرداری صاحب کو چور کہتے تھے اب وہ ان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ وزیر اعظم  نے جواب میں کہا کہ ’آپ سے سوال کرتا ہوں کہ عمران خان اپنے حلیفوں کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے؟‘

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کل (جمعہ) خوش قسمت دن تھا۔ ’کل کے دن بہت بڑی کامیابی ملی۔ فیٹف کے علاوہ ایک اور فیصلہ آیا۔ عمران خان کی بات جمہوریت کی سوچ فاشسٹ کی ہے۔ قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی۔ جلسے اور جلوسوں قوم کو تقسیم کر کے معاملے حل نہیں ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کردار انتہائی کلیدی رہا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر مملکت حنا ربانی اور پوری ٹیم مبارکباد کے مستحق ہیں۔

جس طرح فیٹف کے معاملے پر اجتماعی کوشش ہوئی ہمیں اسی طرز پر آگے بڑھنا چاہیے۔ عمران خان کا فیٹف کے حوالے سے قانون سازی میں کوئی کردار نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’عمران خان سیاسی عدم استحکام کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ وہ خدا سے ڈریں۔ یہ مقام عبرت ہے۔ عوام نے دیکھ لیا کہ عمران خان سرٹیفائیڈ چور ہیں تو ان کا ساتھ کیسے دیں۔‘

انہوں نے دیکھ لیا کہ معاملہ خراب ہے تو انہوں نے جلاؤ گھیراؤ کی کال واپس لے لی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان نے تحائف فروخت کرکے پاکستان کی عزت کو خراب کیا۔

’کفایت شعاری کا راک الاپنے والے نے تحفے میں ملنے والی گھڑی بیچ دی۔ وزیر اعظم کے بقول: ’ملکی سربراہان کو ملنے والے تحائف ملک و قوم کی امانت ہوتے ہیں۔ اگر وہ تحائف بیچ کر رقم قومی خزانے میں جمع کرواتے تو پوری قوم ان کی ستائش کرتی لیکن ان کا اقدام پوری قوم کے لیے باعث شرم ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست