غیر رسمی سفارتکاری سے پاکستان کا تاثر بہتر بناتے یونیورسٹی طلبہ

نمل یونیورسٹی کے طلبہ نے مل کر یوتھ ڈپلومیسی فورم کے نام سے ایک تنظیم بنائی ہے جس کا ایک مقصد غیر رسمی سفارت کاری کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تاثر بہتر بنانا ہے۔

اسلام آباد میں واقع نیشنل یونیورسٹی آف مارڈن لینگیوجز (نمل) کے طلبہ نے تعلیمی میدان کے علاوہ اب پاکستان کا عالمی تاثر بہتر بنانے کے لیے غیر رسمی سفارت کاری کی دنیا میں بھی اپنا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔

نمل کے طلبہ نے ایک تنظیم قائم کی ہے جس کا نام یوتھ ڈپلومیسی فورم رکھا گیا اور اس کا مقصد غیر رسمی سفارتکاری کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تاثر بہتر بنانا ہے۔

تنظیم کے بانی صدر مصور تنولی خود بھی انٹرنیشنل ریلیشن میں نمل یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔

انہوں نے یوتھ ڈپلومیسی فورم کے قیام کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب دو سال پہلے میں نے یہ تنظیم بنائی تو اس وقت میں نمل یونیورسٹی میں بی ایس آئی آر کا چھٹے سمسٹر کا طالب علم تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میں مختلف بین الاقوامی سیمینارز دیکھتا تھا جو مختلف ممالک میں ہو رہے ہوتے تھے۔ مجھے لگا کہ ہمارے نوجوانوں کے لیے بھی کوئی ایسا پلیٹ فارم ہونا چاہیے جس میں انہیں بااختیار بنایا جا سکے کہ وہ بین الاقوامی معاملات کی بات کریں۔ بین الاقوامی تنازعات سے نمٹیں۔ تزویراتی ترقی (ایس ڈی جیز) کے اہداف پر کام کریں۔‘

یوتھ ڈپلومیسی فورم نے اپنے قیام کے دو سال میں بیسیوں کانفرنسیں اور تربیتی ورک شاپس منعقد کروائی ہیں جن میں پاکستانی اور غیر ملکی نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصور تنولی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ان کانفرنسوں اور ورک شاپس میں دراصل نوجوانوں کو مختلف خطوں کی تاریخ اور بین الاقوامی اہمیت سے روشناس کروایا گیا ہے۔ انہیں تربیت دی گئی کہ وہ کس طرح بحیثیت ایک شہری اور نوجوان طالب علم بین الاقوامی سطح پر اپنے ملک کا تاثر بہتر بنانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘

یوتھ ڈپلومیسی فورم نے ترکی، پولینڈ اور افریقہ میں اسی طرز پر وہاں کے نوجوان طلبہ کے بنائے گئے فورمز کے اشتراک سے بھی پروگرامات منعقد کیے ہیں۔

طاہر نعیم ملک نمل یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ریلیشن مضمون پڑھاتے ہیں۔ وہ یوتھ ڈپلومیسی فورم کے زیر اہتمام سیمینار اور ورک شاپس میں نوجوان طلبہ کو غیر رسمی سفارت کاری سمیت مختلف خطوں کی تاریخ پر رہنمائی کرتے ہیں۔

طاہر نعیم ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت نرم طاقت کا زمانہ ہے۔ ثقافتی سفارت کاری کا زمانہ ہے۔ یہ صرف حکومتوں کے درمیان تعلقات نہیں ہیں۔ دنیا گلوبل ویلیج کی صورت اختیار کر چکی ہے۔‘

طاہر نعیم نے کہا کہ ‘ہمارے نوجوانوں کا باہر کی دنیا، تھینک ٹینکس اور باہر کی سیاسی جماعتوں سے رابطہ ہو گا تو اس سے پاکستان کا مثبت تاثر باہر جائے گا۔‘

سعدیہ سیف نیازی بھی نمل یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور یوتھ ڈپلومیسی فورم کے جڑے افراد کی رہنمائی کرتی ہیں۔

انہوں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ قیام امن کی بات کرتے ہیں تو اس میں ایک ہی چیز اہم ہوتی ہے اور وہ ہے لوگوں کے مابین تعلق۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس