راولپنڈی کی مقامی عدالت نے ہفتے کو پاکستانی نژاد امریکی خاتون وجیہہ سواتی کے قتل کیس میں مقتولہ کے سابق شوہر اور مرکزی ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت سنادی۔
47 سالہ وجیہہ سواتی کو گذشتہ برس اکتوبر میں قتل کیا گیا تھا، جس کے الزام میں ان کے سابق شوہر سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
کیس کا فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سنایا۔ اس موقعے پر امریکی ایف بی آئی کی ٹیم بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی۔
عدالت نے مرکزی ملزم رضوان حبیب کو سزائے موت اور 10 سال قید کی سزا سنائی جبکہ قتل میں مرکزی ملزم کے سہولت کاروں ملزم حریت اللہ اور سلطان کو سات سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔
دوسری جانب عدالت نے تین ملزمان یوسف، زاہدہ اور رشید کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
وجیہہ فاروق سواتی کا قتل کب اور کیسے ہوا؟
پاکستانی نژاد امریکی شہری وجیہہ فاروق سواتی کو گذشتہ برس اکتوبر میں امریکہ سے پاکستان پہنچتے ہی راولپنڈی سے اغوا کر لیا گیا تھا، جس کا مقدمہ ان کے امریکہ میں مقیم بیٹے نے مورگاہ تھانے میں ایک خاتون وکیل کے ذریعے درج کروایا تھا۔
پولیس نے خاتون کے قتل کے الزام میں ان کے سابق شوہر رضوان حبیب کو گرفتار کیا تھا، جنہوں نے قتل کااعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے خاتون کی لاش ڈیرہ اسماعیل خان میں دفن کر دی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق رضوان حبیب کے ساتھ وجیہہ سواتی کی دوسری شادی تھی، جبکہ ان کے پہلے شوہر ایک مشہور کارڈیالوجسٹ تھے، جن کا کچھ عرصہ قبل قتل ہو گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تھانہ مورگاہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق وجیہہ فاروق سواتی پاکستان میں جائیداد کے مسائل کے حل کے لیے اپنے بھانجے کے ہمراہ 16 اکتوبر 2021کو اسلام آباد پہنچی تھیں۔
ایف آئی آر کے مطابق: ’اسلام آباد پہنچنے پر رضوان حبیب اپنی سابقہ بیوی وجیہہ فاروق سواتی اور ان کے بھانجے کو راولپنڈی کے ایک گھر میں لے گئے اور انہیں بے ہوشی کی دوا دی۔‘
بھانجے کے مطابق جب انہیں ہوش آیا تو ان کی خالہ وہاں موجود نہیں تھیں، جبکہ ان کے شور مچانے پر نوکروں نے انہیں خاموش کروا کر ایک کمرے میں بند کر دیا۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا ہے کہ بعد ازاں وہ لڑکا کسی طرح اس گھر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور 22 اکتوبر 2021 کو اپنی خالہ کے بغیر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے پہلے سے بک فلائیٹ کے ذریعے امریکہ روانہ ہو گیا۔
مقدمہ دائر ہونے کے بعد مورگاہ پولیس نے دو افراد کو حراست میں لیا تھا، جبکہ وجیہہ فاروق سواتی کی لاہور میں موجود ایک سہیلی سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
مقدمے کے ایک ملزم قمر علی شاہ نے راولپنڈی کی مقامی عدالت سے عبوری ضمانت بھی حاصل کی تھی، جبکہ وجیہہ فاروق سواتی کے بیٹے نے لاہور ہائی کورٹ میں اپنی والدہ کے اغوا سے متعلق ایک درخواست بھی دائر کی تھی۔