’افغانستان کے ایلون مسک‘ کی پہلی سپورٹس کار نمائش کے لیے ’تیار‘

افغانستان میں تیار کی گئی پہلی گاڑی بنانے والے انجینیئر محمد رضا آحمدی کے مطابق سپورٹس کار آئندہ سال قطر میں ہونے والی گاڑیوں کی نمائش میں پیش کی جائے گی۔

انجنیئر محمد رضا آحمدی کے مطابق افغانستان میں بنائی گئی پہلی گاڑی کی تیاری میں انہیں پانچ سال کا عرصہ لگا (این ٹاپ)

افغانستان میں بنائی گئی سپورٹس کار، جس پر پانچ سال سے کام جاری تھا، آئندہ برس قطر میں گاڑیوں کی نمائش میں پیش کیے جانے کے لیے ’تیار‘ ہے۔

یہ گاڑی افغانستان کے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ڈیپارمنٹ کے انونشن سینٹر کی مدد سے این ٹاپ سٹوڈیو نامی غیر سرکای کمپنی نے مقامی انجینیئر محمد رضا آحمدی کے ساتھ مل کر بنائی ہے۔

کمپنی کے فیس بک پیج کے مطابق یہ افغانستان میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی ڈیزائننگ کی کمپنی ہے۔

گاڑی کی ویڈیو افغانستان کے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ڈیپارمنٹ کے وزیر مولانا غلام حیدر شہامت نے جمعے کو ٹوئٹر پر شیئر کی تھی، جس میں افغان وزیر نے رضا آحمدی سمیت گاڑی کے بارے میں بھی معلومات فراہم کیں۔

ویڈیو میں ایک سپورٹس کار جیسی گاڑی دیکھی جا سکتی ہے، جس میں اس کو بنانے والے انجینیئر رضا آحمدی کہتے ہیں کہ گاڑی کو بنانے میں پانچ سال کا عرصہ لگا اور اب یہ اگلے سال قطر میں ہونے والی ایک نمائش کے لیے تقریباً تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہا گاڑی کو صرف پینٹ کرنا باقی ہے۔

رضا آحمدی نے بتایا کہ ’یہ پروٹوٹائپ گاڑی ان کی مقامی کمپنی این ٹاپ نے کابل کے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ڈیپارمنٹ کے انونشن سینٹر کی مدد سے تیار کی ہے۔‘

اسی گاڑی کے بنانے کے مراحل کی ویڈیوز اور تصاویر بھی رضا آحمدی وقتاً فوقتاً این ٹاپ کے فیس بک پیج پر اپ لوڈ کرتے رہے ہیں، جن میں افغان انجینیئر کو گاڑی پر کام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

جب گاڑی کا فریم تیار ہوگیا اور ٹائرز وغیرہ بھی لگا دیے گئے، تو اسے کابل کی سڑکوں پر ٹیسٹ بھی کیا گیا، جبکہ اب اس کی پوری باڈی تیار کر لی گئی ہے اور صرف پینٹ باقی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولانا غلام حیدر نے ویڈیو انٹرویو میں بتایا کہ ’گاڑی میں لائٹ لگانا اور رنگ کرنا تقریباً ایک ہفتے میں مکمل ہوجائے گا اور پھر آپ کے ساتھ مکمل گاڑی کی ویڈیو شیئر کی جائے گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس گاڑی کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں، لیکن بعض لوگوں کے خیال میں یہ کار افغانستان کے بجائے کہیں اور بنائی گئی ہے، اسی لیے ’ہم نے ضروری سمجھا کہ اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جائے۔‘

اسی حوالے سے اپنے ایک ٹویٹ میں ووکیشنل سینٹر کے سربراہ مولانا غلام حیدر نے لکھا کہ ’افغانستان کے تمام نوجوانوں اور ذہین افراد کو ہم دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس قسم کے منصوبوں پر کام کریں اور افغانستان کی حکومت انہیں مکمل طور پر سپورٹ کرے گی۔‘

مقامی کمپنی این ٹاپ کی جانب سے گاڑی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے سے اب اس کے انجینیئر کو ’افغانستان کے ایلون مسک‘ کہا جا رہا ہے اور اس کی اس کاوش کی تعریف کی جارہی ہے۔

کمپنی نے ابھی تک یہ تفصیلات جاری نہیں کیں کہ پروٹوٹائپ کس گاڑی کے ماڈل سے متاثر ہو کر بنایا گیا؟ یہ کتنے سی سی کی ہو گی؟ اور اس میں کس قسم کا انجن لگایا کیا گیا ہے؟

تاہم افغانستان کے میڈیا ادارے خاما پریس کے مطابق اس گاڑی میں ٹویوٹا کرولا کا انجن استعمال کیا گیا ہے، جبکہ آحمدی کے مطابق ریس کے مقاصد کے لیے انجن تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی