پاکستان کرکٹ بورڈ نے سپنر ابرار احمد اور فاسٹ بولر محمد علی کو فرسٹ کلاس کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا صلہ دیتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف دسمبر میں ہونے والے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے تین میچوں کے لیے منتخب کر لیا۔
بورڈ نے پیر کو سیریز کے لیے 18 رکنی سکواڈ کا اعلان کیا ہے۔
24 سالہ ابرار قائد اعظم ٹرافی میں زبردست فارم میں ہیں۔ اتوار کو قائد اعظم ٹرافی کے آخری راؤنڈ کے آغاز سے قبل ابرار نے 21.95 کی اوسط سے 43 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
انہوں نے چھ میچوں میں پانچ وکٹیں حاصل کیں اور ٹرافی کے فائنل میں جگہ بنانے کے لیے اپنی ٹیم کو سنجیدہ دعوے داروں میں سے ایک میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
سینٹرل پنجاب کے محمد علی قائد اعظم ٹرافی کے گذشتہ دو ایڈیشنز میں 56 وکٹیں لے کر بہترین فاسٹ بولر رہے ہیں۔
ان کی چھ میچوں میں 25.54 کی اوسط سے 24 وکٹیں، جن میں دو پانچ وکٹیں بھی شامل ہیں، اس فرسٹ کلاس سیزن میں کسی بھی فاسٹ بولر کے لیے سب سے زیادہ ہیں۔
2021-22 میں آٹھ میچوں میں 22.78 کی اوسط سے ان کی 32 وکٹیں ایک فاسٹ بولر کے لیے سب سے زیادہ تھیں۔
محمد وسیم جونیئر اور لیگ سپنر زاہد محمود، جو سال کے اوائل میں آسٹریلیا کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کے لیے ٹیسٹ ٹیم کا حصہ تھے، ٹیم میں واپسی کرنے والے دیگر دو کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔
پاکستان کے آخری ٹیسٹ اسائنمنٹ سے سکواڈ میں چار تبدیلیاں کی گئی ہیں، جو سری لنکا میں تھا۔ اس سیریز میں دو ٹیسٹ میچ 1-1 سے ختم ہوئے تھے۔
شاہین شاہ آفریدی، حسن علی، فواد عالم اور یاسر شاہ ٹیم کا حصہ نہیں۔ شاہین اتوار کو اپینڈکس سرجری کے بعد سلیکشن کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
انہیں تین سے چار ہفتوں کے آرام کی ضرورت ہوگی جس کے بعد وہ اپنے دائیں گھٹنے پر دو ہفتوں کی بحالی دوبارہ شروع کریں گے۔
فواد نے رواں سال کے اوائل میں آسٹریلیا کے خلاف تین ٹیسٹ میچوں کی چار اننگز میں 33 رنز بنائے تھے۔
انہوں نے سری لنکا میں اپنے واحد ٹیسٹ میں 25 رنز بنائے تھے۔
حسن علی نے آسٹریلیا اور سری لنکا کے خلاف اپنے آخری چار ٹیسٹ میچوں میں پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ یاسر شاہ نے سری لنکا میں نو وکٹیں حاصل کیں لیکن اب تک قائد اعظم ٹرافی کے سات میچوں میں صرف 14 وکٹیں حاصل کر سکے ہیں۔
محمد وسیم نے پیر کو لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ ان تمام کھلاڑیوں کو مبارک باد دینا چاہتے ہیں جو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے منتخب ہوئے۔
’ہم نے کھلاڑیوں کی فارم، کنڈیشنز اور مخالف ٹیم کو مدنظر رکھتے ہوئے 18 رکنی سکواڈ کا انتخاب کیا ہے۔
’سیریز نے ابرار احمد، محمد علی، محمد وسیم جونیئر اور زاہد محمود کو مواقع فراہم کیے ہیں۔ ابرار 2020-21 میں اپنے پہلے فرسٹ کلاس سیزن کے بعد سے ہی ریڈار پر ہیں۔
’وہ اس سیزن میں شاندار فارم میں ہیں لہٰذا انہیں بابر اعظم کے لیے دستیاب کرنا سمجھ میں آتا ہے تاکہ وہ آنے والی سیریز میں اس نوجوان کے اعتماد اور صلاحیت کو استعمال کرسکیں۔
’زاہد ایک اور گیند باز ہیں جو منصوبہ بندی کا حصہ رہے ہیں۔ انہوں نے سالوں میں بہتری دکھائی اور لگا تار سکواڈ کا حصہ رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے بہترین دستیاب ٹیلنٹ کے ساتھ اپنے فاسٹ بولنگ سٹاک کو بڑھایا ہے۔
’محمد وسیم جونیئر کی صلاحیتوں کے بارے میں کوئی شک نہیں۔ وہ نئی اور پرانی گیند کو تیز رفتار سے گھوماتے ہیں، جو کسی بھی طرف کے لیے ایک بہت بڑا پلس ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’محمد علی نے بہت صبر اور کنٹرول کا مظاہرہ کیا ہے، اور ان کے اعداد و شمار ان کی مستقل مزاجی کا اظہار کرتے ہیں۔
’وہ قائد اعظم ٹرافی میں ہمارے بہترین فاسٹ بولر رہے ہیں، جنہوں نے گذشتہ دو سیزن میں 24 کی اوسط سے 56 وکٹیں حاصل کیں۔‘
محمد وسیم نے یقین ظاہر کیا کہ یہ ٹیم انگلینڈ کے خلاف آئندہ ٹیسٹ سیریز اسی طرح ختم کرے گی جس طرح اس نے 2005 میں پاکستان کا آخری دورہ کیا تھا۔
تینوں ٹیسٹ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا حصہ ہیں اور راولپنڈی (یکم سے پانچ دسمبر)، ملتان (نو سے 13 دسمبر) اور کراچی (17 سے 21 دسمبر) میں کھیلے جائیں گے۔
نو ٹیموں میں سے ہر ایک 2021-23 کے سائیکل میں چھ سیریز کھیلے گی – تین اپنے ملک میں اور تین بیرون ملک۔
پاکستان کی آخری سیریز دسمبر 2022 اور جنوری 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز ہوگی۔
یہ تینوں ٹیسٹ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے دوسرے ایڈیشن میں انگلینڈ کی آخری شرکت ہوگی۔
قومی سکواڈ: بابر اعظم (کپتان)، محمد رضوان (نائب کپتان)، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، اظہر علی، فہیم اشرف، حارث رؤف، امام الحق، محمد علی، محمد نواز، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، نعمان علی، سلمان علی آغا، سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور زاہد محمود۔
(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)