امید ہے نئی فوجی قیادت اعتماد بحال کرے گی: عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں جنرل ساحر شمشاد کو بطور نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔

عمران خان نے اپنی ایک تازہ ٹویٹ میں اعلیٰ فوجی قیادت کو مبارک باد دی (فائل فوٹو/ عمران خان/ فیس بک)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان فوج کی نئی قیادت کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے، ان سے قوم اور ریاست کے درمیان اعتماد کے ’فقدان‘ کو ختم کرنے کی امید کا اظہار کیا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو ایک ٹویٹ میں جنرل ساحر شمشاد کو بطور نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔

جنرل سید عاصم منیر نے منگل کو نئے چیف آف آرمی سٹاف کی حیثیت سے فرائض سنبھالے، جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ایک روز قبل ہی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چارج لیا تھا۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے 24 نومبر کو بھیجی جانے والی ایڈوائزری کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسی روز منظوری دے دی تھی۔

عمران خان نے بدھ کو اپنی ایک ٹویٹ میں اعلیٰ فوجی قیادت کو مبارک باد دیتے ہوئے لکھا کہ ’امید ہے نئی عسکری قیادت ملت و ریاست کے درمیان گذشتہ آٹھ ماہ میں جنم لینے والے اعتماد کے فقدان کے خاتمے کی سبیل کرے گی۔ قوتِ ریاست عوام ہی سے کشید کی جاتی ہے۔‘

اس ٹویٹ کے ساتھ عمران خان نے قائد اعظم محمد علی جناح کی ایک تقریر سے اقتباس کو بھی ٹویٹ کا حصہ بنایا ہے، جس میں بابائے قوم کا کہنا تھا کہ ’پالیسی معاملات طے کرنا سویلینز کا کام ہے، جبکہ فوج کی ذمہ داری وہی کام کرنا ہے جو اس کے سپرد کیا جائے۔‘

اس سال اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی اور پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے خاتمے کے بعد سے چیئرمین پی ٹی آئی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابتدا میں عمران خان الزام لگاتے رہے کہ پاکستانی اسٹیبلیشمنٹ (فوج) ان کی منتخب حکومت کو اقتدار سے الگ کرنے کی غیر ملکی سازش کا حصہ رہی۔

تاہم بعد ازاں عمران خان نے اپنے موقف میں تبدیلی لاتے ہوئے کہا: ’اگر وہ (اسٹیبلشمنٹ) سازش میں شامل نہیں بھی تھی تو وہ (سازش) روک تو سکتے تھے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے ’لانگ مارچ‘ کے دوران پنجاب کے شہر وزیر آباد میں عمران خان پر ہونے والے مبینہ قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر میں بھی سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے علاوہ اسلام آباد میں مقیم ایک سینیئر فوجی افسر کو نامزد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست