ٹوئٹر پول: بیشتر صارفین ایلون مسک کو ہٹانے کے حامی

ایک کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ٹوئٹر اکاؤنٹس میں سے مجموعی طور پر 57.5 فیصد نے ایلون مسک کو چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا۔

دو مئی 2022 کی اس تصویر میں ایلون مسک میٹ گالا کی تقریب میں شریک ہیں۔ ایلون مسک نے ٹوئٹر کا انتظام سنبھالتے ہی کمپنی میں بہت سی تبدیلیاں کی ہیں (اے ایف پی)

ٹوئٹر صارفین نے پیر کو ایک انتہائی غیر سائنسی سروے میں مالک ایلون مسک کو چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا، جس کا انہوں نے احترام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ایک کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ٹوئٹر اکاؤنٹس میں سے مجموعی طور پر 57.5 فیصد نے ایلون مسک کے عہدہ چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا۔

آن لائن پول میں واضح اکثریت کی جانب سے خلاف ووٹ آنے کے بعد ایلون مسک کا ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے ایک اور ٹویٹ کے جواب میں لکھا، ’عمدہ نکتہ۔ ٹوئٹر یہ تبدیلی لے آئے گا۔‘ اس ٹویٹ میں لکھا تھا کہ اس پول میں صرف ان ووٹوں کو گنا جائے جو نیلے نشان والے اکاؤنٹس سے آئے ہیں۔

ایلون مسک نے چند اور ٹویٹس کے جواب میں ’دلچسپ‘ لکھا جن میں کہا گیا تھا کہ پول ڈالنے والوں میں جعلی اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔

جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ارب پتی نے ووٹنگ ختم ہونے سے قبل ٹویٹ کیا: ’سوال سی ای او کی تلاش کا نہیں ہے، سوال ایک ایسے سی ای او کی تلاش کا ہے جو ٹوئٹر کو زندہ رکھ سکے۔‘

ایک اور ٹویٹ کے جواب میں انہوں نے کہا: ’میں کوئی بھی ایسا کام نہیں چاہتا جو اصل میں ٹوئٹر کو زندہ رکھ سکے۔ کوئی جانشین نہیں ہے۔‘

ایلون مسک 27 اکتوبر سے ٹوئٹر کے مکمل مالک ہیں اور سی ای او کی حیثیت سے بار بار تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ وہ اب تک اس کے آدھے عملے کو برخاست کرچکے ہیں اور انتہائی دائیں بازو کے افراد کو پلیٹ فارم پر منتقل کرچکے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے صحافیوں کو معطل کیا ہے اور پہلے سے مفت خدمات کے لیے معاوضہ لینے کی کوشش کی ہے۔

تجزیہ کاروں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ مسک کے ٹوئٹر سنبھالنے کے بعد ٹیسلا کے سٹاک کی قیمت میں ایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے۔ حصص کی قیمت میں پیر کو مختصر طور پر 3.3 فیصد اضافہ ہوا۔

سرمایہ کاری کے ماہر گیری بلیک نے ٹویٹ کیا: ’(ٹوئٹر) معاہدہ مکمل ہونے کے بعد سے اعداد و شمار کو نظرانداز کرنا مشکل ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ٹیسلا کا بورڈ ایلون مسک پر اپنا ٹوئٹر کردار چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔

اپنے تازہ ترین سروے کو پوسٹ کرنے کے بعد صارفین کے ساتھ گفتگو میں ایلون مسک نے اپنے خدشے کی تجدید کی کہ پلیٹ فارم دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

’دوبارہ نہیں ہو گا‘

ٹوئٹر کے پولنگ فیچر کا سہارا لینا مسک کی پسندیدہ حکمت عملی رہی ہے تاکہ پالیسی فیصلوں کو آگے بڑھایا جاسکے، جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال کرنا بھی شامل ہے۔

دنیا بھر میں آزادی صحافت کا دفاع کرنے والی پیرس میں قائم تنظیم ’رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات ایک ’گھٹیا اور سنکی‘ چال ہے۔

گروپ کے سربراہ کرسٹوف ڈیلوئر نے کہا: ’یہ جمہوری طریقہ کار لگتے ہیں، لیکن حقیقت میں جمہوریت کے برعکس ہیں۔‘

ایلون مسک نے خود کو ایک اور تنازع سے نکالنے کی کوشش کرنے کے فوراً بعد ہی اپنا تازہ ترین سروے پوسٹ کیا۔

اتوار کو ٹوئٹر صارفین کو بتایا گیا تھا کہ وہ اب دیگر سوشل میڈیا سائٹس سے مواد کی تشہیر نہیں کر سکیں گے، لیکن ایلون نے چند گھنٹوں کے بعد بتایا کہ یہ پالیسی اس وقت اکاؤنٹس کو معطل کرنے تک محدود ہو گی، جب اکاؤنٹس کا بنیادی مقصد حریفوں کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے ٹویٹ کیا: ’آگے چل کر پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کے لیے ووٹ دیا جائے گا۔ میں معذرت خواہ ہوں۔ دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔‘

ایلون مسک کے اس اعلان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی بھی پریشان ہوگئے اور انہوں نے اس نئی پالیسی پر سوال اٹھایا: ’کیوں؟‘

پلیٹ فارم سنبھالنے کے بعد سے ایلون مسک نے بہت سے تنازعات کو جنم دیا ہے۔ ابتدا میں ہی انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اکاؤنٹ ہولڈرز کی شناخت کی تصدیق کرنے کے لیے ہر ماہ آٹھ ڈالر وصول کریں گے، لیکن جعلی اکاؤنٹس کی وجہ سے بلیو ٹک منصوبے کو معطل کرنا پڑا۔ بعدازاں اسے دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔

چار نومبر کوایلون نے کہا کہ کمپنی کو ایک دن میں چار ملین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ ٹوئٹر نے اپنے 7500 عملے میں سے نصف کو ملازمت سے بھی فارغ کردیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایلون نے ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو بھی بحال کیا، تاہم سابق امریکی صدر نے اشارہ دیا کہ انہیں پلیٹ فارم میں کوئی اب دلچسپی نہیں ہے۔

حالیہ دنوں میں انہوں نے کئی صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کیے کیونکہ انہیں شکایت تھی کہ کچھ نے ان کے نجی جیٹ کی نقل و حرکت کے بارے میں تفصیلات شائع کی ہیں، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اس سے ان کے خاندان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔

سی این این، نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ کے ملازمین اس اقدام سے متاثر ہونے والوں میں شامل تھے، جس پر یورپی یونین اور اقوام متحدہ سمیت شدید تنقید کی گئی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ کی ایگزیکٹو ایڈیٹر سیلی بوزبی نے کہا کہ صحافی ٹیلر لورینز کے اکاؤنٹ کی معطلی ’ایلون مسک کے اس دعوے کو مزید کمزور کرتی ہے کہ وہ ٹوئٹر کو آزادی اظہار کے لیے وقف پلیٹ فارم کے طور پر چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

اس کے بعد سے معطل کیے گئے کچھ اکاؤنٹس کو دوبارہ بحال کردیا گیا ہے۔

پیر کو یورپی پارلیمنٹ کی سربراہ سپیکر روبرٹا میٹسولا نے مسک کو ایک خط ارسال کیا جس میں انہیں مقننہ کے سامنے گواہی دینے کی دعوت دی گئی ہے۔

پارلیمنٹ کے پاس ایلون مسک کو آنے پر مجبور کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور ان کی طرف سے فوری طور پر کوئی جواب سامنے نہیں آیا ہے۔

(اضافی رپورٹنگ: اے ایف پی)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل