برطانوی نوجوانوں کے لیے بوٹوکس اور فلرز ’سٹیٹس سمبل‘

ایک معروف برطانوی معالج نے بتایا کہ 30 سال سے کم عمر کے اکثر لوگ حقیقت سے دور ہو چکے ہیں۔

امریکہ میں ایک خاتون کو 2009 میں مفت بوٹوکس کا انجیکشن لگایا جا رہا ہے (اے ایف پی)

برطانیہ کے ایک سرکردہ کاسمیٹک ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان بوٹوکس اور فلرز جیسی ’تبدیلیوں‘ کو سٹیٹس سمبل کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ڈاکٹر مائیکل پراگر نے، جنہیں ’بوٹوکس کے بادشاہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، کہا کہ جب بوڑھے مریضوں نے بڑھاپے کا حل تلاش کرنے کے دوران ایک لطیف طریقہ اختیار کیا، وہیں 30 سال یا اس سے کم عمر کے گاہکوں میں ایک ’بظاہر بہتر‘ دکھنا مقبول ہو گیا ہے۔

اس معالج نے دی گارڈین کو بتایا کہ وہ حقیقت کھو چکے ہیں، نوجوانوں کو ’زیادہ سے زیادہ انجکشن لگائے جا رہے ہیں اور اس پر انہیں فخر ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’عام طور پر 30 سال سے کم عمر کا کوئی بھی شخص بنیادی طور پر حقیقت کھو دیتا ہے۔

انہوں نے کھیل کے میدان میں مناسب وقت نہیں گزارا اور وہ سکرین کے سامنے ٹیڑھے انگوٹھوں کے ساتھ بڑے ہوئے اور اب یہی ان کی زندگی ہے۔

سیو فیس، اس رجحان کے خلاف مہم چلانے والے گروپ اور غیر جراحی کی پیشکش کرنے والے تسلیم شدہ پریکٹیشنرز کے قومی رجسٹر کے مطابق، ’ٹوئیکمنٹس‘ میں اضافہ، خاص طور پر بیس سال عمر کے لوگوں میں، حالیہ برسوں میں تیزی سے ہوا ہے، جس میں ہر سال برطانیہ میں نو لاکھ بوٹوکس انجیکشن لگائے جاتے ہیں۔.

اس کے ساتھ غلط علاج کے بارے میں شکایات کی تعداد میں بھی اضافے ہوا۔

غیر منظم پریکٹیشنرز کے بارے میں تشویش نے حکومت کو لائسنس کے نئے تقاضے متعارف کرانے پر آمادہ کیا جو بغیر لائسنس کے اس طرح کے علاج کروانے کو غیر قانونی بنا دیتے ہیں لہٰذا 18 سال سے کم عمر کے لیے بوٹوکس پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

2020 میں محکمہ صحت نے اندازہ لگایا کہ 18 سال سے کم عمر افراد نے 41 ہزار بوٹوکس کروائے۔

2021 میں اراکین پارلیمان نے سفارش کی کہ بوٹوکس اور فلرز کے وصول کنندگان کو کسی طریقہ کار سے پہلے نفسیاتی پری سکریننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ غیر جراحی خوبصورتی کے علاج کے لیے ضابطے کار کی ’مکمل عدم موجودگی‘ خطرناک ہے اور اسے ختم ہونا چاہیے۔

خوبصورتی، جمالیات اور فلاح و بہبود کے بارے میں آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) نے کہا کہ اگرچہ اس طرح کے علاج کی مانگ ’دھماکہ خیز‘ ہے، حکومت اس شعبے کو منظم کرنے میں ناکام رہی ہے، جس سے مریضوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس علاج کے ارد گرد معیارات کے قانونی فریم ورک کی مکمل کمی ہے، جس نے صارفین کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور صنعت کی ترقی کی صلاحیت کو نقصان پہنچایا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ ضابطہ کار ’بکھرا ہوا، غیر واضح اور پرانا‘ ہے۔

سوشل میڈیا اور رئیلٹی سٹارز، جیسے کہ کارداشیئنز اور لو آئی لینڈ میں شریک افراد، کی جانب سے بڑے پیمانے پر معمول کی تبدیلیوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ جو لوگ اس رجحان کو اپناتے ہیں وہ اکثر انجیکشن کے دوسرے سرے پر پائے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر پراگر نے کہا کہ پوری صنعت میں ان کے کچھ ساتھیوں نے ’خود کو اس مقام پر انجیکشن لگوایا ہے جہاں پرانی دنیا میں انہیں باگل سمجھا جاتا۔ میں ان میں سے کچھ لوگوں کو 20 سال سے جانتا ہوں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل