دو بار فوجی بغاوت پر اکسانے والا ’ریمبو‘ وزیر اعظم بن گیا

ٹک ٹاک سٹار اور باڈی بلڈر سیٹاوینی رابوکا دوسری بار وزیر اعظم بنے ہیں۔

فجی کے نئے وزیر اعظم سیٹاوینی رابوکا 24 دسمبر، 2022 کو دارالحکومت سووا میں نومنتخب پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کے موقعے پر (اے ایف پی)

ملک میں دو بار فوجی بغاوت کرنے والے سیٹاوینی رابوکا جو ’ریمبو‘ رابوکا کے نام سے جانے جاتے ہیں ہفتے کو 23 سال کے وقفے کے بعد دوبارہ فجی کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے۔

رابوکا نے، جو آئندہ ستمبر میں 75 سال کی عمر کو پہنچ جائیں، حالیہ انتخابات کے دوران نوجوان ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے ٹک ٹاک کا استعمال کیا، جس کے ایک مشہور کلپ میں انہیں بازوں کے پٹھوں کو فلیکس کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس ٹک ٹاک کلپ میں وہ کہتے ہیں: ’کسی نے ایک دن میرے سے پوچھا کیا آپ (ویٹ) لفٹنگ کرتے ہیں بھائی؟ جس پر میں نے کہا کہ میں پہلے ایسا کرتا تھا لیکن اب مجھے اس ملک کا معیار بلند کرنے میں زیادہ دلچسپی ہے۔'

سابق فوجی افسر اپنی جوانی میں ایک طاقت ور ایتھلیٹ بھی تھے۔

انہوں نے 1974 کے کامن ویلتھ گیمز میں نیزا پھینکنے، شاٹ پٹ، ڈسکس اور ڈیکاتھلون میں فجی کی نمائندگی کی اور قومی رگبی ٹیم کے لیے ایک پروپ فارورڈ کے طور پر بھی کھیلا۔

انہیں 1987 میں فجی کی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے دو فوجی بغاوتوں کے سلسلے میں سب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔

انہوں نے 2014 کے ایک انٹرویو میں مقامی اخبار ’فجی سن‘ کو بتایا تھا: ’مجھے وہی کرنا پڑا جو میں  نے 1987 میں کیا تھا۔‘

تاہم بعد میں رابوکا نے سیاست میں آنے کے لیے فوج سے ریٹائرمنٹ لی اور یوں پریڈ گراؤنڈ سے پارلیمنٹ تک کے ان کے سفر کی شروعات ہوئی۔

وہ 1992 میں بھی وزیر اعظم منتخب ہوئے اور 1999 کے انتخابات میں میں انڈین نژاد فجی وزیر اعظم مہندر چوہدری سے ہارنے تک اقتدار پر فائز رہے۔

رابوکا، جو کٹر عیسائی ہیں، نے 1975 میں شادی کی، لیکن 2000 میں شائع ہونے والی سوانح عمری میں ان پر دیگر خواتین کے ساتھ بھی تعلقات کے الزامات لگائے گئے۔

اس وقت انہوں نے نیوزی لینڈ ہیرالڈ کو بتایا: ’میں اعتراف کرتا ہوں کہ میں کوئی فرشتہ نہیں۔ میں معاملے میں کمزور رہا ہوں۔‘

نو ماہ کی قانونی جنگ کے بعد رابوکا نے 2002 میں مجسٹریٹ کی عدالت میں اعتراف کیا کہ ان کے ایک صحافی کے ساتھ افیئر کے دوران ایک بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رابوکا کے حریف فرینک بینی ماراما نے 2006 میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد دونوں کے درمیان شدید سیاسی اختلافات چلتے رہے۔

رابوکا نے 2014 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا لیکن 2018 میں بدعنوانی کے باعث نااہلی کی لٹکتی ہوئی تلوار کے باوجود سوشل ڈیموکریٹک لبرل پارٹی کی قیادت کی۔

اگرچہ ان کی جماعت 2018 کے انتخابات میں فرینک بینی ماراما سے انتہائی کم مارجن سے ہار گئی لیکن ایک اپیل کورٹ نے انتخابات سے صرف دو دن قبل رابوکا کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ خارج کر دیا۔

2020 میں سوشل ڈیموکریٹک لبرل پارٹی چھوڑنے کے بعد انہوں نے پیپلز الائنس پارٹی کی بنیاد رکھی اور یوں رواں ہفتے ہونے والے انتخابات میں ’ریمبو‘ نے اتحادی جماعتوں کی مدد سے  بینی ماراما کو ہراتے ہوئے وزیر اعظم کے دفتر میں واپسی کی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا