متنازع ٹویٹ کیس: اعظم سواتی کی ضمانت پر رہائی کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ اعظم سواتی کو اداروں کے خلاف اکسانے کے کیس میں دو لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے اور ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اعظم سواتی کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مقدمے درج کیے گئے تھے (اعظم سواتی فیس بک پیج)

متنازع ٹویٹس کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو منظور کر لی۔

پیر کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ سناتے ہوئے اعظم سواتی کو دو لاکھ روپے کے مچلکے داخل کرانے اور ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

سماعت کے آغاز میں سواتی کے وکیل بابر اعوان نے کہا اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے اپنا موقف رکھنا چاہتے ہیں۔

اعظم سواتی کے بیٹے نے کہا کہ ان کے والد نے ایک خط لکھا تھا جو وہ عدالت کی اجازت سے پڑھنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا ’خط عدالت کے سامنے موجود ہے، خط آ جاتا ہے کہ جج جانبدار ہے۔ اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی۔ اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرنا چاہتے ہیں، لارجر بینچ تشکیل دیں گے۔‘

بابر اعوان نے کہا ’عدالت آج ہی اس معاملے کو دیکھ لے۔ اعظم سواتی کے بیٹے سے میں نے درخواست کی ہے وہ یہ خط واپس لے لیتے ہیں جس کے بعد اعظم سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا۔‘

بابر اعوان نے مزید دلائل دیے: ’سندھ اور بلوچستان کی ہائی کورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمات ختم کر دیے ہیں۔ میں نے کبھی ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں ٹائم اور وقوع کی جگہ نہ لکھی ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آیا ان کا کہنے کا مقصد ہے کہ ایس او پیز کی پیروی نہیں کی گئی۔

بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہا: 'انہوں نے بتانا ہے کہ میرے خلاف کیا چارجز ہیں؟ اس کیس میں ڈیو پراسس ہی نہیں ہے تو فیئر ٹرائل کہاں سے ہو گا؟ قانون کے سامنے کوئی اچھا برا نہیں جب تک کہ اس پر جرم ثابت نہ ہو جائے۔‘

جبکہ ایف آئی اے حکام نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ اعظم سواتی نے ٹویٹ سے انکار نہیں کیا اور جرم دہرایا۔

سواتی کے خلاف ٹرائل کورٹ میں 24 دسمبر کو چالان جمع ہو چکا ہے اور کل تین جنوری کو سماعت ہے۔

اعظم سواتی کی گرفتاری

اعظم سواتی کو 2022  27 نومبر کو دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد کی ٹیم نے ان کے فارم ہاؤس پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا۔

اعظم سواتی کے خلاف متنازع ٹویٹ پر ایف آئی اے سائبر کرائم میں مقدمہ درج ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق مقدمہ ایف آئی اے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمٰن کی مدعیت میں پیکا ایکٹ کے سکیشن 20 سمیت اداروں  کے خلاف اکسانے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔

مقدمے میں اعانت جرم کی دفعہ 109 پی پی سی بھی شامل جبکہ مقدمے میں اعظم سواتی کے متازع ٹویٹس اور اعظم سواتی کے خلاف سابقہ ایف آئی آر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

ایف آئی اے حکام نے بیان جاری کیا تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اسلام آباد نے متازع ٹویٹس پر مقدمہ باقائدہ انکوائری کے بعد 26 نومبر کو درج کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان