سعودی عرب نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں پر اتوار کو تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تحمل برتنے اور معاملے کو بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے حکام نے ہفتے کی رات دیر گئے سرحد پر جھڑپوں کے دوران ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے دعوے کیے ہیں، جس کے باعث صورت حال کشیدہ ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی اور جھڑپوں کا قریب سے جائزہ لے رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب دونوں طرف سے تحمل برتنے، مزید اشتعال انگیزی سے بچنے اور اختلافات کو گفتگو اور حکمت کے ذریعے حل کرنے کی درخواست کرتا ہے۔ ’ایسے اقدامات جو کشیدگی کو کم کرنے اور خطے کی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے میں مدد کریں گے۔‘
#بيان | تتابع المملكة العربية السعودية بقلق التوترات والاشتباكات التي تشهدها المناطق الحدودية بين جمهورية باكستان الإسلامية ودولة أفغانستان. pic.twitter.com/TSj5Hv0FAI
— وزارة الخارجية (@KSAMOFA) October 11, 2025
سعودی عرب نے مزید کہا کہ وہ ان تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں، جو پاکستان اور افغانستان کے برادر لوگوں کے لیے امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے ہیں، کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب کے ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے گذشتہ ماہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ایک ’سٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر دستخط کیے ہیں۔ اس تناظر میں سعودی وزارت خارجہ کے فوری بیان کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
اس معاہدے میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصورکیا جائے گا۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کی طویل المدتی دوستی اور تعاون کا مظہر ہے، بلکہ اس معاہدے کو موجودہ عالمی اور علاقائی حالات کے تناظر میں ایک غیرمعمولی سفارتی پیش رفت بھی قرار دیا گیا۔
مبصرین کے مطابق اس معاہدے کے ذریعے پاکستان اور سعودی عرب نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ وہ نہ صرف داخلی سلامتی کے لیے سنجیدہ ہیں بلکہ خطے میں امن، استحکام اور باہمی اعتماد کو فروغ دینے کے لیے بھی پُرعزم ہیں۔