وزیراعظم کا ’دہشت گردی‘ کے خلاف اداروں میں تعاون پر زور 

وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ اور نیکٹا کے نیشنل کوارڈینیٹر سے کہا ہے کہ وہ صوبوں میں جا کر دہشت گردی کے تدارک کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کریں۔

دہشت گرد اور شر پسند عناصر کسی قیمت پاکستانی عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتے: شہباز شریف (وزیر اعظم ہاؤس دفتر)

وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو کہا کہ ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے تدارک کے لیے تمام وفاقی و صوبائی ادارے اپنے مابین تعاون بڑھائیں۔ 

انھوں نے یہ بات اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہی جس میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور سیکریٹری داخلہ نے ملک میں سلامتی کی مجموعی صورت حال پر بریفنگ دی۔ 

وزیراعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’دہشت گرد اور شر پسند عناصر کسی قیمت پاکستانی عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔‘ 

اُنھوں نے وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ اور انسداد دہشت گردی سے متعلق قومی اتھارٹی ’نیکٹا‘ کے نیشنل کوارڈینیٹر سے کہا  کہ وہ  صوبوں میں جا کر اس حوالے سے تفصیلی مشاورت کریں اور جامع لائحہ عمل مرتب کر کے پیش کریں۔ 

بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ ’صوبائی اپیکس کمیٹیاں اپنے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کریں اور اداروں کے مابین تعاون سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی قیادت وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کریں گی جب کہ مسلح افواج محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کریں گی۔ 

پاکستان میں حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور شدت پسندوں کی کارروائیوں کے زیادہ تر اہداف خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں تھے۔ 

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی کہا گیا تھا پرتشدد کارروائیاں کرنے والے تمام عناصر کی بیخ کنی کی جائے گی اور ان سے ریاست کی پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔   

ایک روز قبل وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے ’کسی دہشت گرد یا عسکریت پسند گروپ سے کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔‘ 

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست