برازیل: سابق صدر کے حامیوں نے کیپیٹل ہل حملے کی تاریخ دہرا دی

حالیہ صدارتی انتخابات میں شکست کھانے والے انتہائی دائیں بازو کے سابق صدر جیر بولسونارو کے حامیوں نے ملک کی کانگریس، صدارتی محل اور سپریم کورٹ پر حملہ کرکے شدید توڑ پھوڑ کی۔

برازیل کے انتہائی دائیں بازو کے سابق صدر جیر بولسونارو کے حامیوں نے امریکہ میں کیپیٹل ہل پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کی تاریخ دہراتے ہوئے اتوار کو ملک کی کانگریس، صدارتی محل اور سپریم کورٹ پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز  کے مطابق ان ہنگاموں کے دوران ہلاکتوں یا کسی کے زخمی ہونے کی فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ملی، تاہم حملہ آوروں نے حکومتی عمارتوں میں شدید تباہی پھیلائی، جہاں نہ صرف صدارتی محل کی ٹوٹی ہوئی کھڑکیوں سے فرنیچر باہر پھینکا گیا بلکہ سپریم کورٹ میں عدالتی کمروں کو توڑ دیا گیا۔

اتوار کو پیش آنے والے ان واقعات میں زرد اور سبز لباس میں ملبوس ہزاروں مظاہرین کو دارالحکومت برازیلیا میں ہنگامہ آرائی کرتے دیکھا گیا۔

تاہم مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے چھ بجے تک سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت کی سب سے مشہور تین عمارتوں کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔

تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی کشیدگی کی یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب 30 اکتوبر 2022 کو ہونے والے انتخابات میں بولسونارو کو شکست دینے والے بائیں بازو کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے چند روز قبل ہی اقتدار سنبھالا ہے۔

حملے کے بعد صدر لولا ڈا سلوا نے ساؤ پالو ریاست کے سرکاری دورے کے دوران ایک پریس کانفرنس میں کہا: ’ان بدمعاشوں نے، جنہیں ہم جنونی فاشسٹ کہہ سکتے ہیں، وہ کیا ہے جو اس ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں کیا گیا تھا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’جن لوگوں نے یہ سب کیا ہے، انہیں تلاش کر لیا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔‘

لولا ڈا سلوا نے اس کشیدگی کے بعد دارالحکومت برازیلیا میں 31 جنوری تک وفاقی سکیورٹی مداخلت کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب صدر کے اتحادیوں نے یہ سوالات بھی اٹھائے کہ کس طرح دارالحکومت برازیلیا میں سکیورٹی فورسز اتنی آسانی حملہ آوروں سے مغلوب ہو گئیں، جو ان مظاہروں کی منصوبہ بندی کے لیے کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر متحرک تھے۔

قانونی خطرہ

جیر بولسونارو نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح اپنی شکست تسلیم نہیں کی اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ممکنہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے بے بنیاد الزامات کی مہم کے بعد اپنے حامیوں کو حملے کے لیے بھڑکایا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومتی عمارتوں پر حملے کے بعد بولسونارو تقریباً چھ گھنٹے تک خاموش رہے اور بعدازاں انہوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا کہ وہ اپنے خلاف صدر لولا ڈا سلوا کے الزامات کی ’تردید‘ کرتے ہیں۔

سابق صدر بولسونارو نے یہ بھی کہا کہ پر امن مظاہرے جمہوریت کا حصہ ہیں لیکن عوامی عمارتوں پر حملہ کرنا اور انہیں نقصان پہنچانا ’حد عبور کرنے‘ کے مترادف ہے۔

برازیلیا کے گورنر ایبانیس روچا، جو ایک طویل عرصے سے بولسونارو کے اتحادی ہیں، کو اس کشیدگی کے بعد سخت سوالات کا سامنا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر  اپنے پیغام میں بتایا کہ 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور حکام مزید کی شناخت کے لیے کام کر رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ سمیت دنیا بھر کے رہنماؤں کی طرف سے ان حملوں کی مذمت کی گئی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ان واقعات کو ’جمہوریت اور اقتدار کی پرامن منتقلی پر حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برازیل کے جمہوری اداروں کو امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ