روسی گندم کی آمد: آٹے کی قیمت میں 50 روپے فی کلو تک کمی کا امکان

آٹے کے حالیہ بحران کے بعد حکومت نے روس سے 30 مارچ تک ساڑھے سات لاکھ ٹن گند درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کی پہلی کھیپ موصول ہوچکی ہے۔

کراچی میں حکومتی سبسڈی کے بعد لوگ موبائل یونٹ سے سرکاری نرخ 65 کلو فی کلوگرام پر آٹا خریدتے ہوئے (تصویر: امرگرڑو / انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان میں گذشتہ کئی روز سے جاری گندم کے بحران اور آٹے اور روٹی کی قیمت میں اضافے کی بازگشت میں حکومت کی جانب سے روس سے درآمد کی گئی ساڑھے تین لاکھ ٹن گندم کی آمد کو قیمتوں میں کمی کی نوید قرار دیا جارہا ہے۔

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سدرن زون کے چیئرمین چوہدری عامر عبداللہ نے امید ظاہر کی ہے کہ روس سے درآمد ہونے والی گندم کے باعث آٹے کی قیمت میں 50 روپے تک کی کمی آئے گی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فونک گفتگو میں چوہدری عامر عبداللہ نے بتایا کہ ’آٹے کے بحران کے بعد فی بوری قیمت 140 سے 150 روپے فی کلوگرام تک پہنچ گئی تھی، مگر روس سے درآمد کی گئی گندم کی پہلی کھیپ پہنچنے کی خبروں کے ساتھ ہی آٹے کی قیمت میں تیزی سے کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور آٹے کی فی بوری قیمت میں آج ہی 40 سے 50 روپے تک کمی آجائے گی۔‘

آٹے کے حالیہ بحران کے بعد حکومت نے روس سے 30 مارچ تک ساڑھے سات لاکھ ٹن گند درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کی پہلی کھیپ موصول ہوچکی ہے۔

وفاقی وزارت برائے فوڈ سکیورٹی کے بیان کے مطابق روس سے تین لاکھ ٹن گندم کے دو بحری جہاز پیر کو کراچی کی بندرگاہ پہنچے جبکہ روس سے مزید ساڑھے چار لاکھ ٹن جلد ہی گوادر بندرگاہ پہنچے گی۔

پاکستان میں حال ہی میں آنے والے تاریخ کے بدترین سیلاب کے بعد بہت بڑا زرعی رقبہ زیر آب آنے کے باعث گندم کی بوائی کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوسکا تھا۔ اس صورت حال میں گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی لگانے کے بعد لوگوں نے گندم کو ذخیرہ کرنا شروع کر دیا، جس کے باعث بحران شدید ہو گیا ہے اور مارکیٹ میں فی کلو آٹے کی قیمت 140 اور 150 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے گندم کے بحران اور آٹے کی قیمت میں بے پناہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر کچھ عرصے کے اندر 30 لاکھ ٹن گندم درآمد نہ کی گئی تو ملک میں خوراک کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

چوہدری افتخار مٹو نے اس سے قبل انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ’پاکستان کو تین کروڑ ٹن گندم درکار ہے، مگر اس سال پیداوار دو کروڑ 70 لاکھ ٹن ہوئی۔ 30 لاکھ ٹن کی کمی اور حکومتی غلط فیصلوں کے باعث گندم کے بحران نے جنم لیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کروائے یا نجی شعبے کو اجازت دے، ورنہ آنے والے دنوں میں بحران شدید ہونے کے ساتھ آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گا۔‘

جس کے بعد حکومت نے روس سے گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا اور گندم کی پہلی کھیپ ملک پہنچ گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان