پاکستان میں 30 لاکھ ٹن گندم کی قلت، آئندہ دنوں میں بحران کا خدشہ

فلور ملز ایسوسی ایشن کے مطابق ایک طرف حکومت نہ تو خود گندم فراہم کر رہی ہے نہ ہی نجی شعبے کو درآمد کرنے دے رہی ہے۔

سندھ حکومت کی کی جانب سے سرکاری نرخ پر آٹا بیچنے والا ٹرک (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے گندم بحران اور آٹے کی قیمت میں بے پناہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر کچھ عرصہ کے اندر 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد نہ کی گئی تو ملک میں خوراک کا شدید بحران پیدا ہو سکتا ہے۔

فلور ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی وائس چیئرمین چودھری افتخار مٹو کے مطابق ایک طرف حکومت نہ تو خود گندم فراہم کر رہی ہے نہ ہی نجی شعبے کو درآمد کرنے دے رہی ہے۔

دوسری جانب ان کے مطابق گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر سختی کے بعد لوگوں نے گندم کو ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے باعث گندم کا بحران شدید ہو گیا ہے اور اب مارکیٹ میں 20 کلو تھیلے کی قیمت 2500 سے 2600 تک پہنچ گئی ہے۔

چودھری افتخار مٹو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان کو تین کروڑ میٹرک ٹن گندم درکار ہے، مگر اس سال پیداوار دو کروڑ 70 لاکھ میٹرک ٹن ہوئی۔ 30 لاکھ میٹرک ٹن کی کمی اور حکومتی غلط فیصلوں کے باعث گندم کے بحران نے جنم لیا۔‘

’حکومت 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرائے یا نجی شعبے کو اجازت دے، ورنہ آنے والے دنوں میں بحران شدید ہونے کے ساتھ آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گا۔‘

وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی طارق بشیر چیمہ کے مطابق گذشتہ حکومت کی ’ناقص پالیسیوں‘ کے باعث گندم کا بحران پیدا ہوا۔ تاہم ان کے مطابق اس کے باوجود گندم کی کمی نہیں ہے۔

’حکومت جلد ہی درکار گندم درآمد کرائے گی جبکہ فلور ملز ایسوسی ایشن نے مصنوعی طور پر آٹے کی قیمت میں اضافہ کیا ہے، جس کو جلد ہی کم کرایا جائے گا۔‘

یاد رہے کہ وفاقی ادارہ شماریات کی پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے یعنی دسمبر 2022 کے آخری ہفتے میں آٹے کی قیمت میں 2.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اور رواں ہفتے کے دوران آٹے کے 20 کلو گرام تھیلے کی قیمت میں 200 روپے تک اضافے کا امکان ہے۔

دوسری جانب سندھ میں گندم بحران اور آٹے کی قیمت میں اضافے کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ ضلع تھرپارکر کے شہر مٹھی میں احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ سرکاری آٹے کی فراہمی بڑھائی جائے کیونکہ ضلع میں کہیں گندم کاشت نہیں کی جاتی۔

اس کے علاوہ لاڑکانہ، جھڈو، پڈعیدن سمیت صوبے کے متعدد شہروں میں آٹے کی قیمت میں بے پناہ اضافے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

کراچی کے صدر ٹاؤن کے رہائشی محمد اکرم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ آٹے کا سرکاری نرخ 65 روپے فی کلو ہے اور یہ آٹا مخلتف فلور ملز کی جانب سے شہر میں لگائے گئے موبائل سٹالز پر دستیاب بھی ہے، مگر اس آٹے کا معیار ’انتہائی خراب‘ ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کہتے ہیں کہ سندھ میں گندم کی کوئی قلت نہیں، مارچ تک کے لیے گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔ ’سندھ ملک کا واحد صوبہ ہے، جہاں آٹا 65 روپے فی کلو دستیاب ہے جس پر سندھ حکومت نے اربوں روپے کی سبسڈی دی ہے۔‘

شرجیل میمن نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے بھر 1100 مقامات پر آٹے کی فراہمی یقینی بنائی ہے، جس میں موبائل وین اور سٹالز شامل ہیں اور شکایات کے لیے فون نمبر بھی دیا گیا ہے۔

سندھ کے علاوہ صوبہ خیبرپختونخوا میں بھی گندم بحران کے اثرات دیکھے گئے ہیں۔

پشاور کے ایک دکاندار ثنا اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو ٹیلی فون پر بتایا کہ گندم بحران کے بعد پشاور کی مارکیٹ میں 20 کلو گرام آٹے کے تھیلے کی قیمت کچھ ہی عرصے میں 1600روپے سے بڑھ کر 2300 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’نہ صرف مارکیٹ میں آٹے کی قیمت بلکہ آٹے کے سرکاری نرخ بھی تھوڑے ہی عرصے میں اضافے کے بعد 20 کلو گرام تھیلے کی قیمت 850 روپے سے بڑھا کر 1300 روپے کر دی گئی ہے۔

کوئٹہ سے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہزار خان بلوچ کے مطابق بلوچستان میں بھی گندم کے بحران کے بعد آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت 2500 روپے سے 2800 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن بلوچستان کے چیئرمین سید ناصر آغا کے مطابق بلوچستان کو جتنی گندم کی ضرورت ہے اس سے انتہائی کم دی جا رہی ہے، جس کے بعد بحران نے جنم لیا اور قیمت میں اضافہ ہوا۔

سید ناصر آغا کے مطابق ’حکومت آنے والے چند دنوں میں گندم کی 10 لاکھ بوریوں کا بندوبست کرے، ورنہ مارکیٹ سے آٹا ملنا مشکل ہو جائے گا۔‘

محکمہ خوراک بلوچستان کے ڈائریکٹر محمد سلمان کاکڑ کے مطابق بین الصوبائی اور بین الاضلاع گندم کی نقل و حرکت پر پابندی کے باعث پنجاب اور سندھ سے گندم بلوچستان کو فراہم نہیں ہو رہی۔

ان کے مطابق بلوچستان حکومت نے صوبے میں گندم کے بحران پر قابو پانے کے لیے پنجاب سے گندم کی دو لاکھ بوریاں خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جس کے بعد گندم کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت