کوئٹہ: برطانوی دور کے ریلوے سٹیشن کو قابل دید بنانے کا منصوبہ

محکمہ ریلوے کے آفیسر ابراہیم بلوچ کے مطابق اس منصوبے کا مقصد کوئٹہ ریلوے سٹیشن کی خوبصورتی میں اضافہ کرنا ہے۔

کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن کی عمارت یوں تو بہت قدیم ہے تاہم اس کے سامنے متعدد تبدیلیوں کی وجہ سے یہاں پر صرف گاڑیوں کا رش نظر آتا تھا لیکن کوئی خوبصورتی نہیں تھی۔

اس بات کا ادراک کرتےہوئے ریلوے حکام، صوبائی حکومت اور مسلح افواج کے تعاون سے یہاں پر مختلف کام کر کے اسے ایک بہترین تفریحی مقام بنا دیا گیا ہے۔

ڈویژنل کمرشل اینڈ ٹرانسپورٹیشن آفیسر پاکستان ریلوے محمد ابراہیم بلوچ نے بتایا کہ ’اس کی ضرورت اس وجہ سے پڑی ہے کہ کوئٹہ جو دارالحکومت ہے اس کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ڈویژن میں  سب سے بڑا ریلوے سٹیشن کوئٹہ کا ہے جس کی حالت اس سے قبل اچھی نہیں تھی، جس کو دیکھ  کر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس میں کچھ نئی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔‘

ابراہیم بلوچ کہتے ہیں کہ ’اس مقصد کے لیے ہماری صوبائی حکومت کے حکام سے ملاقاتیں ہوئیں، جس میں اس پرغورکیا گیا۔ اس دوران ہمیں علم ہوا کہ حکومت کا کوئٹہ کو خوبصورت بنانے کا ایک منصوبہ پہلے سے چل رہا ہے، اسی پروجیکٹ کے تحت صوبائی حکومت نے ہماری مدد کی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس پروجیکٹ کے تحت ریلوے سٹیشن کے سامنے جو پارک تھا اس کی حالت انتہائی خستہ ہوگئی تھی۔ اس کو ہم نے بہتر کر کے اسے ایک پارک میں تبدیل کردیا۔ اس میں لوگوں کے بیٹھنے کے لیے کرسیاں ہیں اور ایک سیر کرنے کے لیے ٹریک بنایا گیا ہے۔‘

وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’پارک اور ریلوے سٹیشن کو مزید خوبصورت بنانے کے لیے پارک میں ہم نے اپنا ایک پرانا سٹیم والا انجن بھی کھڑا کیا ہے تاکہ لوگ نہ صرف پارک میں آئیں بلکہ اس انجن کو دیکھ  کر بھی لطف اندوز ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ابراہیم کے بقول ’ریلوے سٹیشن کے باہر اور دیواروں پر بلب لگانے کے علاوہ ہم نے اندرون سٹیشن بھی بہت کام کیا ہے۔ یہ ایک مشترکہ مںصوبہ تھا، جس میں صوبائی حکومت نے ریلوے اور کچھ  بارہ کور کی طرف سے بھی اس مد میں مدد کی گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سب سے بڑی تبدیلی یہ  آئی ہے کہ اس سے سٹیشن کا جو چہرہ ہے وہ تبدیل ہوگیا ہے۔ اب زیادہ لوگ سٹیشن کے سیر کے لیے آ رہے ہیں اور وہ پارک میں بیٹھ  کر وقت بھی گزارتے ہیں۔‘

ریلوے افسر نے بتایا کہ ’جہاں ایک طرف لوگ پارک کی سیرکرتے ہیں وہاں پر کچھ اس میں بنائے ہوئے واکنگ ٹریک کا بھی استعمال کرتے ہیں، جس سے ان کی صحت بھی بہتر ہو گی۔‘

ابراہیم بلوچ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اس سے قبل بھی یہاں پر انجن لایا گیا تھا اور پارک بنایا گیا لیکن اس کی دیکھ بھال نہ ہونے سے وہ اجڑ گیا، اب اس کو کیسے برقرار رکھا جائے گا، جس پر انہوں نے بتایا کہ ’اس کی دیکھ بھال کے لیے متعلقہ محکمے ہمیں افراد فراہم کریں گے جو اس کی دیکھ بھال کریں گے۔ اس طرح ہم نے حصے کر رکھے ہیں تاکہ جو متعلقہ محمکمہ ہے وہ اس حصے کی دیکھ  بھال کرے گا۔ محکمہ ریلوے بھی اپنی حد تک اس کی اپنا حصہ ڈالے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ریلوے سٹیشن کو باہراوراندر سے خوبصورت بنانے کے علاوہ ریلوے کے زمانہ قدیم کے سامان اور اوزاروں وغیرہ کو محفوظ بنانے کے لیے سٹیشن کے اندر ایک میوزیم بھی بنایا گیا ہے۔‘

ان کے مطابق ’اس میوزیم کو ویسے تو نہیں کھولا جاتا تاہم اگر کوئی دیکھنا چاہے تو ہم اس کی اجازت بھی دے دیتے ہیں اور بعض اوقات مسافروں کے لیے بھی اسے کھولا جاتا ہے۔ تاہم اس کی نمائش کے حوالے سے کوئی مںصوبہ نہیں بنایا گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا