’آسٹریلیا نے کھیل کو سیاسی بنایا: افغان کرکٹ بورڈ کا افسوس

کرکٹ آسٹریلیا کے بیان کے مطابق، ’افغان طالبان کی حالیہ خواتین کی تعلیم کے خلاف پالیسیاں، ان کو ملازمت سے دور رکھنا اور خواتین کو جم اور پبلک پارک جانے پر پابندی کی وجہ سے افغان کرکٹ ٹیم کے ساتھ میچز نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

ایڈیلیڈ، نومبر 4، 2022: آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ایک میچ میں آسٹریلیا اور افغانستان کی ٹیمیں مدمقابل (تصویر: اے ایف پی)

آسٹریلیا کی جانب سے افغانستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ رواں سال مارچ میں میچز کھیلنے سے انکار پر افغان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ دہائیوں کی جنگ اور تنازعات کے بعد افغان عوام کو کرکٹ کی تفریح مہیا ہوئی ہے اور آسٹریلیا ٹیم نے ناامید کر دیا۔

افغانستان کرکٹ ٹیم اور آسٹریلیا کا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے زیر نگرانی رواں سال مارچ میں سپر لیگ کے تحت متحدہ عرب امارات میں تین لیگ میچز کھیلنے تھے لیکن آسٹریلین ٹیم نے افغان کرکٹ ٹیم کے ساتھ میچز کھیلنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ افغانستان کی نگران حکومت خواتین مخالف پالیسیاں بنا رہی ہے۔

آسٹریلیا کے کرکٹ بورڈ کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کی حکومت سے مشاورت کے بعد افغان کرکٹ ٹیم سے میچز نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کرکٹ آسٹریلیا کے بیان کے مطابق، ’افغان طالبان کی حالیہ خواتین کی تعلیم کے خلاف پالیسیاں، ان کو ملازمت سے دور رکھنا اور خواتین کو جم اور پبلک پارک جانے پر پابندی کی وجہ سے افغان کرکٹ ٹیم کے ساتھ میچز نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

کرکٹ آسٹریلیا کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے افغان کرکٹ بورڈ کے ترجمان عبداللہ پکتانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ افغان کرکٹ بورڈ اس فیصلے سے نہایت ہی مایوس اور افسردہ ہے اور اس فیصلے کے حوالے سے آئی سی سی سے بھی بات کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ کرکٹ آسٹریلیا نے یہ فیصلہ آسٹریلیا کی حکومت کی دباؤ میں کیا ہے اور یہ اقدام کھیل کو سیاست کی نظر کرنا ہے جو مایوس کن ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبداللہ نے بتایا، ’اس فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات پر برے اثرات مرتب ہوں گے اور اس فیصلے سے افغانستان میں کرکٹ کی ترقی بھی متاثر ہو گی، جس کی افغان کرکٹ بورڈ کو امید نہیں تھی کہ ایسا فیصلہ بھی ہو سکتا ہے۔‘

انھوں نے مزید بتایا افغان کرکٹ بورڈ تمام صورتحال کو دیکھ رہی ہے، اور اس فیصلے کے خلاف آئی سی سی کو خط لکھنے اور بگ بیش لیگ سے افغان کھلاڑیوں کو نکالنے پر بھی سوچیں گے۔

اسی حوالے سے افغانستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے میڈیا کو ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ افغانستان کرکٹ بورڈ تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ نوجوانوں کو منشیات کی استعمال سے روک سکے۔

آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے اس فیصلے پر کھلاڑیوں نے اپنا رد عمل بھی دیا ہے اور افغانستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی راشد خان نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس فیصلے سے ان کو مایوسی ہوئی ہے۔

راشد خان نے اپنے بیان میں مزید لکھا کہ ہم نے ملک کی نمائندگی ہر جگہ کی ہے اور کرکٹ کو بہت فروغ دیا ہے تاہم اب آسٹریلیا کے اس فیصلے کے بعد ہمیں ماضی میں دھکیلا جا رہا ہے۔

انہوں نے لکھا، ’اگر آسٹریلیا کو افغانستان ٹیم سے کھیلنا اتنا اچھا نہیں لگتا تو میں کسی کو بھی بگ بیش کا حصہ بن کر پریشان نہیں کروں گا، اور اپنے مستقبل کے بارے میں سوچوں گا کہ اس بگ بیش کا حصہ بنوں یا نہ بنوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ