پاکستان کا ایرانی سفیر کو طلب کرکے ’دہشت گرد حملے‘ پر احتجاج: ذرائع

دفتر خارجہ کے ذرائع سے انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب معلومات کے مطابق بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ایرانی سرحد سے ہونے والے حالیہ حملے کے معاملے کو باضابطہ طور پر ایرانی سفارت خانے کے ساتھ اٹھایا گیا ہے۔

جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ سے صحافیوں نے پنجگور واقعے کے حوالے سے سوالات کیے (فائل فوٹو: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جمعرات کو اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ایرانی سرزمین سے پاکستان میں پنجگور کے مقام پر کیے جانے والے حالیہ ’دہشت گرد حملے‘ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔  

صوبہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں چکب سیکٹر میں بدھ کو ہونے والے ایرانی سرحد سے ہونے والے حملے میں چار پاکستانی فوجی جان سے گئے تھے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے یہ معاملہ سفارتی سطح پر ایرانی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ایرانی سفیر کو اس بات سے آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کو توقع ہے کہ ایران فوری طور پر اس ’دہشت گرد‘ حملے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’پاکستان ایران کے ساتھ دہشت گردی کے مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے کام کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ 

اس سے قبل دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایرانی سرحد سے پاکستان میں کیے جانے والے حالیہ حملے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں نے ایران کی سر زمین استعمال کی ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ایران ذمہ دار عناصر کے خلاف کرے گا۔

جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ سے صحافیوں نے اس واقعے کے حوالے سے سوالات کیے، جس پر ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کی سرحد پار سے دہشت گرد حملے کے شدید مذمت کرتا ہے۔

’پاکستان اپنی سر زمین ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، ایران بھی پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین ’مثالی برادرانہ تعلقات‘ ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بدھ کی شام جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’بلوچستان کے ضلع پنجگور کے چکب سیکٹر میں ایران سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائی میں سکیورٹی فورسز کے چار اہلکار جان سے گئے۔‘

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں نے سرحد پر گشت کرنے والے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنانے کے لیے ایرانی سرزمین استعمال کی ہے۔‘

بیان میں ایران سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے۔

پاکستانی صدر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف نے پنجگور میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی تھی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایران اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی زمین سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی اس حملے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’دہشت گرد عناصر پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں۔‘

دوسری جانب اسلام آباد میں موجود ایرانی سفارت خانے نے اس ضمن میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اسلامی جمہوریہ ایران کا سفارت خانہ پنجگور میں پاکستانی فوج کے محافظوں پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی ایران اور پاکستان کا مشترکہ درد ہے اور دونوں ممالک اس کا شکار ہوئے ہیں۔

پاکستان ایران سرحد پر ناخوشگوار واقعات کی حالیہ تاریخ

پاکستان اور ایران کی سرحد 950 کلومیٹر طویل ہے۔

2019 میں سانحہ اورماڑا کے بعد ایران کے ساتھ سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے پاکستان نے باڑ لگانے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے تحت سرحد پر باڑ لگانے کے ساتھ 215 بارڈر قلعے بنانے کے ساتھ ساتھ نگرانی کا جدید نظام بھی نصب کیا جانا تھا۔

اپریل 2019 میں اورماڑا میں پیش آنے والے دہشت گردی کے اس واقعے میں فرنٹیئر کور کی وردی پہنے عسکریت پسندوں کی جانب سے 14 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ جان سے جانے والے 10 جوانوں کا تعلق پاکستانی بحریہ، تین کا فضائیہ اور ایک کا کوسٹ گارڈ سے تھا۔

اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم جماعت بلوچ رپبلک آرمی (بی آر اے) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

بعدازاں 2020 میں بھی ایران اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں گشت پر مامور ایک فوجی گاڑی پر بم حملے کے نتیجے میں چھ پاکستانی فوجی چل بسے تھے جبکہ ایک زخمی ہوا تھا۔

2021 میں بھی اسی نوعیت کا واقعہ ہوا، جب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’دہشت گردوں نے بلوچستان میں عبدوئی سیکٹر میں پاکستان اور ایران کی سرحد پر سکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا۔‘

اس وقت جاری کی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا تھا: ’پاکستان کی سکیورٹی فورسز بلوچستان میں بدامنی پھیلانے، عدم استحکام کا سبب بننے والے اور ترقی کے خلاف سرگرم عناصر کی ایسی کارروائیوں کو روکنے اور شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

اسی طرح 2021 ہی میں گوادر میں چینی شہریوں پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد ترجمان سی ٹی ڈی بلوچستان نے کہا تھا کہ حملہ آور ایران سے پاکستان آیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان