تربت: فیس میں اضافے پر نظرثانی کے بعد طلبہ کا دھرنا ختم

دھرنے میں شریک طالب علم رہنما کرم خان بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’فیسوں میں اضافہ سو سے دوسو فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو یہاں کے غریب طلبہ کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔‘ 

طلبہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں حالیہ اضافے کے فیصلے کو  مسترد کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کررہے تھے (سٹوڈنٹس الائنس)

بلوچستان کے ضلع کیچ میں تربت یونیورسٹی میں سٹوڈنٹس الائنس کے طلبہ نے انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد فیس میں حالیہ اضافے کے خلاف چھ روز سے جاری دھرنا ختم کر دیا ہے۔

طلبہ نے پیر کی شام کو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں کے حوالے سے آئندہ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں نظرثانی کے فیصلے پر احتجاج موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر انتظامیہ نے فیسوں میں اضافے کا فیصلہ برقرار رکھا تو ہمارا دھرنا دوبارہ شروع ہوگا۔‘

سٹوڈنٹس الائنس کے زیراہتمام اس دھرنے میں طلبہ اور طالبات شریک تھے، جو یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں حالیہ اضافے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کررہے تھے۔ 

دھرنے میں شریک طالب علم رہنما کرم خان بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’فیسوں میں اضافہ سو سے دوسو فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو یہاں کے غریب طلبہ کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔‘ 

انہوں نے کہا یونیورسٹی نے فیسوں میں سو سے دو سو فیصد تک اضافے کا اعلان کیا ہے، جو طلبہ کے ساتھ نا انصافی کے مترادف ہے۔ 

کرم بلوچ کے بقول: ’ہمارا دھرنا یونیورسٹی کے سامنے جاری رہا، پہلے ہمیں لائٹ اور باتھ روم کی سہولت میسر تھی، جسے یونیورسٹی انتظامیہ نے بعد میں بند کر دیا۔ 

ادھریونیورسٹی آف تربت کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فیسوں میں اضافہ بلوچستان کے دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کی مناسبت سے نسبتاً کم یا مساوی کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا: ’تربت یونیورسٹی کی فیس تقریباً ماہانہ دو ہزار روپے ہے، جو اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک معقول رقم ہے، فیسوں میں اضافہ صرف آنے والے سمیسٹر کے طلبہ وطالبات کے لیے نافذ العمل ہوگا، دیگر طلبہ پر پرانا فیس اسٹرکچرلاگو ہوگا۔‘ 

ترجمان نے بتایا، فیسوں میں اضافہ اکیڈمک کونسل سمیت دیگر فیصلہ سازآئینی اداروں کی متفقہ منظوری سے کیا گیا۔ 

دوسری جانب سٹوڈنٹس الائنس تربت کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ حقیقت کے برعکس اعدادوشمار بتائے گئے ہیں۔

’تربت یونیورسٹی کا یہ کہنا کہ فی ماہ دو ہزار یونیورسٹی کی فیس ہے، اس بات میں کوئی صداقت نہیں، صرف لا ڈیپارٹمنٹ کی سمیسٹر فیس 30800 ہزار ہے اس کے علاوہ تمام ڈپارٹمنٹس کی سمیسٹر فیس پانچ سے 10 ہزار تک بڑھائی گئی ہے، اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ فیس پہلے 250 روپے تھی، اس کو فی سمیسٹر 5000 ہزاراور 4000 کیا گیا ہے، اور آٹھ سمیسٹر کے 40 ہزار ہوں گے، اس کے علاوہ ہوسٹل فیس پہلے ایک ہزار تھی اس کو بڑھا کرپانچ ہزار روپے کیا گیا۔‘

طلبہ کے ترجمان کے مطابق یونیورسٹی آف تربت کی سکالرشپ میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، احساس سکالرشپ و دیگر میں کوئی میرٹ نہیں، ’یونیورسٹی انتظامیہ کی انڈؤمیٹ فنڈ نامی سکالرشپ کو انتظامیہ کے رشتے داروں کے لیے رکھا گیا ہے۔ آج تک کسی غریب کو یہ سکالرشپ کا پتا تک نہیں ہے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آج پیرکو یونیورسٹی آف تربت کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں بتایا گیا کہ آل پارٹیز کیچ اور سول سوسائٹی کیچ کے ایک وفد نے گذشتہ ہفتے وائس چانسلر تربت یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر جان محمد سے ملاقات کی تھی۔ وفد نے وائس چانسلر سے یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ 

بعد ازاں وائس چانسلراور پرووائس چانسلر وفد کے ہمراہ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس سے ملے اور فیسوں میں اضافے کے معاملے پر تفصیلی بات کی جس کے نکات پر غور کیا گیا۔  

اہم نکات میں یہ شامل تھا کہ آل پارٹیز کیچ اور سٹوڈنٹس نے وائس چانسلر سے فیسوں کے معاملے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے۔

وائس چانسلر نے کہا کہ فیسوں میں اضافے کا فیصلہ یونیورسٹی کے آئین سازی ادارہ اکیڈمک کونسل نے کی ہے اور اسی سال مارچ کے مہینے میں اکیڈمک کونسل کی مٹینگ بلائی جائے گی، جس میں دیگر امور کے علاوہ فیسوں میں اضافے کا معاملہ اور ہاسٹل فارم کے کچھ شقیں نظرثانی کے لیے رکھی جائیں گی۔ 

 اس کے علاوہ طلبہ کو حسبِ معمول بغیر کسی رکاوٹ کے ٹرانسپورٹ اور دور دراز علاقوں کے طلبہ کو ہاسٹل کی سہولیات مہیا کیے جائیں گی۔ 

 اتوار کی شب سٹوڈنٹس الائنس تربت کے احتجاج کرنے والے طلبہ نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا یونیورسٹی انتظامیہ اور الائنس کے درمیان مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس