بریک ڈاؤن میں بیرونی مداخلت کا خدشہ دیکھ رہے ہیں: وزیر توانائی

وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ ملک کے ایک ہزار ایک سو 12 گرڈ سٹیشن بحال ہو چکے ہیں اور کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس میں توانائی نہ ہو۔

وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر خان نے پیر کو ملک بھر میں ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے حوالے سے ’بیرونی مداخلت‘ کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

اسلام آباد میں منگل کو نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خرم دستگیر خان نے کہا: ’ہمیں چند خدشات ہیں، جنہیں تحقیقات کے ذریعے مسترد کرنے کی ضرورت ہے، آیا ہیکنگ کے ذریعے ہمارے سسٹم میں کوئی بیرونی مداخلت تو نہیں ہوئی؟ اگرچہ ہیکنگ کا امکان کم ہے، لیکن اس طرح کے کئی واقعات حال ہی میں رونما ہوئے ہیں جس سے ہماری تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’بنیادی طور پر یہ ایک تکنیکی مسئلہ تھا جس کی وجہ سے خرابی ہوئی۔‘

تاہم سرکاری دعووں کے برعکس ملک کے مختلف علاقوں میں اب تک بجلی کی مکمل بحالی نہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اسلام آباد میں منگل کو ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی کے نظام میں آنے والے بڑے تعطل کو مستقبل میں رونما ہونے سے روکنے اور اس کی وجہ بننے والے عوامل کے مستقل تدارک کے لیے جامع حکمت عملی کی تیاری کا حکم دیا گیا ہے۔

ادھر وزیر اعظم شبہاز شریف نے ایک ٹویٹ میں بجلی کے تعطل پر عوام سے معذرت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔

 

وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ ملک کے ایک ہزار ایک سو 12 گرڈ سٹیشن بحال ہو چکے ہیں اور کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس میں توانائی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ کل صبح 7:30 شمالی اور جنوبی ٹرانسمیشن لائن میں پیش آنے والے تکنیکی چیلنج کی اصل وجہ کا ابھی تک تعین نہیں ہو سکا ہے۔

خرم دستگیر کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے تین رکنی انکوائری ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے جس کی سربراہی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وسیع بریک ڈاؤن کے باوجود وارسک ڈیم بحال رہا۔ اس کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پشاور میں کچھ علاقے ایسے تھے جو کہ اس بحران سے محفوظ رہے۔ اسی طرح سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں کوئی خلل نہیں پڑا۔

وزیر توانائی کے بقول کراچی اور چشمہ کے جوہری پاور پلانٹس کی بحالی کا کام جاری ہے جس میں 48 سے 72 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کول پاور پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہیں۔ ساہیوال اور اینگرو تھر کول یونٹس کو ہم آہنگ کر دیا گیا ہے اور جلد ہی وہ بجلی کی پیداوار شروع کر دیں گے۔

خرم دستگیر خان نے کہا کہ ’اگلے 48 گھنٹوں میں بجلی کی کچھ کمی ہوگی۔ اس لیے لوڈ شیڈنگ محدود رہے گی لیکن صنعتی شعبہ اس سے مستثنیٰ ہوگا۔‘

رپورٹرز کے خدشات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ بجلی کی پیداوار کے لیے ایندھن وافر مقدار میں دستیاب ہے۔

 وزیر توانائی نے کہا کہ گذشتہ چار سالوں میں پاور سیکٹر پر کوئی کام نہیں ہوا۔ ساتھ ہی انہوں نے اعلان کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد مانسہرہ میں بڑے گرڈ سٹیشن کا افتتاح کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بجلی کے گذشتہ روز صبح بریک ڈاؤن کے سبب کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی جسے مکمل طور پر بحال کرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بریک ڈا ئون کا نوٹس بھی لیا تھا۔ وزیراعظم آفس سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

وزیراعظم نے وزیر توانائی خرم دستگیر سے رپورٹ بھی طلب کی تھی۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ بتایا جائے کہ ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران کیوں پیدا ہوا؟

ابجلی کے تعطل کے حوالے سے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹرمصدق ملک کر رہے ہیں۔ خرم دستگیر نے کہا کہ وہ بھی اس کمیٹی کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے اور انہیں تمام معلومات فراہم کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے بجلی کے نظام میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی جسے انہوں نے مجرمانہ غفلت قرار دیا۔ ’نئے گرڈ سٹیشنز پر گزشتہ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا، اب موجودہ حکومت نے اس پر آغاز کیا ہے۔ تازہ واقعہ سے سبق سیکھا ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم کو براہ راست رپورٹ پیش کروں گا تاکہ آئندہ اس قسم کا کوئی واقعہ رونما نہ ہو۔ بجلی کے نظام میں جدیدیت اور میکنزم لے کر آنا ہے۔‘

اسلام آباد

پاکستان میں گذشتہ روز ہونے والے بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد دارالحکومت اسلام آباد میں رات گئے بجلی بحال کر دی گئی تھی۔

تاہم منگل کی صبح سے ایک بار پھر اسلام آباد میں وقفے وقفے سے لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

اس حوالے سے آئیسکو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایمرجنسی شٹ ڈاؤن کے باعث جنریشن کو سسٹم کے ساتھ مکمل طور پر لنک ہونے کے لیے دو سے چار دن درکار ہوں گے، جس کے باعث ڈیمانڈ اور سپلائی میں آنے والے فرق کے باعث آئیسکو ریجن میں دو سے چار گھنٹے کی لوڈ مینجمنٹ کی جا رہی ہے تاکہ سسٹم کو اوور لوڈنگ سے محفوظ رکھا جا سکے۔‘

کراچی

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی کئی علاقوں میں بہتری کی اھلاعات ہیں تاہم کام ابھی جاری ہے۔ 

کے الیکٹرک کے ترجمان کے مطابق گذشتہ رات کراچی اور نیشنل گرڈ کے درمیان رابطہ بحال ہونے سے کراچی شہر کو سپلائی مزید بہتر کرنے میں مدد ملی ہے۔ اہم تنصیبات بشمول ایئرپورٹ, ہسپتال، واٹر پمپنگ سٹیشن وغیرہ پر بجلی بحال کی جا چکی ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ اس وقت کے الیکٹرک کے تمام گرڈز فعال ہیں اور علاقائی سطح پر بحالی کا عمل بھی جاری ہے۔

تاہم سسٹم کو سٹیبل رکھنے کے لیے شہر میں محدود پیمانے پر عارضی لوڈ مینجمنٹ کی جا سکتی ہے۔

ترجمان عمران رانا کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک اس سلسلے میں اپنے کسٹمرز کے تعاون کے لیے شکر گزار ہے۔ بجلی سپلائی کے حوالے سے مزید مدد کے لیے 118 کال سینٹر، 8119 ایس ایم ایس، اور سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

لاہور

لاہور

صوبہ پنجاب کے مرکز لاہور میں بھی بجلی کی فراہمی کا سلسلہ بحال ہونے کے بعد بعض علاقوں میں شہریوں کو بجلی کی دوبارہ بندش کی شکایت سامنے آ رہی ہے۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے بتایا کہ ’گذشتہ روز کے بجلی کے بڑے بریک ڈاون کے بعد رات گئے لیسکو کے تمام علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی تھی، تاہم دوبارہ فریکوئنسی کا ایشو ہونے کی وجہ سے کہیں کہیں عارضی طور پر لوڈ مینجمنٹ کی جا رہی ہے۔‘

 کوئٹہ

ترجمان کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے مطابق کوئٹہ شہر کے تمام گریڈ سٹیشنز کو بجلی کی فراہمی بحال ہوگئی ہے، شہر میں بجلی اب جزوی طور پر بحال ہے۔

 پشاور، ملتان، فیصل آباد، منڈی بہاوالدین، بھکر اور مظفرآباد سمیت مختلف شہروں سے بھی بجلی کے جزوی طور پر بحال ہونے کی اطلاعات ہیں لیکن بعض علاقوں میں مسائل موجود ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان