پی ایچ ڈی ڈاکٹر جو ملازمت سے زیادہ لنڈے کے کاروبار سے کماتے ہیں

خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ سے تعلق رکھنے والے مسیح اللہ نے اسلامیات میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے، لیکن نوکری کے بجائے وہ اتوار بازاروں میں لنڈے کے سٹال لگا کر رزق حلال کماتے ہیں۔

’تعلیم کا مقصد پیسہ کمانا ہے نہ پیسے  کے لیے تعلیم حاصل کی جاتی ہے۔ نوکری نہیں ملی تو یہ کاروبار شروع کیا اور اب بہت کماتا ہوں اور خوش بھی ہوں۔‘

یہ کہنا تھا خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ سے تعلق رکھنے والے مسیح اللہ کا جنہوں نے اسلامیات میں ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کر رکھی ہے۔

لیکن مسیح اللہ نے نوکری کرنے کے بجائے پرانے کپڑوں اور دوسری اشیا کا سٹال لگا کر روزی کمانے کو ترجیح دی۔  

سال 2012 میں خیبر پختونخوا کی باچا خان یونیورسٹی سے بی اے اور بعد ازاں اسی تعلیمی ادارے سے ایم اے کرنے والے مسیح اللہ صوبے کے مختلف اضلاع میں مختلف دنوں پر لگنے والے اتوار بازاروں میں استعمال شدہ اشیا بیچتے ہیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’ماسٹرز ڈگری کے بعد میں نے ایم فل کیا، اور بعد میں اسلام آباد کی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی  سے اسلامیات کے مضمون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

’پی ایچ ڈی کے لیے میرے مقالے کا موضوع ’اخلاقیات و معاملات‘ تھا۔‘ 

ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد مسیح اللہ نے کچھ عرصہ نجی تعلیمی اداروں میں پڑھایا بھی۔ ’ان نوکریوں میں اتنا پیسہ نہیں تھا جتنا میں اس کاروبار میں کماتا ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’تعلیم کا مقصد اگر پیسہ کمانا ہے، تو پیسہ کاروبار میں زیاد ہے اور میں خوب کماتا ہوں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انڈیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کا قول ہے کہ دنیا میں سینکڑوں کروڑ پتی افراد میں سے کوئی بھی تعلیم یافتہ نہیں ہے، لیکن وہ دنیا میں کامیاب ترین لوگوں میں شامل ہیں۔‘

مسیح اللہ نے دینی تعلیم میں مفتی کا کورس بھی مکمل کیا ہوا ہے جبکہ ہیلتھ ٹیکنیشن کا ڈپلومہ بھی رکھتے ہیں۔

’لیکن میں اس لنڈے کے کاروبار سے خوش ہوں۔

مسیح اللہ سوشل میڈیا پر ان کی ایک ویڈیو پر آنے والے کمنٹس کے متعلق ناخوش تھے۔ ’زیادہ لوگوں کے کمنٹس یہی تھے کہ پی ایچ ڈی کی ہے، اور لنڈے کا سٹال لگائے بیٹھا ہے۔

’میں ان لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ میرا اپنا کاروبار ہے اور ایک عام نوکری کرنے سے بہتر ہے، میں خود اپنی مرضی سے کاروبار کر کے پیسہ کماؤں۔‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت