پشاور پولیس لائنز دھماکے میں 59 اموات، نماز جنازہ ادا کر دی گئی

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان کے مطابق پشاور پولیس لائنز کے احاطے میں واقع مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں مرنے والے افراد کی تعداد 59 ہو گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پیر کو پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد 59 ہو گئی ہے، جبکہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔

پشاور پولیس کے مطابق دھماکے میں اب تک مرنے والے افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ دھماکے میں مرنے والے افراد کی نماز جنازہ پشاور پولیس لائنز میں ہی ادا کی گئی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی ہے کہ اس دھماکے میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 59 ہو گئی ہے۔

ادھر ریسکیو 1122 کے مطابق مسجد کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریکسیو آپریشن تاحال جاری ہے۔

ریکسیو اہلکاروں کے مطابق ملبے سے اب تک پانچ افراد کو نکالا جا چکا ہے جن میں سے تین لاشیں اور دو زخمی شامل ہیں۔

ہسپتال ترجمان کے مطابق اس حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 157 تک پہنچ چکی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف وفاقی وزرا اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ہمراہ پشاور پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے لیڈی ریٹنگ ہسپتال کا دورہ کیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کو کور کمانڈر پشاور نے دہشت گردی کے عوامل اور محرکات کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا نے پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش حملے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔

وزیراعظم کو پولیس لائنز میں خود کش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔

اس خود کش حملے میں پولیس لائنز کی مسجد کے مرکزی ہال کو نشانہ بنایا گیا جس میں 80 سے سو افراد کی گنجائش ہے۔

اطلاعات کے مطابق مسجد کے مرکزی ہال کی چھت گنبد سمیت گر چکی ہے جس میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ متعدد افراد چھت گرنے سے ملبے تل دب گئے ہیں۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ پولیس لائن مسجد کے اندر اس وقت ہوا، جب وہاں نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 60 افراد کو وہاں سے نکالا گیا جن میں سے 17 کی موت ہو چکی تھی جبکہ 15 دیگر افراد کی حالت تشویک ناک ہے۔

دھماکے کے زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کینٹ محمد اظہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تاحال اموات اور زخمیوں کی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔

’معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کا اسلام سے تعلق نہیں‘

پاکستان علما کونسل اور علما مشائخ کے قائدین کی جانب سے ایک بیان میں پشاور دھماکے کی مذمت کی گئی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’جو معصوم لوگوں کا قتل کرتے ہیں ان کا اسلام اور مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پولیس لائنز مسجد میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ ’دہشت گرد‘ پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان کے لیے امریکی مشن نے پشاور میں ہونے والے خودکش حملے میں مرنے والے افراد کے لیے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ ’امریکہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرنے میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔‘

پولیس لائن دھماکے کے بعد محکمہ صحت نے پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق تمام ڈاکٹرز اور دیگر عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے تیار رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس لائنز پشاور کے حساس ترین علاقوں میں سے ایک ہے، جس کے ایک طرف سینٹرل جیل ہے اور دوسری جانب سروسز ہسپتال ہے۔ اس کے علاوہ صوبائی اسمبلی اور سول سیکرٹریٹ بھی اسی علاقے میں ہیں۔

یہ دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب گذشتہ برس نومبر کے آخر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ معاہدے کے خاتمے اور ملک بھر میں حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

حالیہ دنوں میں ٹی ٹی پی نے ملک کے مختلف علاقوں میں حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔

پشاور میں دھماکے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے بھی شہر بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔

ماضی میں پشاور میں دہشت گردی کے واقعات

گذشتہ برس چار مارچ کو پشاور کے معروف قصہ خوانی بازار کے وسط میں واقع کوچہ رسالدار کی جامعہ مسجد میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 63 افراد جان سے گئے تھے۔

اس سے قبل 28 اکتوبر 2020 کو پشاور میں واقع دیر کالونی کی سپین جماعت مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں مدرسے کے آخری سال کے طلبہ میں سے نو ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان