پاکستانی صاحبہ جنہوں نے سعودی عرب میں نام کمایا

صاحبہ سر دل کا تعلق ماڑی پور کے چھوٹے سے گاؤں ٹکری ولیج سے ہے اور  بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔ صاحبہ ایک ماہی گیر کی بیٹی ہیں۔ صاحبہ بچپن سے ہی فٹ بالر بننے کا جذبہ رکھتی تھیں۔

ایک پاکستانی ماہی گیر کی صاحبزادی صاحبہ سردل جب سعودی عرب میں چار ملکی ویمنز فٹبال ٹورنامنٹ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم کے ساتھ وطن لوٹیں تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔

چند روز قبل پاکستان کی ویمن فٹبال ٹیم نے کئی برسوں بعد بین الاقوامی ایونٹ میں حصہ لیا، سعودی عرب میں کھیلے گئے چار ملکی ویمنز فٹ بال ٹورنامنٹ میں پاکستان نے خلاف توقع دوسری پوزیشن حاصل کی اور اس کی فٹ بالر ملک کی پہچان بن گئیں۔

صاحبہ سر دل کا تعلق ماڑی پور کے چھوٹے سے گاؤں ٹکری ولیج سے ہے اور  بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔ صاحبہ ایک ماہی گیر کی بیٹی ہیں۔ صاحبہ بچپن سے ہی فٹ بالر بننے کا جذبہ رکھتی تھیں۔ وہ شروع میں اپنے کزنز کےساتھ فٹ بال کھیلا کرتی تھی لیکن پیشہ ورانہ فٹ بالر بننے کے لیے انہیں ان کے والد نے حوصلہ افزائی کی تھی۔

انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم کراچی کلفٹن میں واقع کراچی یونائیٹڈ گراؤنڈ پہنچی جہاں صاحبہ سردل بلوچ اپنی تربیتی سرگرمی میں مصروف تھیں۔ اس موقع پر صاحبہ سر دل نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کی۔

انہوں نے اپنی فتح کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ فٹ بالر بننا اور خوابوں کو تعبیر دینے میں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صاحبہ کا کہنا تھا کہ ’وہ بلوچ کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہیں جہاں لڑکیوں کے لیے بہت سی پابندیاں ہیں۔ فٹ بالربننا میرا خواب تھا۔ میرے والد نے میری حوصلہ افزاہی کہ جبکہ میرے بھائی کو شروع میں بہت اعتراض تھا اور رشتہ داروں کو بھی کہ لڑکیاں باہر نہیں نکلیں گی، اکیلے کہیں نہیں جائیں گی، جبکہ فٹ بال کٹ پہننے پر بھی ان کے اعتراضات کا سامنہ کرنا پڑا۔‘

صاحبہ نے بتایا کہ وہ گھر سے کٹ پہن کر نہیں نکلتیں لیکن جب ملک کے لیے کھیلا اور سعودی عرب سے واپسی ہوئی تو ’میرے بھائی سمیت سب کو مجھ پر فخر ہوا۔‘

دوسری جانب صاحبہ نے سعودی عرب میں چار ملکی وومینز فٹ بال گیم میں بطور ڈیفینڈر کھیلا جہاں انہیں مخالف ٹیم کو گول کرنے سے روکنا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے لیے دوسری پوزیشن حاصل کی اور مستقبل میں ملک کےلیے کھیل کر اول نمبر پر آئیں گی۔

صاحبہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے علاقے میں فٹ بال گراؤنڈ بنوانا چاہتی ہیں جو صرف لڑکیوں کے لیے ہو تاکہ جو مشکلات انہوں نے دیکھی ہیں وہ کوئ اور لڑکی نہ دیکھے۔

صاحبہ نے بتایا کہ جب ٹیم کی وطن واپسی ہوئی تو گاڑی سے اترتے ہی سارے نظارے تبدیل تھے، پرتپاک استقبال ہوا، پھول برسائے جا رہے تھے، پیسے وارے گئے، ڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص کرکے خوش آمدید کہا گیا اور علاقہ مکین رقص کرکے خوشیاں مناتے رہے۔

صاحبہ سردل کا گھر کراچی کے جس علاقے میں واقع ہے وہ لیاری سے متصل ہے اور لیاری کو فٹ بال کا گڑھ کہا جاتا ہے، جہاں سے کئی کھلاڑیوں نے پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال