چین ہماری کے لیے خطرہ بنا تو اقدامات کریں گے: جو بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں مبینہ چینی جاسوس غبارے کے تناظر میں کہا کہ وہ چین کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے ’اپنے ملک کی حفاظت‘ کے عزم کا اعادہ کیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو کہا ہے کہ وہ اپنے حریف چین کے ساتھ تعاون کریں گے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے ’اپنے ملک کی حفاظت‘ کے عزم کا اعادہ کیا۔

جو بائیڈن نے یہ بات ایک مبینہ چینی جاسوس غبارے کے تناظر میں کی، جسے گذشتہ ہفتے پورے امریکہ میں سفر کرتے دیکھا گیا اور بعدازاں ایک امریکی لڑاکا طیارے نے اسے بحر اوقیانوس کے اوپر مار گرایا تھا, تاہم چین نے اس بات کی تردید کی تھی کہ وہ غبارہ جاسوسی کے لیے تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق واشنگٹن میں اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ ’میں چین کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں جہاں ہم امریکی مفادات کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور دنیا کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں، لیکن اس کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں، جیسا کہ ہم نے گذشتہ ہفتے واضح کیا تھا کہ اگر چین ہماری سالمیت کو خطرہ پہنچائے گا، تو ہم اپنے ملک کی حفاظت کے لیے کام کریں گے اور جیسا کہ ہم نے کیا۔‘

صدر بائیڈن سے توقع کی جارہی تھی کہ وہ چین کے ساتھ مسابقت کے حوالے سے خطاب کریں گے، تاہم ان کے لیے تقریر لکھنے والوں نے مبینہ چینی جاسوس غبارے کے بارے میں یہ تبصرہ اس وقت شامل کیا ہوگا، جب غبارے نے ریاست ہائے متحدہ کے آسمانوں کو عبور کیا تھا۔

امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ اینٹنی بلنکن نے اس غبارے کے واقعے کے بعد چین کا شیڈول کردہ دورہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔

اپنے خطاب میں صدر بائیڈن نے اپنے ساتھی ڈیموکریٹس اور رپبلکن دونوں کی مضبوط حمایت کے ساتھ گذشتہ سال منظور ہونے والی قانون سازی پر زور دیا جس نے امریکی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو فروغ دیا اور اس میں مزید بہتری کا وعدہ کیا۔

بائیڈن نے کہا: ’میں اس بات سے معذرت نہیں کروں گا کہ ہم امریکہ کو مضبوط بنانے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ امریکی اختراعات میں سرمایہ کاری یعنی ایسی صنعتیں جو مستقبل کا تعین کریں گی اور جن پر چین غلبہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘

مبینہ چینی جاسوس غبارے اور بائیڈن انتظامیہ کی چین سے متعلق پالیسی کے بارے میں مزید معلومات کا مطالبہ کرنے میں رپبلکنز کے ساتھ ساتھ اب ڈیموکریٹس بھی شامل ہو گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے چین کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کی کوشیں کی ہیں، جس میں اس وقت شدت آئی تھی، جب ایوان نمائندگان کی سابق سپیکر نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا۔

نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد چین نے اس جزیرے کے قریب فوجی مشقیں کی تھیں، جس پر بیجنگ ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔ اگر اس سال توقع کے مطابق ایوان کے نئے سپیکر رپبلکن رہنما کیون میکارتھی، تائیوان کا دورہ کرتے ہیں تو اس تناؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔

یوکرین کو امداد کی فراہمی جاری رکھنے پر زور

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنے خطاب میں صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روس کے حملے کی بھی مذمت کی اور امریکی حمایت پر زور دیا۔

امریکی کانگریس نے 24 فروری 2022 کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے یوکرین اور شراکت دار ممالک کے لیے 100 ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد اور فوجی معاونت کی منظوری دی ہے۔

جو بائیڈن نے کہا: ’ہم نے مل کر وہ کیا، جس کے لیے امریکہ ہمیشہ اپنی پوری کوشش کرتا ہے۔ ہم نے قیادت کی۔ ہم نے نیٹو کو متحد کیا۔ ہم نے ایک عالمی اتحاد بنایا۔‘ ساتھ ہی انہوں نے یوکرین کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم کرتے ہوئے کہا: ’چاہے جتنا بھی وقت لگے۔‘

چند رپبلکنز، جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں، نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا واشنگٹن کو یوکرین کے لیے اتنی رقم کی فراہمی جاری رکھنی چاہیے۔

لیکن رپبلکن پارٹی کے زیادہ تر اراکین اور اس کے قائدین توقع کرتے ہیں کہ یہ رقم جاری رہے گی۔

اسلحے پر پابندی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپنے خطاب میں صدر جو بائیڈن نے ملک میں ہتھیاروں پر پابندی کے حوالے سے بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا: ’مہلک ہتھیاروں پر پابندی لگائی جائے۔ یہ پابندی ابھی اسی وقت ہمیشہ کے لیے لگا دی جانی چاہیے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں نے 1994 میں اس مقصد کے لیے جنگ کی قیادت کی۔ اس قانون کے نفاذ کے دس سالوں میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات کم ہوئے تھے، لیکن جب رپبلکن انتظامیہ نے اس کی معیاد ختم ہونے دی تو شوٹنگ کے واقعات تین گنا بڑھ گئے۔ آئیں اس کام کو ختم کریں اور ان ہتھیاروں پر پابندی لگائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ