پاکستانی بحریہ رواں ماہ آٹھویں بار امن مشقوں کی میزبانی کرنے جا رہی ہے جس میں پچاس سے زائد ممالک شریک ہوں گے۔
ترجمان پاکستانی بحریہ کے مطابق یہ پہلی بار ہے کہ دس فروری سے 14 فروری تک کراچی میں شروع ہونے والی امن مشقوں میں پچاس سے زائد ممالک شریک ہو رہے ہیں، اس سے قبل ہونے والی مشقوں میں 51 ممالک شریک ہوئے تھے۔
ہر دو برس بعد منعقد ہونے والی ان جنگی مشقوں کا مقصد علاقائی تعاون کے ساتھ ساتھ استحکام اور بہتر اشتراک کو فروغ دینا ہے تاکہ دہشت گردی اور میری ٹائم ڈومین میں ہونے والے جرائم کے خلاف آہنی عزم ظاہر کیا جا سکے۔
کراچی میں ایک نیوز بریفنگ میں پاکستان فلیٹ کے کمانڈر وائس ایڈمرل اویس احمد بلگرامی نے قزاقی، دہشت گردی، منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں مشقوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب معلومات کے مطابق رواں برس ہونے والی امن مشقوں کو ہاربر اور سی فیز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ہاربر فیز میں پاکستان نیوی ڈاکیارڈ پر افتتاحی تقریب، دوستانہ میچز، پاکستان نیوی ایس ایس جی یا پاک میرینز کا میری ٹائم کاؤنٹر ٹیررازم ڈیمو، مباحثے، بینڈ ڈسپلے، کلچرل ڈسپلے اور فوڈ گالا شامل ہے۔ پاکستان میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (پائمیک) کو بھی ہاربر فیز کا حصہ بنایا گیا ہے۔
پاکستانی بحریہ کے مطابق پائمیک اپنی نوعیت کی پہلی ایکسپو ہے جس کی میزبانی پاکستانی بحریہ کرنے جا رہی ہے۔
دس سے 12 فروری تک کراچی میں ہونے والی بین الاقوامی نمائش اور کانفرنس میں سرمایہ کاری، پورٹ آپریشنز میں تعاون، میری ٹائم لاجسٹکس، بحری نقل و حمل، جہاز سازی و مرمت، شپ بریکنگ، ماہی گیری، ساحلی سیاحت، ایکوا کلچر، سمندر کی تہہ سے قدرتی وسائل کے حصول، قابل تجدید توانائی، ماحول کے تحفظ، میرین انجینیئرنگ، میری ٹائم ٹریننگ اور ایجوکیشن پر توجہ دی جائے گی۔
اس ایکسپو میں کل 133 سٹالز ہوں گے، جن میں سے 21 پاکستان کے جبکہ 112 غیر ملکی سٹالز ہوں گے۔
سی فیز میں انسداد بحری قذاقی کے حوالے سے پاکستانی بحریہ کی ٹیم اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی راکٹ ڈیپتھ چارج، سرفیس فائرنگ، پاک بحریہ اور غیر ملکی جہازوں کا فلائی پاسٹ بھی شامل ہو گا۔
ترجمان پاکستانی بحریہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان کی سمندری حدود کے تحفظ کے ساتھ پاکستانی بحریہ علاقائی امن و سلامتی اور محفوظ سمندروں کی بھی ضامن ہے، اس لیے ان مشقوں کا مقصد دوست ممالک کے ساتھ بحری استحکام کو مضبوط کرنا ہے۔‘
امن مشقیں کب کب منعقد ہوئیں؟
پاکستانی بحریہ کی پہلی امن مشقیں مارچ 2007 میں منعقد ہوئی تھیں، جس کے دوران بنگلہ دیش، چین، فرانس، اٹلی، ملائیشیا، برطانیہ اور امریکہ کی بحری افواج کے 14 بحری جہازوں نے حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 28 ممالک نے 29 مبصرین کے ساتھ ان مشقوں میں حصہ لیا تھا۔
دوسری امن مشقیں مارچ 2009 میں منعقد ہوئیں، جن میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، چین، فرانس، جاپان، ملائیشیا، برطانیہ، نائجیریا، ترکی اور امریکہ کے 14 جنگی جہازوں، دو طیاروں اور نو SOF ٹیموں نے حصہ لیا۔ مجموعی طور پر 24 ممالک نے 29 مبصرین کے ساتھ ان مشقوں میں حصہ لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تیسری مشقیں 2011 میں منعقد کی گئیں، جن میں مجموعی طور پر 28 ممالک نے بحری اثاثوں اور مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ آسٹریلیا، چین، فرانس، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، سعودی عرب اور امریکہ کے کل 11 جہازوں نے شرکت کی جبکہ آسٹریلیا اور جاپان کے تین طیاروں اور چین، ترکی اور امریکہ کی میرینز ٹیموں نے بھی حصہ لیا تھا۔ مجموعی طور پر 28 ممالک نے 43 مبصرین کے ساتھ ان مشقوں میں شرکت کی۔
چوتھی امن مشقیں مارچ 2013 میں منعقد ہوئیں، جن میں 29 ممالک کی بحریہ نے 12 جہازوں، دو طیاروں، ٹیموں اور 36 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔
پانچویں مشقیں شمالی بحیرہ عرب میں 10 سے 14 فروری 2017 تک منعقد کی گئیں، جن میں آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، روس، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کے 12 جہازوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ چین، انڈونیشیا، ملائیشیا، مالدیپ، روس، سری لنکا، ترکی اور برطانیہ کی میرینز ٹیموں نے بھی مشق میں حصہ لیا۔ مشق میں پاکستان سمیت کل 34 ممالک نے اپنے اثاثوں اور 67 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔
چھٹی مشقیں شمالی بحیرہ عرب میں آٹھ سے 12 فروری 2019 کو منعقد کی گئیں، جن میں کل 46 ممالک نے اپنے اثاثوں اور 113 مبصرین کے ساتھ حصہ لیا۔ آسٹریلیا، چین، اٹلی، ملائیشیا، عمان، سری لنکا، ترکی، برطانیہ، امریکہ اور جاپان کے 11 بحری جہازوں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ چین، انڈونیشیا، اٹلی، ملائیشیا، نائجیریا، پولینڈ، سری لنکا، ترکی، برطانیہ اور امریکہ کی میرینز ٹیموں نے بھی مشقوں میں حصہ لیا۔
ساتویں مشقیں شمالی بحیرہ عرب میں 11 سے 16 فروری 2021 تک منعقد ہوئیں۔
ترجمان بحریہ کے مطابق امن سیریز کی کثیر القومی مشقوں کے انعقاد کا بنیادی مقصد علاقائی تعاون اور استحکام کو فروغ دینا، وسیع تر باہمی تعاون اور بحری قزاقی سمیت دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحد عزم کا اظہار کرنا ہے۔