رات ڈھلتے ہی ہاتھ میں ٹارچ تھامے ریواس برائٹ نے جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں ایک غیرآباد عمارت کی ٹوٹی ہوئی کھڑکی پر دو بار دستک دی۔
انہوں نے اپنے بھوتوں کا شکار کرنے والے ساتھیوں کو بالکل ساکت رہنے کا کہتا ہے۔ وہ سب سانس روکے انتظار کر رہے ہیں۔
تقریباً دو سال قبل 39 سالہ ریواس برائٹ نے ’دی اپ سائیڈ ڈاؤن‘ نامی بھوتوں کا شکار کرنے والے افراد پر مشتمل اس گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔
گروپ کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ بھوت حقیقی ہیں، جو ایک مشکل کام ہے۔
گروہ کے رکن 39 سالہ نائجل ملنڈر، جو دن میں ایک کیسینو میں کام کرتے ہیں، محققین اور پیراسائیکالوجسٹس کی توجہ حاصل کرنے والے غیر معمولی واقعات کے بارے میں کہتے ہیں: ’یہ ایک ٹوٹی پھوٹی سائنس ہے۔‘
ریواس برائٹ اور پانچ مرد اور دو خواتین پر مشتمل اس گروپ نے بھوتوں کے اسرار کو حل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جن میں انفراریڈ کیمرے، موشن اور ہیٹ ڈیٹیکٹرز، ریڈیوز اور خود تیار کردہ ایپ شامل ہیں۔
وہ پراسرار سمجھی جانے والی عمارتوں میں بھوتوں کا سراغ تلاش کی کوشش کرتے ہیں۔
نائجل ملنڈر کا کہنا تھا: ’ہمیں کافی ثبوتوں کی ضرورت ہے جو یہ ثابت کرنے میں مدد کریں کہ کھڑکی میں سے صرف ہوا نہیں گزر رہی یا دروازہ کسی ارتعاش کی وجہ سے بند ہو رہا ہے۔‘
گروپ کے ایک دوسرے رکن کا کہنا تھا: ’میں سمجھ سکتا ہوں کہ لوگ کیوں سوچیں گے کہ ہم پاگل ہیں، لیکن جب ہمیں آخر کار بڑے ثبوت کا ٹکڑا مل جاتا ہے۔۔۔ تب کون پاگل ہے؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک کے کیمپس کے اندر واقع ایک لاوارث عمارت، جس کے گارڈز خوفناک آوازوں سے خوفزدہ ہوئے تھے، میں ’دی اپ سائیڈ ڈاؤن‘ کے اراکین نے کئی آوازیں سنیں، ریکارڈ کیں اور بہت کچھ محسوس بھی کیا۔
46 سالہ لوسی سوئیو کو دروازے کے کھٹکھٹانے اور رات کے وقت ٹائپ رائٹر کی آواز نے یقین دلایا کہ وہاں کوئی بھوت موجود ہے۔
’دی اپ سائیڈ ڈاؤن‘ کو سوشل میڈیا پر چند ہزار افراد نے فالو کر رکھا ہے۔
گروپ کے بانی ریواس برائٹ کہتے ہیں: ’ہم ایسے افراد کا گروہ ہیں جو اندھیرے میں کھڑے ہیں، سوال پوچھتے ہیں اور سرخ اور سبز ٹمٹماتی روشنیوں کی پیروی کرتے ہیں۔
’ہم یہاں کسی کو تکلیف دینے یا آپ کو اس جگہ سے ہٹانے کے لیے نہیں آئے ہیں۔ ہم صرف جوابات کی تلاش میں ہیں۔‘