اسرائیل کے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے، نابلس فائرنگ میں اموات 11 ہوگئیں

فلسطین کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں نابلس میں مرنے والوں کی عمریں 16 سے 72 سال کے درمیان ہیں۔

فلسطینی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک نوجوان سمیت 11 فلسطینی مارے گئے ہیں، جبکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر فضائی بمباری بھی کی گئی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر جمعرات کو علی الصبح فضائی حملے کیے اور الزام عائد کیا کہ راکٹ حملوں میں پہل غزہ کی جانب سے کی گئی تھی۔ دوسری جانب جمعرات کو فلسطینی وزارت صحت کے مطابق نابلس میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 80 سے زائد فلسطینی گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔

بدھ کو فلسطین کے ایک اعلیٰ عہدیدار حسین الشیخ نے اس واقعے کو ’قتل عام‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ’ہمارے لوگوں کو عالمی تحفظ دیا جائے۔‘
فائرنگ کے اس واقعے میں مرنے والے افراد کی تعداد اتنی ہی ہے جتنی اس سے قبل گذشتہ ماہ جنین میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں مرنے والے فلسطینیوں کی تھی۔ جنین کا واقعہ 2005 کے بعد ہونے والا سب سے جان لیوا آپریشن تھا۔

فلسطین کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں نابلس میں مرنے والوں کی عمریں 16 سے 72 سال کے درمیان ہیں۔

ان کے مطابق دیگر زخمی ہونے والے 82 افراد کو متعدد ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جنہیں گولیاں لگنے سے زخم آئے ہیں۔

نابلس شہر کے رہائشی مصطفیٰ شاہین اس واقعے کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے کے قریب دھماکے کی آواز سن کر چونک گئے تھے۔

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بری تعداد میں فوجی داخل ہوئے اور انہوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ اس دوران ہمیں مسلسل فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک ٹی وی کے صحافی نے اے ایف پی کو بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں ان کا ایک ساتھی صحافی محمد الخطیب بھی شامل ہے جنہیں ہاتھ میں گولی لگی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں فائرنگ کے اس واقعے کو مشتبہ ’عسکریت پسندوں‘ کے ’ٹھکانے‘ پر کارروائی قرار دیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے مزید کہا ہے کہ اس دوران ان پر بھی جوابی فائرنگ کی گئی تاہم ان کے اہلکار محفوظ رہے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا