افغانستان پر حکمران طالبان حکومت نے اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان میں اس خبر کی تردید کی ہے کہ انہوں نے پاکستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کو غیر مسلح کرنے اور انہیں پاکستان۔افغانستان سرحد سے ہٹانے کے لیے فنڈز کا تقاضا کیا ہے۔
پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے جمعے کو ایک خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ افغان طالبان نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے کے کام کے لیے اخراجات اٹھائے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جمعے کو ہونے والی وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مرکزی ایپکس کمیٹی میں اس معاملے کو کمیٹی کے سامنے رکھا گیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کے حالیہ دورے کے دوران افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کے ’ناقابل تردید‘ شواہد پیش کیے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغانستان کی سرکاری ایجنسی آریانہ نیوز کے مطابق اپنے ایک بیان میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا: ’یہ بات واضح ہے کہ ہم اپنی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، خاص کر اپنے ہمسایوں کے۔ اس حوالے سے ہم اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’انشا اللہ ہماری کوششیں کافی ہوں گی۔ پیسے مانگنے کی بات میں صداقت نہیں۔‘
پاکستان کی جانب سے ایک اعلیٰ سطح کا وفد، جس کی قیادت وزیر دفاع خواجہ آصف نے کی اور جس میں ڈی جی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ندیم انجم بھی ہمراہ تھے، نے کچھ دن پہلے ہی افغانستان کا دورہ کرکے افغان طالبان کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی تھی۔