عالمی برادری کی فلسطینی گاؤں سے متعلق اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت

عالمی برادری نے اسرائیلی وزیر خزانہ کے اس ’نسل پرستانہ بیان‘ کی مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے ایک فلسطینی گاؤں کو ’صفحہ ہستی سے مٹانے‘ کا مطالبہ کیا۔

بینجمن نتن یاہو اور وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ 25 جنوری، 2023 کو یروشلم میں پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)

بین الاقوامی برادری نے جمعے کو اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ کے اس ’نسل پرستانہ بیان‘ کی مذمت کی، جس میں انہوں نے فلسطینی گاؤں حوارہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سرکاری سعودی پریس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے جمعے کو اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل سموٹریچ کے بیان کی مذمت کی جس میں انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے حوارہ کو ' مٹانے' کا مطالبہ کیا۔

سعودی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا، 'مملکت ان نسل پرستانہ اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے جو قابض اسرائیل کی طرف سے برادر فلسطینی عوام کے خلاف تشدد اور انتہا پسندی کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں۔'

سعودی بیان میں بین الاقوامی برادری سے ان 'شرم ناک' طریقوں کو روکنے، کشیدگی کو ختم کرنے اور 'شہریوں کو ضروری تحفظ' فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

فلسطینی گاؤں حوارہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے متعلق اسرائیلی وزیرخزانہ کے 'مکروہ، غیر ذمہ دارانہ اور گھناؤنے' بیان پر امریکہ نے بھی شدید تنقید کی۔

العربیہ نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ سموٹریچ کا بیان 'تشدد پر اکسانے' کے مترادف ہے۔

اسرائیلیوزیر نے کہا تھا کہ حوارہ گاؤں کو ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا، 'میرے خیال میں اسرائیل کو ایسا کرنا چاہیے۔'

نیڈ پرائس نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی طور پر اس بیان کی مذمت کریں۔

 انہوں نے مزید کہا، 'جس طرح ہم فلسطینیوں کی جانب سے تشدد پر اکسانے کی مذمت کرتے ہیں اسی طرح ہم ان اشتعال انگیز بیانات کی بھی مذمت کرتے ہیں جو تشدد پر اکسانے کے مترادف ہیں۔'

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے جینیوا میں انسانی حقوق کونسل میں خطاب کرتے ہوئے بیزالیل سموٹریچ کی گفتگو کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'تشدد اور دشمنی پر اکسانے والا ناقابل فہم بیان' قرار دیا۔

وولکر ترک نے ، جنہوں نے اجلاس کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال پر باضابطہ طور پر ایک رپورٹ پیش کی، تشدد کے خاتمے پر بھی زور دیا۔

بیزالیل سموٹریچ نے گذشتہ  بدھ کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ تشدد کے بعد گاؤں کو مسمار کر دیا جانا چاہیے۔

 بعد ازاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ انہوں نے  وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’میرا ماننا ہے کہ یہ گاؤں 'دشمن' بن چکا ہے اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں میں تبدیل ہو رہا ہے۔‘

فرانسیسی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں 'اسرائیلی حکومت کے ایک رکن کے اس بیان کو ناقابل قبول، غیر ذمہ دارانہ اور نامناسب' قرار دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ گفتگو صرف 'نفرت اور موجودہ تشدد کو ہوا دیتی ہے۔'

نیوز ایجنسی وام کے مطابق یو اے ای  کی وزارت خارجہ اور بین الاقوامی تعاون (ایم او ایف اے آئی سی) نے کہا کہ متحدہ عرب امارات ان تمام طریقوں کو مسترد کرتا ہے جو اخلاقی اور انسانی اقدار اور اصولوں کے منافی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

متحدہ عرب امارات کی وزارت نے نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ خطے میں عدم استحکام کو کم کرنے کی کوشش میں 'رواداری اور انسانی بقائے باہمی کی اقدار' کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔

قطر نے اسرائیلی وزیر کے بیان کو 'نفرت انگیز اور اشتعال انگیز' قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسے 'جنگی جرائم کے لیے ایک سنگین ترغیب' سمجھتے ہیں۔

کویت نے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیز بیانات کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعادہ کیا جو تمام بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے منافی ہیں اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

دریں اثنا اردن کی وزارت خارجہ نے بیزالیل سموٹریچ کے 'اشتعال انگیز' بیانات کی مذمت کی۔

سرکاری خبر رساں ادارے پیٹرا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان سفیر سنان مجالی نے کہا کہ تشدد پر اکسانا 'سنگین نتائج کی نشاندہی اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کی نمائندگی کرتی ہیں۔'

مصر کی وزارت خارجہ نے بھی جمعے کو جاری  ایک بیان میں اسرائیلی وزیر خارجہ کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی بیانات 'خطرناک اور ناقابل قبول تشدد پر اکسانے' کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا یہ 'تمام قوانین، رسم و رواج اور اخلاقی اقدار کے منافی ہیں، اور ان میں وہ ذمہ داری نہیں جو کسی سرکاری عہدے پر فائز کسی بھی اہلکار کی ہونی چاہیے۔'

خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل جاسم البداوی نے بھی ان بیانات کی مذمت کی اور کہا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور استحکام کو یقینی بنانے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر نفرت اور تشدد کی بحث کو حل کرنا اور اس کی بجائے رواداری اور انسانی بقائے باہمی کی اقدار کو فروغ دینا ضروری ہے۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ کے امن عمل کو آگے بڑھانے کی تمام کوششوں کی حمایت کرنے اور دو ریاستی حل کو خطرے میں ڈالنے والے غیر قانونی طریقوں کو ختم کرنے پر بھی زور دیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا