نئے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کون ہیں؟

لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ اس سے قبل کور کمانڈر پشاور، انسپیکٹر جنرل کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمانڈنٹ ملٹری اکیڈمی کاکول بھی رہ چکے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد سال 2019 میں افواج پاکستان سے ریٹائر ہوئے تھے (تصویر: نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی)

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے ساتھ نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی سے متعلق مشاورت کے بعد مذکورہ عہدے کے لیے لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کے نام کی منظوری دی اور بعدازاں اس سلسلے میں سرکاری نوٹیفیکیشن جاری ہوا۔  

لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ اس سے قبل کور کمانڈر پشاور، جی ایچ کیو میں انسپیکٹر جنرل کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمانڈنٹ ملٹری اکیڈمی کاکول بھی رہ چکے ہیں۔

نذیر احمد سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ٹیم میں بھی کام کر چکے ہیں۔

اس کے علاوہ  لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور شوکت عزیز کے ملٹری سیکرٹری بھی رہے ہیں۔

وہ سال 2019 میں افواج پاکستان سے ریٹائر ہوئے تھے۔

اس حوالے سے وزیراعظم پاکستان کے دفتر سے جاری ایک مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کے نام کی منظوری اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے ساتھ مشاورت کے بعد دی گئی ہے۔

چند روز قبل سابق چیئرمین نیب آفتاب سلطان ’مداخلت سے تنگ آ کر‘ عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے کہا تھا کہ آفتاب سلطان نے ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر استعفی دیا ہے۔

اپنے الوداعی خطاب میں آفتاب سلطان نے کہا تھا کہ انہوں نے نیب میں مبینہ مداخلت پر استعفی دیا۔ ’نیب ایک اچھا ادارہ ہے، صرف ایک فیصد لوگ غلط کام کر رہے ہیں، نیب افسران ان ایک فیصد لوگوں کی بات نہ مانیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھ سے یہ نہیں ہوتا کہ یہ زمین دلا دیں یا فلاں کے بھائی کو چھوڑ دو، دوسرے کے خلاف کیسز بنواتے ہیں خود دس، دس ارب بیرون ملک رکھے ہوئے ہیں۔ ایک ایک پلاٹ والے کو کہا جاتا ہے اندر کر دو، اربوں روپے والے باہر ہیں۔‘

حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے چیئرمین نیب کی تقرری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کو کوئی نہیں جانتا لیکن سویلین عہدے پر سابق فوجی افسر کی تقرری کا خیر مقدم نہیں کرتے۔‘

دفاعی امور کے ماہر اور صحافی ماجد نظامی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سال 2014 میں نذیر احمد کا نام ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس کے عہدے کے لیے بھی زیر غور آیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کا تعلق ایک فوجی خاندان سے ہے۔ ان کے ایک بھائی کرنل جبکہ والد ریٹائرڈ آرمی افسر ہیں۔

ماجد نظامی کے مطابق ’نذیر احمد کی ترقی سابق آرمی چیف راحیل شریف نے کی تھی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان