لاہور ہائی کورٹ: عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی ختم

پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلوں کو اعلیٰ عدلیہ کے ججوں سے متعلق مواد براہِ راست نشر کرنے پابندی، جب کہ عمران خان کی تقاریر پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔

(عمران خان فیس بک پیج)

پیمرا نے ججز کے کنڈکٹ سے متعلق نیوز بلیٹن اور ٹاک شوز میں مواد نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے، جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی تقاریر اور بیانات کے نشر کیے جانے پر پیمرا کی عائد کردہ پابندی ختم کر دی۔

پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے ذمہ دار ادارے پیمرا نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے کنڈکٹ سے متعلق نیوز بلیٹن اور ٹاک شوز میں مواد نشر کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔

پیمرا کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ٹیلی وژن (ٹی وی) چینلز پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کی کنڈکٹ سے متعلق مواد نشر کرنے پر پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔

پابندی پیمرا ترمیمی آرڈیننس 2007 کے تحت عائد کی گئی ہے۔ ٹی وی چینلز ٹائم ڈیلے میکانزم کے استعمال اور خود مختار اور آزادانہ ایڈیٹوریل بورڈ کے تشکیل کو یقینی بنائیں۔

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پیمرا احکامات کی خلاف ورزی پر چینلز کا لائسنس معطل کر دیا جائے گا۔

پیمرا کے حکم نامے میں سابقہ ہدایات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جن میں تمام لائسنس دہندگان کو ہدایت کی گئی تھی کہ ’ریاستی اداروں کے خلاف کوئی بھی مواد ٹیلی کاسٹ کرنے سے گریز کریں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس میں کہا گیا ہے کہ بار بار کی ہدایات کے باوجود سیٹلائٹ ٹیلی ویژن چینلز ’اعلیٰ عدالتوں کے معزز ججوں کے طرز عمل پر مسلسل بحث کر رہے تھے اور بہتان تراشی کے الزامات کو نشر کر کے توہین آمیز مہم چلا رہے تھے۔‘

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی قسم کے مواد کو نشر کرنا جو پہلی نظر میں ججوں کے طرز عمل سے متعلق ہو یا اعلیٰ عدلیہ کے خلاف ہو، اتھارٹی کے قوانین اور عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کی سراسر خلاف ورزی ہو گا۔

پیمرا کے حکم نامے میں آئین کے آرٹیکل 68 کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں کہا گیا ہے: ’(مجلسِ شوریٰ یا پارلیمان) میں سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے کسی جج کے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں کوئی بحث نہیں کی جائے گی۔

’لہذا مجاز اتھارٹی یعنی چیئرمین پیمرا، پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27(a) میں موجود اتھارٹی کے تفویض اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، جیسا کہ پیمرا (ترمیمی) ایکٹ 2007 میں ترمیم کی گئی ہے، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے معزز ججوں کی کسی بھی طریقے سے الیکٹرانک میڈیا (نیوز بلیٹن، ٹاک شوز وغیرہ) پر فوری اثر کے ساتھ کسی بھی مواد کی نشریات/دوبارہ نشریات پر پابندی لگاتی ہے۔‘

پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کو اس بات کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔

عمران خان پر سے پابندی ہٹ گئی 

دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی تقاریر اور بیانات پر پیمرا کی جانب سے لگائی گئی پابندی کا نوٹیفکیشن معطل قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر اور بیانات پر لگائی گئی پابندی کے خلاف درخواست کی جمعرات کو سماعت کی۔

عدالت نے پابندی کے سرکاری حکم نامے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے آرڈر میں درخواست پر کارروائی کے لیے فل بنچ بنانے کی سفارش بھی کی اور سماعت 13 مارچ تک ملتوی کر دی۔

پیمرا نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی لاہور میں ان کے گھر زمان پارک میں دو روز قبل ایک تقریب سے خطاب کے بعد ان کے بیانات اور تقاریر پر پابندی عائد کر دی تھی۔

مذکورہ خطاب میں عمران خان نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے بعض اعلیٰ عہدیداروں پر الزامات لگائے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان