لمز میں ’فرضی شادی‘ کا کیا معاملہ ہے؟

چند دنوں سے انسٹاگرام پر لمز یونیورسٹی میں ہونے والی ’فرضی شادی‘ کی ویڈیوز نہ صرف شیئر کی جا رہی ہیں بلکہ ان پر زور و شور سے بحث بھی ہو رہی ہے۔

لمز میں ہونے والی ’فرضی شادی‘ تین دن تک منائی گئی، جس میں ماہ نور دلہن اور تیمور دولہا بنے (سکرین گریب)

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) تعلیمی سرگرمیوں کے علاوہ غیر نصابی سرگرمیوں کی وجہ سے بھی اکثر سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرتی نظر آتی ہے۔ گذشتہ ماہ لمز بالی وڈ ڈے کی وجہ سے خبروں میں تھی مگر اس مرتبہ وجہ شہرت ’فرضی شادی‘ بنی۔

گذشتہ چند روز سے انسٹاگرام پر لمز یونیورسٹی میں ہونے والی ’فرضی شادی‘ کی ویڈیوز نہ صرف شیئر کی جا رہی ہیں بلکہ زور و شور سے زیر بحث بھی ہیں۔

لمز کی طالبہ انوشہ نے انسٹاگرام پر یونیورسٹی میں ہونے والی ’فرضی شادی‘ کی ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’یہ سب تفریح کے لیے کیا گیا تھا۔ پلیز اس سب کو صرف اس لیے غلط نہ سمجھیں کیونکہ یہ لمز میں ہوا ہے۔‘

پہلی ویڈیو میں شادی کی تیاریوں اور بات پکی کرنے کی رسم دکھائی گئی جب کہ دوسری میں مہندی کی تقریب مناظر نظر آئے۔

مہندی اور ڈھولکی کی ویڈیو کے ساتھ بھی انوشہ نے لکھنا: ’نہ بھولیں کہ یہ صرف تفریح کے لیے کیا گیا تھا۔‘

تیسری ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے انسٹاگرام صارف نے تحریر کیا: ’یہ فائنل ویڈیو ہے اور اس سیریز کو بہت پیار ملا، ساتھ ہی تھوڑی سی نفرت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ میں دوبارہ بتاتی چلوں کہ یہ سینیئر بیچ کی روایت ہے اور صرف گریجویٹ ہونے والے طلبہ ہی اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

’ان چار سالوں میں لمز گھر اور یہ سب لوگ فیملی جیسے بن گئے۔ اور یہ ایونٹ گریجویٹ ہونے سے پہلے خوبصورت یادیں جمع کرنے کی ایک کوشش تھی۔‘

انوشہ کی جانب سے وقفے وقفے سے شیئر کی گئ ویڈیوز پر سوشل میڈیا صارفین نے ملا جلا ردعمل دیا جس میں کچھ صارفین نے اسے بہت پسند کیا تو بعض نے اعتراضات بھی اٹھائے۔

انسٹا صارف شیوانی نے لکھا: ’خاندان کی شادیوں میں کون شرکت کرے گا جب یونیورسٹیوں میں یہ سب ہو رہا ہو۔‘

ڈاکٹر علی نامی انسٹاگرام اکاؤنٹ نے ایونٹس کو سراہتے ہوئے کہا: ’یہ بہت اچھا ہے۔ ہم سب اپنی یونیورسٹیز میں یہی چاہتے ہیں مگر اجازت نہیں ملتی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حسنین راجپوت نامی انسٹاگرام صارف کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ یہ بہت کیوٹ ہے، کالجز اور یونیورسٹیز اچھی یادیں اکٹھے کرنے کے لیے ہوتے ہیں، انہیں انجوائے کرنے دیں۔‘

ایک انسٹا صارف نے اس ایکٹیویٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’یہ کس قسم کی تفریح ہے؟ کیا کوئی حقیقی چیزیں نہیں ہو رہیں، یعنی پڑھائی؟

انسٹا صارف رابعہ کا کہنا تھا کہ ’یونیورسٹیز اس مقصد کے لیے نہیں بنائی جاتیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ بطور قوم آپ کو یہ غلط بھی نہیں لگ رہا۔ اس کام کے لیے شادی حال موجود ہیں۔ پلیز بڑے ہو جائیں۔‘

کچھ صارفین نے اس ’فرضی شادی‘ کو اسلامی روایات کے منافی قرار دیتے ہوئے اس جوڑے کے نکاح کے متعلق سوال بھی اٹھائے۔

جس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستانی اداکار عثمان خالد بٹ نے تحریر کیا: ’میری پوری ٹائم لائن اس بحث سے بھری پڑی ہے کہ کیا لمز کے طلبہ کی واقعی شادی ہو گئی ہے؟

’بہت سے ڈراموں میں میرے نکاح کے سین ہیں۔ میں معذرت چاہتا ہوں خواتین، میرا خیال ہے کہ میں آپ کا شوہر ہوں۔‘

لمز میں ہونے والی اس شادی کے آرگنائزر میں سے ایک صائم رحمان نے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں بتایا کہ لوگ سوال کر رہے ہیں کہ ’لمز میں شادی کا کیا سین ہے؟ میں بتاتا ہوں آپ کو۔‘

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Saim Rehman (@_saim77)

’سینیئرز کے کافی دن ہوتے ہیں جیسے کلر ڈے، بالی وڈ ڈے وغیرہ۔ انہی میں سے ایک شادی ڈے بھی تھا۔ ہمارے فیس بک گروپ میں کچھ لڑکوں اور لڑکیوں کو دلہا اور دلہن بننے کے لیےنامزد کیا گیا اور الیکشنز ہوئے، جس کے بعد دلہن بنی ماہ نور اور دلہا بنا تیمور۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’شادی کے باقاعدہ تین دن تھے جن میں ہم نے بہت انجوائے کیا۔ میں کبھی ڈانس تو نہیں کر سکا مگر سپورٹ ضرور کیا، چیک تو کرو۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس