اٹلی کے ساحل کے قریب کشتی کے ڈوبنے سے جان سے جانے والی قومی ہاکی ٹیم کی خاتون کھلاڑی شاہدہ رضا کی تدفین جمعے کو کر دی گئی ہے۔
شاہدہ رضا کی میت جمعرات کی شب کراچی سے کوئٹہ پہنچائی گئی اور جمعے کی صبح امام بارگاہ ناصرآباد لایا گیا جہاں سے ان کی میت کو کوئٹہ کے بہشت زینب قبرستان لے جاکر تدفین کی گئی۔
دفترخارجہ اور اٹلی میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطوں اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد قومی کھلاڑی کی میت براستہ استنبول کراچی پہنچایا گیا تھا۔
شاہدہ رضا کی بہن سعدیہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے میت کو لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
سعدیہ نے بتایا کہ ’ہماری بہن اپنے بیٹے کے علاج کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی تھیں۔‘
نیوز کانفرنس کے دوران شاہدہ رضا کی بہن نے شاہدہ کے صوتی پیغامات بھی چلا کر سنائے جس میں وہ اپنے بچے سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کر رہی تھیں جس کے علاج کے لیے وہ اٹلی جانا چاہ رہی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان پیغامات میں ان کے گھریلو معاملات کا بھی تذکرہ تھا۔
شاہدہ رضا قومی ہاکی ٹیم کی کھلاڑی تھیں جن کی کشتی کو 26 فروری کو اٹلی کے قریب حادثہ پیش آیا تھا۔
نماز جنازہ اورتدفین کے موقع پر صوبائی وزیرکھیل عبدالخالق ہزارہ سمیت دیگر لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تدفین کے بعد صوبائی وزیر کھیل عبدالخالق ہزارہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’بلوچستان کے کھلاڑیوں کو قومی سطح پر نظرانداز کیا جارہا ہے اور شاہدہ رضا کا واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ چند روز قبل بھی کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے قربان علی کی جگہ اوورسیز کھلاڑی کو لایا گیا اور اس طرح کے عمل سے مایوسی پھیل جائے گی۔
صوبائی وزیر کھیل کا کہنا تھا: ’بلوچسان میں کھلاڑیوں کی کوئی مالی مدد نہیں کی جاتی جس کے باعث وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ‘