کشمور میں ڈاکوؤں کے حملے میں دو پولیس اہلکار جان سے گئے

پولیس افسر کے مطابق حملے میں دو اہلکار ہادی ڈومکی اور صابر ڈومکی جان سے گئے جبکہ بخشوپور تھانے کے ایس ایچ او گل محمد مہر سمیت پانچ اہلکار زخمی ہوگئے۔

کشمور پولیس کے پنجاب کی سرحد کے قریب کچے میں دوران گشت پولیس چیک پوسٹ چیک کرنے کی غرض سے آنے والی پولیس موبائل پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا، نتیجے میں دو پولیس اہکار جان سے گئے اور ایس ایچ او سمیت پانچ اہلکار زخمی ہوگئے۔  

کشمور ضلع کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عرفان سموں نے انڈپینٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ پنجاب کی سرحد کے پاس ضلع کشمور کے گھیلپور کچا کے حاجی خان شر تھانے کی حدود میں ہوا۔ 

عرفان سموں کے مطابق : 'گذشتہ کئی دنوں سے ڈاکوؤں کے خلاف جاری آپریشن کے دوران پولیس پارٹی بند پر گشت کرنے کے بعد کچی کی پولیس پوسٹ کو چیک کرنے پہنچی تو گھات لگائے ڈاکوؤں نے راکٹ لانچر پولیس موبائیل پر فائر کردیا۔  

جس کے نتیجے میں دو اہلکار ہادی ڈومکی اور صابر ڈومکی جان سے گئے جبکہ بخشوپور تھانے کے ایس ایچ او گل محمد مہر  سمیت پانچ اہلکار زخمی ہوگئے۔'  

واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ڈاکوؤں کو فائرنگ کرکے جشن مناتے دیکھا گیا۔  

عرفان سموں کے مطابق سندھ حکومت کی ہدایت پر کئی دن پہلے شمالی سندھ کے اضلاع بشمول سکھر، شکارپور، گھوٹکی اور کشمور سے ساتھ لگنے والے دریائے سندھ کے کچے میں موجود ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن شروع کیا۔  

کشمور ضلع کے کچے میں آپریشن تین اپریل کو پولیس کی بکتربند گاڑی پر فائرنگ سے ایس ایچ او عبداللطیف میرانی جان سے گئے، جبکہ ڈی ایس پی قلندر بخش سمیت دو اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سندھ میں کئی ہفتوں سے آپریشن جاری ہے۔ جبکہ پنجاب پولیس نے جونبی پنجاب کے کچہ کے علاقوں میں نو اپریل سے آپریشن شروع کیا۔  

شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب میں دریائے سندھ کے کچے میں 1990 کی دہائی سے ڈاکو موجود ہیں۔ جن کے خلاف متعدد آپریشن کیے گئے مگر ان کا مکمل خاتمہ نہ ہوسکا۔  

مارچ کے دوسرے ہفتے میں سندھ کی صوبائی کابینہ نے دریائے سندھ کے علاقے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس، رینجرز اور فوج کے مشترکہ آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے جدید اسلحے کی خریداری کے لیے دو ارب 79 کروڑ روپے کی منظوری دے تھی۔ 

اس کے علاوہ سندھ حکومت نے صوبے کے سرحدی علاقوں میں ڈکیتوں کے خلاف جامع آپریشن شروع کرنے کے لیے پاک فوج اور رینجرز کی مدد کے ساتھ پولیس کو فوجی اسلحہ اور نگرانی کے لیے آلات سے لیس کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی تھی۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان