سوڈان کی سکیورٹی صورت حال پر نظر ہے: پاکستان

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ خرطوم میں ہزاروں پاکستانی ہیں جن کے تحفظ کے لیے ہمارا مشن ان سے رابطے میں ہے۔

افریقی ملک سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہفتے کو فوج اور ملک کے طاقتور نیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے دستوں کے درمیان شدید لڑائی شروع ہوئی، جس سے پہلے سے افراتفری کے شکار ملک میں وسیع تر تصادم کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

خرطوم کو ہفتے کی صبح اس وقت زوردار دھماکوں نے ہلا کر رکھ دیا، جب سوڈانی فوج اور نیم فوجی ملیشیا آر ایس ایف کے دستوں نے ایک دوسرے کے اڈوں پر گولہ بارود سے حملے کیے۔

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے بتایا کہ کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے گروپ کے درمیان ہونے والی جھڑپوں نے دونوں فریقوں کے درمیان مہینوں کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کر دیا جس کی وجہ سے ملک کی جمہوریت کی طرف قلیل مدتی منتقلی کو بحال کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے ساتھ معاہدے میں تاخیر ہوئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈانی فوج کے رہنما کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور ان کے نمبر دو نیم فوجی کمانڈر محمد حمدان ڈگلو کے درمیان نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے باقاعدہ اور مرحلہ وار فوج میں انضمام پر کئی ہفتوں سے کشیدگی چل رہی تھی اور یہی اختلافات ہفتے کو خرطوم میں پھوٹنے والے تشدد کا باعث بنے۔

سوڈان کی فضائیہ نے خرطوم میں آر ایس ایف کے متعدد نیم فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، جبکہ سوڈانی فوج نے کہا کہ دارالحکومت کی سڑکوں پر دونوں اطراف کی فورسز کے درمیان لڑائی چھڑ گئی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق فوج کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’سوڈانی فضائیہ نے (خرطوم میں) تبا اور سوبا کیمپوں کو تباہ کر دیا جو ریپڈ سپورٹ (فورسز) ملیشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ سوڈانی فوج آر ایس ایف ملیشیا کے جنگجوؤں کا پیچھا کر رہی ہے اور شہریوں کو گھر کے اندر رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ سوڈان میں پیدا شدہ سکیورٹی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

بیان کے مطابق خرطوم میں ہزاروں پاکستانی ہیں جن کے تحفظ کے لیے ہمارا مشن ان سے رابطے میں ہے۔

سوڈان کی فوج کئی روز سے ملک کے ’خطرناک‘ موڑ پر ہونے کا انتباہ دے رہی تھی۔

اے ایف پی نے بتایا کہ جنوبی خرطوم میں عینی شاہدین نے ریپڈ سپورٹ فورسز کے ایک اڈے کے قریب ’تصادم‘ اور زور دار دھماکوں اور فائرنگ کی اطلاع دی۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ سوڈان کی صورت حال ’نازک‘ ہے، لیکن ملک میں سویلین حکومت کے قیام کا عمل مکمل کرنے کا موقع اب بھی موجود ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی سے بات کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ صورت حال نازک ہے کیوں کچھ عناصر ’اس پیش رفت کے خلاف زور دے رہے ہیں۔‘

آر ایس ایف نے اے ایف پی سے گفتگو میں خرطوم کے ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لینے کا دعویٰ کیا، جبکہ عینی شاہدین نے جنگجوؤں کے ٹرکوں کو ہوائی اڈے کے احاطے میں داخل ہونے کی تصدیق کی۔

اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے ہوائی اڈے کے قریب اور شمالی خرطوم میں فائرنگ کی آوازیں سنیں، جبکہ دونوں اطراف سے گولہ باری کے دوران سڑکوں پر شہریوں کو کور کے لیے بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔

سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے رہنما ایک دوسرے پر لڑائی شروع کرنے کے الزام لگا رہے ہیں۔

آر ایس ایف نے ایک بیان میں کہا: ’ریپڈ سپورٹ فورسز ہفتے کو حیران رہ گئیں جب بڑی تعداد میں (سوڈانی) فوج خرطوم کے علاقے سوبا میں (آر ایس ایف کے) کیمپوں میں داخل ہوئی اور نیم فوجی دستوں کا محاصرہ کیا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہر قسم کے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے بڑا حملہ جاری ہے۔‘

آر ایس ایف نے خرطوم کے شمال میں میروئے کے ہوائی اڈے پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔

دوسری طرف سوڈانی فوج نے دارالحکومت میں چھڑی لڑائی کی ذمہ داری آر ایس ایف پر ڈال دی۔

فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل نبیل عبداللہ نے اے ایف پی کو بتایا: ’ریپڈ سپورٹ فورسز کے جنگجوؤں نے خرطوم اور سوڈان کے آس پاس کے کئی فوجی کیمپوں پر حملہ کیا۔

’جھڑپیں جاری ہیں اور فوج ملک کی حفاظت کے لیے اپنا فرض نبھا رہی ہے۔‘

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھی سوڈان کی فوج کے بیان کا حوالہ دیا جس کے مطابق آر ایس ایف نے مختلف مقامات پر اس کے فوجیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

سوڈانی فوج نے دریائے نیل کے ان پلوں کو بند کر دیا ہے جو خرطوم کو اس کے جڑواں شہروں اومدرمان اور خرطوم نارتھ سے ملاتے ہیں۔

فوج نے دارالحکومت میں واقع صدارتی محل جانے والی سڑک کو بھی بند کر دیا ہے۔

فوجی رہنما عبدالفتاح البرہان ان کے نمبر دو اور آر ایس ایف کے کمانڈر محمد حمدان ڈگلو کبر کے ساتھ مل کر ملک کو سویلین حکمرانی کی طرف لوٹانے اور ان کی 2021 کی بغاوت سے پیدا ہونے والے بحران کو ختم کرنے کے لیے ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت پر جھگڑے کا شکار ہیں۔

تجزیہ کاروں کے خیال میں آر ایس ایف کا باقاعدہ فوج میں انضمام دونوں اطراف کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کے اہم نکات میں سے ایک ہے۔

جمعرات کو ایک بیان میں سوڈانی فوج نے کہا تھا کہ وہ خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہے کیونکہ ملک ایک خطرناک تاریخی موڑ پر ہے۔

’آر ایس ایف کی کمان کے متحرک ہونے اور دارالحکومت اور دیگر شہروں میں افواج کو پھیلانے سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔‘

آر ایس ایف نے جواب میں فوج کے ساتھ مل کر کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے جنگجو ’سلامتی اور استحکام حاصل کرنے کے لیے پورے ملک میں حرکت کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آر ایس ایف کو سابق سوڈانی صدر عمر البشیر نے ایک دہائی قبل مغربی دارفور کے علاقے میں غیر عرب اقلیتوں کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کے تحت ایک مقامی ملیشیا کو ختم کر کے 2013 میں آر ایس ایف کو شروع کیا تھا۔

حالیہ مہینوں میں آر ایس ایف کے رہنما محمد حمدان ڈگلو نے 2021 کی بغاوت کو’غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سوڈان میں تبدیلی لانے میں ناکامی ہوئی اور 2019 میں معزول ہونے والے عمر البشیر کی حکومت کی باقیات دوبارہ زندہ ہو گئی ہیں۔

فوجی رہنما عبدالفتاح برہان شمالی سوڈان سے تعلق رکھنے والے ایک کیریئر فوجی ہیں، جنہوں نے عمر البشیر کے تین دہائیوں کے دور میں فوج میں بڑا اضافہ کیا کا کہنا تھا کہ مزید سیاسی جماعتوں کو سیاسی عمل میں شامل کرنے کی خاطر حکومت کا تختہ الٹنا ضروری تھا۔

سوڈان میں برطانیہ کے سفارت خانے نے ملک میں موجود اپنے شہریوں کو گھر کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے۔

سفارت خانے کا کہنا تھا کہ نیم فوجی دستوں کی طرف سے یہ کہنے کے بعد کہ انہوں نے صدارتی محل اور دیگر مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، سفارت خانہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

برطانوی سفارت خانے نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’ہم خرطوم اور سوڈان کے دیگر علاقوں کی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں جہاں فوجی جھڑپیں جاری ہیں۔ ہم سوڈان میں تمام برطانوی شہریوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ گھر کے اندر رہیں اور مزید اپ ڈیٹس کے لیے سفر کے حوالے سے ہمارے مشوروں پر عمل کریں۔‘

مصر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں سوڈان میں جاری جھڑپوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا ہے کہ تحمل سے کام لیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ