ایران: سکارف کی پابندی نہ کرنے پر 150 کاروباری ادارے سیل

ایرانی پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی خاتون مسافر ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتی ہے تو کار کے مالکان کو ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوگا اور دوبارہ یہ ’جرم‘ سرزد ہونے کی صورت میں ان کی گاڑی ضبط کی جا سکتی ہے۔

15 اپریل 2023 کو تہران میں حجاب کی نئی نگرانی کے نفاذ کے دوران ایرانی خواتین سڑک پر چل رہی ہیں (روئٹرز)

ایرانی پولیس کے مطابق حکام نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خواتین کے سکارف نہ پہننے پر 150 سے زیادہ دکانوں اور دفاتر کو بند کر دیا ہے۔

ان بندشوں کا اعلان اتوار کو اس وقت کیا گیا جب ایک روز قبل پولیس نے کہا تھا کہ انہوں نے نگرانی کرنے والے کیمروں اور چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے ایک منصوبہ نافذ کیا ہے۔

1979 کے انقلاب کے فوراً بعد نافذ کیے گئے قوانین کے تحت خواتین کے لیے عوامی مقامات پر سکارف پہننا لازمی ہے۔

مقامی خبر رساں ادارے تسنیم نے پولیس کے ترجمان سید منتظر المہدی کے حوالے سے بتایا کہ ’بدقسمتی سے پولیس کو 137 دکانوں اور 18 ریستورانوں اور تفریحی مقامات کو ڈریس کوڈ پر دی گئی وارننگز پر عمل نہ کرنے پر سیل کرنا پڑا۔‘

یہ کریک ڈاؤن اس وقت کیا گیا ہے جب مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں مشکوک موت کے بعد اٹھنے والے ملک گیر احتجاج کے بعد ڈریس کوڈ کے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس سربراہ احمد رضا رادان نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ جدید آلات کے ذریعے سکارف اتارنے والی خواتین کی شناخت کی جائے گی۔

ایرانی پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی خاتون مسافر ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتی ہے تو کار کے مالکان کو ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوگا اور دوبارہ یہ ’جرم‘ سرزد ہونے کی صورت میں ان کی گاڑی ضبط کی جا سکتی ہے۔

احمد رضا نے کہا: ’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پولیس کی جانب سے عدم تعمیل کے کئی سو کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں جب کہ کار مالکان کو ٹیکسٹ میسج کے ذریعے مطلع کیا گیا ہے۔‘

گذشتہ ماہ عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی ایجی نے کہا تھا کہ سکارف نہ پہننے والی خواتین کو ’سزائیں‘ دی جائیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا