’نور جہاں‘ کی حالت دیکھ کر سوشل میڈیا پر کراچی چڑیا گھر بند کرنے کی مہم

کراچی چڑیا گھر میں زیر علاج ہتھنی ’نور جہاں‘ کی تازہ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاست دان، اداکار اور مختلف شخصیات کی جانب سے کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

14 اپریل 2023 کو کراچی چڑیا گھر میں ایک مہاوت ہتھنی نور جہاں کو کھانا کھلا رہا ہے (اے ایف پی)

کراچی چڑیا گھر میں زیر علاج ہتھنی ’نور جہاں‘ کی تازہ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاست دان، اداکار اور مختلف شخصیات کی جانب سے کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب گذشتہ ماہ پہلے یہ خبر سامنے آئی کے کراچی چڑیا گھر میں موجود ہتھنی ’نور جہاں‘ کی صحت خراب ہے اور اس کا ’علاج نہیں‘ کیا جا رہا ہے۔ تاہم بعد میں حکام نے بتایا کہ مادہ ہاتھی کے علاج کے لیے بیرون ملک سے ایک ٹیم آ رہی ہے۔

پھر گذشتہ دنوں ہی ایک بار پھر سے ’نور جہاں‘ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگی جہاں صارفین کی جانب سے چند تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی تھیں اور ساتھ میں کہا جا رہا تھا کہ ہتھنی کی صحت ’بگڑتی‘ جا رہی ہے۔

تاہم کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ نے ہفتے کو دعویٰ کیا تھا کہ بیمار ہتھنی ’نور جہاں‘ کی صحت میں بہتری آ رہی ہے، جبکہ جانور کا علاج کرنے والے بین الاقوامی ادارے فور پاز کے مطابق اس کے ٹھیک ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

مگر ہتھنی تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر سوشل میڈیا صارفین جن میں سیاست دان، اداکار اور دیگر شخصیات شامل ہیں نے کراچی چڑیا گھر کو ہی بند کرنے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا اور بیمار ہتھنی ’نور جہاں‘ کے حوالے سے ٹوئٹر پر closekarachizoo# اور noorjahaan#  مہم چل رہی ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے لکھا: ’کراچی چڑیا گھر کو بند کر دیا جائے کیونکہ اس میں جنگلی جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔‘

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ اور سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزاری بختاور بھٹو زرداری نے بھی کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ’کراچی چڑیا گھر کو بند کر دینا چاہیے کیونکہ اسے سنبھالنا کراچی میونسپل کارپوریشن کے بس کی بات نہیں ہے۔‘

اس حوالے سے اداکار حمزہ علی عباسی نے اپنے انسٹاگرام پر کہا کہ ’جانوروں کی بددعا لینے سے بہتر ہے کہ چڑیا گھر بند کر دیا جائے اور چڑیا گھر ملازمین کا تبادلہ کہیں اور کر دیا جائے۔‘

کراچی چڑیا گھر کے بند ہونے کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے ایڈمنسٹریٹر کراچی سیف الرحٰمن سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ترجمان علی حسن ساجد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’17 سالہ ہتھنی نور جہاں کی حالت بگڑنے پر اور اس کی زندگی کو لاحق خطرات کے بعد کراچی چڑیا گھر میں بیمار ہتھنی کے علاج کے لیے فور پاز ٹیم کو دوبارہ آنے کی درخواست کر دی گئی ہے۔‘

ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحٰمن کا کہنا ہے کہ ’نورجہاں محدود حرکت کے ساتھ بظاہر کمزور دکھائی دیتی ہے۔ کراچی چڑیا گھر میں جانوروں کی صحت اولین ترجیح ہے۔ ممکنات میں شامل ہے کہ فور پاز کی ٹیم اسی ہفتے کراچی چڑیا گھر آئے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حال ہی میں کراچی چڑیا گھر کا چارج سنبھالنے والے  ڈائریکٹر کنور ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کہیں نہ کہیں کوتاہی ہوئی ہے جسے ہم مانتے ہیں۔ کیونکہ نور جہاں کی حالت کسی سے نہیں دیکھی جا رہی۔ عوام کا غصہ اپنی جگہ جائز ہے۔ ہتھنی ہانچ ماہ سے بیمار تھی، بروقت علاج نہ ہونے سے ہتھنی کی حالت تشویشناک ہے اور یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر عوامی احتجاج کے بعد کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔‘

کراچی چڑیا گھر بند کرنے کے حوالے سے ڈائریکٹر کنور ایوب کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے لوگ اس چڑیا گھر آتے ہیں لیکن ہمیں اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ