کراچی میں 48 سینٹی میٹر لمبے کانوں والی بکری کے بچے سمبا کی موت کے بعد اس کی بہن، جس کے ’کانوں کی لمبائی 49 سینٹی میٹر‘ ہے، کو عالمی ریکارڈ کے لیے پیش کیا جائے گی۔
یہ بکریاں کراچی کے نوجوان محمد حسن ناریجو کے پاس ہیں، جن کا تعلق سندھ کے ضلع سانگھڑ سے ہے اور انہیں نایاب نسل کی بکریاں پالنے کا شوق ہے۔
وہ یوٹیوب پر ’گوٹ فارمنگ‘ کا ایک چینل بھی چلاتے ہیں، جس پر ان کے ہزاروں فالوورز ہیں۔
ناریجو کے گھر گذشتہ سال بکریوں کی نایاب نسل ’لہڑی‘ کی بکری کا بچہ پیدا ہوا جس کی پیدائش کے وقت کانوں کی لمبائی 48 سینٹی گریڈ تھی۔
اس منفرد بکری کے بچے کا انہوں نے پیار سے نام ’سمبا پاکستانی‘ رکھا تھا۔ سمبا کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھیں۔ سمبا کے لمبے کانوں کے متعلق پاکستان اور دیگر ممالک کے میڈیا نے بڑے پیمانے پر کوریج کی تھی۔
چند روز قبل سمبا کی پیٹ کی بیماری کے باعث موت ہوگئی تھی۔
اب سمبا کی بہن جس کا نام محمد حسن ناریجو نے ’سمبی پاکستانی‘ رکھا ہے۔ اس کے کانوں کی لمبائی بقول محمد حسن ناریجو کے 49 سینٹی میٹر ہے۔
محمد حسن ناریجو نے بتایا کہ سمبا کی خریداری کے لیے کئی آفرز آئیں مگر انہوں نے قبول نہیں کیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد حسن ناریجو نے بتایا : ’سمبا کے لیے مجھے کافی آفرز آئی تھیں۔ سعودی عرب سے ایک ’بلینک چیک‘ کی بھی آفر آئی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ آپ ایک قیمت مقرر کریں اور ہم آپ سے خریدیں گے۔ مگر میں نے سب کو مسترد کر دیا۔ سمبا کی موت کے بعد مجھے اب بھی کوئی گلہ شکوہ نہیں ہے کہ میں نے آفر قبول نہیں کی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد حسن ناریجو نے لمبے کانوں والے بکری کے بچے کے عالمی رکارڈ کے لیے گنیز بک آف ورلڈ رکارڈ کو درخواست دی تھی، مگر اس سے پہلے کہ سمبا کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ملتا اس کی موت واقع ہوگئی۔
اب وہ سمبی پاکستانی کے لیے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کو درخواست دیں گے۔
سمبی کے لیے ایک مخصوص کمرا بنایا گیا ہے۔ جس کے فرش پر صاف ریت بچھائی گئی ہے۔ کمرے میں پنکھے اور روشنی کے انتظام کے ساتھ کیمرا بھی نصب کیا گیا ہے، جس سے اس کی سی سی ٹی وی مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے۔ سمبی کی دیکھ بھال کے لیے ایک ملازم بھی رکھا گیا ہے۔
محمد حسن ناریجو کے مطابق سعودی عرب سمیت عرب ممالک میں لمبے کانوں کے باعث شہرت رکھنے والی حجازی بکری کا تعلق بھی لہڑی نسل ہے۔
ان کے مطابق: ’25 سے 30 سال پہلے سعودی عرب، لیبیا، بحرین، عمان سمیت مختلف ممالک سے لوگ سندھ آتے تھے اور یہاں سے لہڑی نسل کی بکریاں خرید کر لے جاتے تھے۔ وہاں پر انہوں نے کراس بریڈنگ کے ذریعے حجازی بکری کی نسل تیار کی۔‘