بیمار ہتھنی نور جہاں کی موت واقع ہوگئی: ایڈمنسٹریٹر کراچی

ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے ہفتے کو تصدیق کی کہ شہر کے چڑیا گھر میں زیر علاج ہتھنی نور جہاں طویل علالت کے بعد دم توڑ گئی۔

جانوروں کے ڈاکٹر 18 اپریل 2023 کو نورجہاں ہتھنی کی سونڈ کو پانی سے دھو رہے ہیں (اے ایف پی)

ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے ہفتے کو تصدیق کی کہ شہر کے چڑیا گھر میں زیر علاج ہتھنی نور جہاں طویل علالت کے بعد دم توڑ گئیں۔

ہتھنی نور جہاں بیماری کے دوران تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاست دان، اداکار اور مختلف شخصیات کی جانب سے کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی کے مطابق گذشتہ روز سے ہتھنی نورجہاں بخار میں مبتلا تھیں۔

ہتھنی نور جہاں بیماری کے دوران تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سیاست دان، اداکار اور مختلف شخصیات کی جانب سے کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی کے مطابق ڈاکٹرز نے ان کو بچانے کی تمام کوششیں کیں۔ جاری بیان میں ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ، ’ نور جہاں کا علاج عالمی سطح کے ماہرین کے زیر نگرانی کیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں بیماز ہتھنی کے علاج کے لیے فور پاز کی ٹیم بھی کراچی آئی تھی جبکہ کےایم سی انتظامیہ نے ہر ممکن کوشش کی ہتھنی نورجہاں کو بچایا جا سکے۔

نورجہاں کی موت کیسے واقع ہوئی؟

کراچی چڑیا گھر میں 17 سالہ مادہ ہاتھی نور جہاں کی موت پر جانوروں کی فلاح و بہبود کی عالمی تنظیم فور پاز نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔

 ایک بیان میں تنظیم نے بتایا کہ ہتھنی کی موت 13 اپریل کو ایک افسوسناک واقعے کے بعد ہوئی جس کی وجہ سے وہ گھنٹوں تک اپنے انکلوژر میں تالاب سے باہر نہ نکل سکیں۔

جب مقامی ٹیم انہیں فور پاز کی نگرانی میں باہر نکالنے میں کامیاب ہوئی تو نور جہاں متعدد کوششوں کے باوجود خود کھڑے ہونے سے قاصر رہیں۔

فور پاز کے مطابق نو دن بعد وہ اپنی نازک حالت میں دم توڑ گئیں۔ انہوں نے بہت زیادہ وقت زمین پر لیٹ کر گزارا جو ہاتھیوں کے لیے ایک جان لیوا صورت حال ہے۔

تالاب سے باہر نکالے جانے کے بعد  ہاتھی نورجہاں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی تھی۔ کرین کے ذریعے ان کی مدد کرنے کے کئی دنوں کے بعد بھی وہ اپنے سہارے کھڑی نہیں ہو سکتی تھیں۔

تنظیم نے علاج کے حوالے سے کہا کہ اس سے پہلے کہ وہ کسی فیصلے پر پہنچ پاتے، نور جہاں کی موت واقع ہوگئی۔

فورپاز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اب یہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ ایک اور ممکنہ سانحے سے بچنے کے لیے کراچی چڑیا گھر میں موجود ہتھنی مدھوبالا کو جلد از جلد موزوں ترین مقام پر منتقل کیا جائے۔
فورپاز کے مطابق کراچی چڑیا گھر بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتا اور ہاتھیوں کی مناسب دیکھ بھال کرنے کے قابل نہیں، خاص طور پر جب جانوروں کو خصوصی ویٹرنری دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔

’لہٰذا چڑیا گھر میں رہنے والی صحت مند ہتھنی مدھو بالا کو جلد از جلد کسی مناسب جگہ پر منتقل کیا جانا چاہیے تاکہ کم از کم اسے تو بہتر زندگی کا موقع مل سکے۔‘

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی غیر ملکی غیر سرکاری تنظیم فور پاز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر کہا کہ نور جہاں کی المناک کہانی ان مصائب کی یاددہانی ہے جو یوں چڑیا گھروں میں رکھے گئے جانور پاکستان اور دنیا بھر میں برداشت کرتے ہیں۔ ’ہمیں امید ہے کہ پاکستانی حکام اس کو ایک مثال کے طور پر لیں گے اور مستقبل میں جنگلی جانوروں کی بہتر دیکھ بحال کاے انتظامات کریں گے۔‘ 

سوشل میڈیا پر ٹرینڈ

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب گذشتہ ماہ پہلے یہ خبر سامنے آئی کے کراچی چڑیا گھر میں موجود ہتھنی ’نور جہاں‘ کی صحت خراب ہے اور ان کا ’علاج نہیں‘ کیا جا رہا ہے۔ تاہم بعد میں حکام نے بتایا کہ مادہ ہاتھی کے علاج کے لیے بیرون ملک سے ایک ٹیم بلائی گئی۔

ایک بار پھر سے ’نور جہاں‘ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگیں جہاں صارفین کی جانب سے چند تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی جا رہی تھیں اور ساتھ میں کہا جا رہا تھا کہ ہتھنی کی صحت ’بگڑتی‘ جا رہی ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے لکھا: ’کراچی چڑیا گھر کو بند کر دیا جائے کیونکہ اس میں جنگلی جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔‘

تاہم کراچی چڑیا گھر کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ بیمار ہتھنی ’نور جہاں‘ کی صحت میں بہتری آ رہی ہے، جبکہ جانور کا علاج کرنے والے بین الاقوامی ادارے فور پاز کے مطابق اس کے ٹھیک ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے تاہم آج اطلاع آئی کہ ہتھنی جانبر نہ ہوسکی۔

حال ہی میں کراچی چڑیا گھر کا چارج سنبھالنے والے  ڈائریکٹر کنور ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’کہیں نہ کہیں کوتاہی ہوئی ہے جسے ہم مانتے ہیں۔ کیونکہ نور جہاں کی حالت کسی سے نہیں دیکھی جا رہی۔ عوام کا غصہ اپنی جگہ جائز ہے۔ ہتھنی ہانچ ماہ سے بیمار تھی، بروقت علاج نہ ہونے سے ہتھنی کی حالت تشویشناک ہے اور یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر عوامی احتجاج کے بعد کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔‘

کراچی چڑیا گھر بند کرنے کے حوالے سے ڈائریکٹر کنور ایوب کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے لوگ اس چڑیا گھر آتے ہیں لیکن ہمیں اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی ضرورت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت