14 مئی سر پر اور لندن میں مشاورت 

کیا لندن میں کوئی ایسا اہم فیصلہ ہو گا کہ مزید بحران سے بچا جا سکے، بس یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ مہلت جلد ختم ہونے کو ہے۔

اہم قومی و سیاسی امور پر لندن میں مشاورت اور وزیراعظم کے قیام میں توسیع سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملہ سنجیدہ ہے (اے ایف پی فائل فوٹو)

پاکستان میں سیاسی اور آئینی بحران جاری ہے اور یہ تبصرے و تجزیے جاری ہیں کہ 14 مئی کو کیا ہو گا، لیکن کچھ ہو نا ہو انتخابات کے انعقاد کے کوئی آثار نہیں۔ 

سپریم کورٹ ملک کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دے چکی ہے جو اب تک برقرار ہے، لیکن حکومت کہتی آئی ہے کہ اس تاریخ کو انتخابات ممکن نہیں۔ 

اب جب کہ اس مدت کے خاتمے میں محض پانچ دن رہ گئے ہیں، ملک کے وزیراعظم لندن میں ہیں اور منگل کو وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا: ’وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قائد محمد نواز شریف کی ہدایت پر اہم سیاسی و قومی امور پر مشاورت کے لیے لندن میں اپنے قیام میں ایک دن کا اضافہ کر دیا ہے۔‘ 

اہم قومی و سیاسی امور پر لندن میں مشاورت اور وزیراعظم کے قیام میں توسیع سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملہ سنجیدہ ہے۔

موجودہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ساتھ ساتھ حکومت کی اتحادی جماعتیں وزیراعظم کے ساتھ کھڑی ہیں لیکن عدالت بھی کہہ چکی ہے کہ وہ اپنے حکم سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔ 

عدالت اور حکومت دونوں اپنی اپنی جگہ کھڑی ہیں بلکہ بعض تجزیوں میں تو یہ بھی کہا گیا کہ عدالت اور حکومت آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ 

اب لندن میں مشاورت کا نتیجہ کیا نکلتا ہے اس کے اثرات یقیناً اہم ہوں گے۔ 

اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف انتخابات کرانے کے فیصلے پر سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے اور کہہ چکی ہے کہ عدالت سے یک جہتی کے لیے 14 تاریخ کو اسلام آباد میں مظاہرے کیے جائیں گے۔ 

حکومت پورے ملک میں ایک ہی وقت میں انتخابات کرانے کی خواہاں ہے اور سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری نہیں کیے گئے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کا موقف ہے کہ پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے اور اگر وہاں پہلے انتخابات ہو گئے تو اس کے اثرات ملک میں عام انتخابی عمل پر بھی پڑیں گے اس لیے ماضی کی روایات کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں ایک ہی وقت میں انتخابات احسن اقدام ہو گا۔ 

الیکشن کمیشن بھی سپریم کورٹ سے استدعا کر چکا ہے کہ انتخابات 14 مئی کو کرانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی  جائے۔ 

اس صورت حال میں 14 مئی کو تو انتخابات نہیں ہو سکتے کیوں کہ نا تو الیکشن کمیشن تیار ہے اور نا ہی سیاسی جماعتیں کیوں کہ تاحال تو انتخابی مہم بھی شروع نہیں ہو سکی ہے۔ 

اب ایسے میں ہو گیا کیا، اس کا پتہ تو 14 یا 15 مئی یا اس سے قبل کسی دن چلے گا جب عدالت کوئی حکم صادر کرے گی۔

لیکن کیا لندن میں مشاورت کے بعد کیا کوئی ایسا اہم فیصلہ ہو سکے تاکہ مزید بحران سے بچا جا سکے اس بارے میں فی الحال صرف امید ہی کی جا سکتی ہے۔ 

بس یہ ذہن میں رہنا چاہیے کہ مہلت جلد ختم ہونے کو ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ