انڈیا نے ’اڑتے تابوت‘ گراؤنڈ کر دیے

راجستھان میں ایک فضائی حادثے کے بعد انڈین فضائیہ نے سوویت دور کے مگ 21 لڑاکا طیاروں کے اپنے پورے بیڑے کو گراؤنڈ کر دیا ہے۔

20  فروری 2019 کی اس تصویر میں انڈیا کا ایک مگ 21 جنگی طیارہ بنگلور میں ایک ایئرشو کے دوران فضا میں دیکھا جاسکتا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

راجستھان میں ایک فضائی حادثے کے بعد انڈین فضائیہ نے سوویت دور کے مگ 21 لڑاکا طیاروں کے اپنے پورے بیڑے کو گراؤنڈ کر دیا ہے۔ اس حادثے میں جائے وقوعہ پر موجود تین افراد مارے گئے تھے۔

حکام نے بتایا ہے کہ فضائیہ کی جانب سے یہ فیصلہ معیاری پروٹوکول کے مطابق جانچ پڑتال کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

انڈین اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق ایئر فورس کے ایک عہدیدار نے ہفتہ کو بتایا کہ ’حادثے کے بعد جس ون ٹائم چیکنگ کے لیے بیڑے کو گراؤنڈ کیا گیا تھا وہ معیاری طریقہ کار کے مطابق جاری ہے۔‘

اس عہدیدار نے کہا کہ پورے بیڑے کی روایتی جانچ بہت جلد مکمل ہونے کی توقع ہے۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دو ہفتے قبل سورت گڑھ سے اڑان بھرنے والا ایک مگ 21 بائیسن طیارہ راجستھان کے ہنومان گڑھ گاؤں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

یہ طیارہ معمول کی تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہوا۔ حادثے میں انڈین فضائیہ کا پائلٹ بھی معمولی زخمی ہوا تھا۔

اس  واقعہ کے بعد عہدیداروں نے حادثے کی اصل وجہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

تکنیکی وجوہات کی بنا پر کسی واقعے کے بعد جانچ پڑتال کرنے کے لیے طیاروں کے بیڑے کو گراؤنڈ کرنا ایک معیاری عمل ہے۔

فی الحال انڈین فضائیہ کے پاس تقریباً 70 مگ -21 طیارے اور 50 مگ -29 ورژن ہیں۔ مگ ورژن کا پہلا بیڑا 1963 میں آئی اے ایف میں شامل کیا گیا تھا۔

اس کے بعد کے برسوں میں انڈیا نے ان طیاروں کی 700 سے زیادہ اقسام خریدیں لیکن اب ملک انہیں مرحلہ وار ختم کرنے کے قریب ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ یہ طیارہ آئی اے ایف کے لڑاکا طیاروں کا ایک لازمی حصہ اور فرنٹ لائن لڑاکا طیاروں کی تعیناتی کے لیے ایک بہترین انتخاب رہا ہے لیکن حادثات کی شرح زیادہ ہونے کے باعث مگ 21 طیارے کو ’اڑتا تابوت‘ بھی کہا جاتا ہے۔

انڈین وزارت دفاع (ایم او ڈی) کے اعداد و شمار کے مطابق اس طیارے کے حادثات میں کم از کم 170 پائلٹ مارے گئے ہیں۔

سال 2010 سے تاحال 20 سے زائد طیارے گر کر تباہ ہو چکے ہیں اور 2003 سے 2013 کے درمیان 38 طیارے گر کر تباہ ہوئے۔

طیارے کے خراب سیفٹی ریکارڈ کے بارے میں بھی کئی تحقیقات کی گئی ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، انڈین فضائیہ اب جدید میڈیم کامبیٹ ایئر کرافٹ کے ساتھ ہلکے لڑاکا طیارے (ایل سی اے) مارک 1 اے اور ایل سی اے مارک 2 سمیت دیسی طیارے متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا