تھر: میلے میں جانے والے یاتریوں پر آسمانی بجلی گرنے سے چھ اموات

یہ واقعہ پیر کی شب ضلع تھرپارکر کے گاؤں ساتار کے قریب پیش آیا، جہاں مٹھی شہر سے ایک پیدل قافلہ گاؤں ویڑہی جھپ میں ہندو مذہبی رہنما پاربھرم کی درگاہ پر ہونے والے سالانہ میلے میں شرکت کے لیے جا رہا تھا۔

سول ہسپتال مٹھی (تصویر: نظام سموں)

سندھ میں صحرائے تھر کے ایک گاؤں ویڑہی جھپ میں ہندو مذہبی رہنما پاربھرم کی درگاہ پر ہونے والے سالانہ میلے میں شرکت کے لیے جانے والے یاتریوں پر آسمانی بجلی گرنے سے چھ افراد جان سے چلے گئے جبکہ نو زخمی ہوگئے۔

یہ واقعہ پیر کی شب ضلع تھرپارکر کے ہیڈکوارٹر شہر مٹھی سے کچھ فاصلے پر واقع گاؤں ساتار کے قریب پیش آیا، جہاں مٹھی سے ایک پیدل قافلہ درگاہ پر ہونے والے سالانہ میلے میں شرکت کے لیے جا رہا تھا۔

آسمانی بجلی گرنے سے جان سے جانے والوں کی لاشیں اور زخمیوں کو مٹھی کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔

سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ زاہد آرائیں نے انڈپینڈنٹ کو ٹیلی فون پر بتایا کہ آسمانی بجلی گرنے سے چھ افراد موقعے پر ہی چل بسے۔

زاہد آرائیں کے مطابق: ’مرنے والوں میں سے تین کا تعلق مٹھی شہر سے ہے جبکہ تین افراد قریبی دیہات کے رہائشی تھے۔ زخمی افراد شدید خوف زدہ اور شاک میں ہیں اور ان پر مسلسل کپکپی طاری ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ تھر سمیت زیریں سندھ کے مختلف اضلاع میں گذشتہ چند سالوں میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

’تھرپارکر ضلع میں بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے باعث زخمی ہونے والے اکثر سول ہسپتال مٹھی آتے رہتے ہیں۔ ان واقعات کا مکمل ڈیٹا تو نہیں ہے، مگر ایسے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں۔‘

مٹھی میں سندھی ٹی وی چینل کے ٹی این نیوز کے رپورٹر کھاٹاؤ جانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ویڑہی جھپ گاؤں میں واقع پاربھرم کی درگاہ پر ہونے والے سالانہ میلے میں شرکت کے لیے ہر سال مٹھی اور ٹنڈو باگو سمیت سندھ کے مختلف اضلاع سے عقیدت مند، ہندومت میں مقدس سمجھا جانے والا تین کونوں والا بھالا یا ترشول اٹھا کر پیدل قافلوں کی صورت میں جاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کھاٹاؤ جانی نے بتایا: ’مٹھی سے جانے والا پیدل قافلہ گاؤں ساتار سے گزرتا ہے، جہاں مقامی لوگ ان کی چائے ناشتے سے تواضع کرتے ہیں، جس کے بعد قافلہ گاؤں بابوہر میں رات گزارتا ہے اور اسی رات یا دوسرے روز ویڑہی جھپ میں پاربھر کی درگاہ پہنچتا ہے۔

’یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پیدل قافلے میں شریک یاتری ساتار گاؤں میں چائے پی کر روانہ ہوئے۔ کچھ افراد ابھی باقی تھے کہ اچانک تیز بارش شروع ہوگئی۔ وہاں 30 سے 40 افراد موجود تھے اور کچھ افراد نے بارش سے بچنے کے لیے تھر کی روایتی گاڑی کیکڑے کے نیچے پناہ لی جہاں آسمانی بجلی گر گئی۔‘

صحرائے تھر کو گذشتہ کئی دہائیوں سے قحط سالی کا سامنا ہے، مگر گذشتہ چند سالوں سے بے وقت کی شدید بارش ہونا معمول بن گیا ہے۔ ان بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں بھی بے پناہ اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے باعث مقامی لوگ انتہائی خوف زدہ ہیں۔ 

نومبر 2019 میں ضلع تھرپارکر میں آسمانی بجلی گرنے سے دو دن میں پانچ خواتین سمیت 25 افراد چل بسے تھے جب کہ آسمانی بجلی گرنے سے ایک سو سے زائد مویشی بھی مرگئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان