لسبیلہ کے غار میں منایا جانے والا ہندوؤں کا انتہائی مقدس تہوار

موسم بہار کے آغاز پر ہنگلاج ماتا کے مندر میں منعقد ہونے والے تین روزہ تہوار میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے ہندو شریک ہوتے ہیں۔

اجتماع میں ہندو زائرین مندر آنے سے پہلے قریب واقع پہاڑی ’چندر گپ‘ پر ناریل بھی توڑتے  ہیں (عزیز الرحمان سباون)

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے ایک غار میں گذشتہ ماہ کے آخر میں ہندؤوں کا مذہبی تہوار ’ہنگلاج ماتا تیرتھ یاترا‘ منایا گیا، جسے پاکستان میں ہندو کمیونٹی کا سب سے بڑا تہوار مانا جاتا ہے۔

موسم بہار کے آغاز پر منعقدہ اس تین روزہ تہوار میں پاکستان کے علاوہ دنیا بھر سے شریک ہندوؤں نے عبادات کے علاوہ منتیں مانیں۔

کنڈملیر کے قریب ہنگول دریا کے کنارے ہنگلاج ماتا کے نام سے مشہور اس مندر کو نانی مندر بھی کہا جاتا ہے۔

مندر کے پنڈت مہاراج سائیں بابا نے بتایا کہ یہ تہوار ہزاروں سال پرانا ہے۔ ان کے مطابق دنیا بھر میں انڈیا اور نیپال کے بعد تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ ہندو یاتری یہاں جمع ہوتے ہیں۔

بقول سائیں بابا: ’یہ رسم تب شروع ہوئی جب بھگوان وشنو نے دیوی ستّی کو مار کر اس کے جسم کے 51 ٹکڑے کیے۔

’بھگوان وشنو کے مارنے کے بعد دیوی ستّی کا سر یہاں شری ہنگلاج شیوا منڈلی میں آ گرا تھا، جسے اب ہنگلاج ماتا تیرتھ یاترا کہا جاتا ہے۔‘

30 اپریل کو ختم ہونے والے اجتماع میں سندھ کے ضلع تھرپارکر سے آئے دلیپ چندر نے بتایا کہ یہ ان کا سب سے بڑا مذہبی تہوار ہے جس کے لیے دنیا بھر سے ہندو آتے ہیں۔

انہوں نے کہا: ’ہندوستان سے تعلق رکھنے والے ہندو یہاں آنے کے لیے ترستے ہیں۔ وہ ہمیں کہتے ہیں ہمارے لیے ہنگلاج ماتا کا درشن (زیارت) کریں۔‘

انہوں نے کہا ’یہ ہندوؤں کا سب سے بڑا درشن (زیارت) ہے، سب سے بڑا تیرتھ (تہوار) ہے۔ جس طرح سے مسلمانوں کا حج ہوتا ہے مکہ مدینہ میں، اسی طرح ہمارا جو تیرتھ (مذہبی تہوار) ہے، وہ یہ ہنگلاج ماتا کا ہے۔‘

اجتماع میں ہندو زائرین مندر آنے سے پہلے قریب واقع پہاڑی ’چندر گپ‘ پر ناریل بھی توڑتے ہیں۔

’چندر گپ’ پہاڑی دنیا کے ان چند مٹی کے آتش فشاؤں میں سے ایک ہے جہاں پر مٹی، کیچڑ ابلتا رہتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجتماع میں کچھ ہندو زائرین عقیدت کی بنا پر سینکڑوں میل پیدل سفر کر کے پہنچتے ہیں۔

حکومت بلوچستان کے مطابق اس پہاڑی سلسلے میں ہندو زائرین کے لیے پانی، بجلی، رہائش اور طبی کیمپ وغیرہ کے انتظامات کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمرے اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات بھی مہیا کی گئی تھیں۔

تہوار میں شریک ویجی کمار کے مطابق گذشتہ سالوں کی نسبت اس سال صوبائی حکومت کے انتظامات بہتر تھے۔

’ہنگلاج ماتا ہمارا سب سے بڑا تیرتھ ہے۔ یہاں پر بلوچستان حکومت نے جو انتظامات کیے، اس کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں۔‘

پاکستان بننے سے پہلے بھی عقیدت مند یہاں آتے تھے، جن میں مختلف ریاستوں کے حکمران شامل تھے۔

2006 میں انڈیا کے 86 رکنی وفد نے انڈیا کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی سربراہی میں ہنگلاج ماتا مندر کی یاترا کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا