نوشہرہ کا مدرسہ جہاں دینی اور جدید تعلیم دونوں دی جاتی ہیں

مفتی غلام الرحمٰن نے کہا کہ دینی مدرسے میں طلبا کی قابلیت کو جانچ کر پشاور یونیورسٹی سے الحاق کیا گیا تھا اور بی ایس اسلامک سٹڈیز اور بی ایس انگلش کی کلاسز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے علاقے پبی میں واقع مدرسے میں دینی علوم کے ساتھ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے طلبا کو بی ایس کی کلاسز بھی دی جاتی ہیں۔

مدرسہ جامعہ عثمانیہ کے بانی ومہتمم مفتی غلام الرحمٰن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے آج سے 31 سال پہلے اسی سوچ کے ساتھ مدرسے کی بنیاد پشاور کے علاقے نوتیہ میں رکھی لیکن جگہ کم ہونے کی وجہ سے ضلع نوشہرہ کے علاقے پبی میں جامعہ عثمانیہ کے نیو کیمپس کا قیام عمل میں لایا گیا۔

انہوں نے کہا: ’سال 2007 سے مدرسے میں عصری تقاضوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے چلڈرن اکیڈمی کی رجسٹریشن کروائی جس میں ہمارے ساتھ آٹھویں جماعت میں بچے داخلہ لیتے ہیں اور پشاور بورڈ سے طلبا سائنس و آرٹس دونوں میں میٹرک کے امتحانات پشاور بورڈ کے تحت دیتے ہیں جبکہ اس کے ساتھ دینی علوم کے درجہ اولیٰ اور درجہ ثانی بھی پڑھ لیتے ہیں۔‘

مفتی غلام الرحمٰن نے کہا کہ دینی مدرسے میں طلبا کی قابلیت کو جانچ کر پشاور یونیورسٹی سے الحاق کیا گیا تھا اور بی ایس اسلامک سٹڈیز اور بی ایس انگلش کی کلاسز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا باقاعدہ افتتاح پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور یونیورسٹی کے انگلش ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین سے کروایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ، ’مدرسے میں جدید لینگویج لیب تیار کی ہے جس میں انگلش چونکہ دنیا کی ایک تعلیمی زبان ہے اور اس کی ضرورت ہے اوراس کے ساتھ عربی زبان  طلبہ کو سیکھا رہے ہیں جبکہ اب چائینز زبان بھی  طلبا کوسیکھانا شروع کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت جامعہ عثمانیہ میں 15 سے زائد طلبا پڑھ رہے ہیں اور وہ دینی علوم کی وفاق المدارس کی ڈگری کے ساتھ پشاور یونیورسٹی سے بھی ڈگری حاصل کریں گے۔

مدرسے کے بزرگ مہتمم مفتی غلام الرحمٰن نے کہا کہ اس سوچ کے پیچھے بڑی محنت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میں نے جہاں دنیا دیکھی اور جب میں یورپ اورجاپان گیا تو وہاں مجھے قدم بہ قدم یہ احساس ہوا کہ میرے ان بچوں میں اورعلما میں ایسی کیا کچھ کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔ جس کو پورا کر کے ہمارے یہ بچے ان اداروں میں جائیں تو وہ عصری تقاضوں کا ادراک کر کے بہتر خدمت کر سکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ جامعہ عثمانیہ میں چونکہ دو اقسام کی تعلیم دی جاتی ہیں ایک ہے درس تعلیمی نظام ہے جو دینی مدارس کی تعلیم ہے اس کا جو نصاب ہے ایک تو وہ ہم پڑھاتے ہیں ساتھ ہی دوسری تعلیم بھی دی جاتی ہے۔

مفتی غلام الرحمٰن نے کہا: ’اس سال ہمارے مدرسے سے پہلا بیچ جو فارغ ہو رہا ہے وہ ایک طرف جامعہ عثمانیہ کے درس نظامی وفاق المدارس العربیہ کے فاضل ہیں اوردوسری جانب  پشاور یونیورسٹی کے بی ایس اسلامک سٹڈیز سے فارغ ہورہے ہیں۔ تو یہ دونوں ڈگریاں ان کو بیک وقت ملیں گی۔‘

انہوں نے کہا کہ بی ایس انگلش کا اب دوسرا سمیسٹر جاری ہے جبکہ اب مزید طلبا کو داخل کروا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگلے سال وہ مدرسے کے طلبا کے لیے تیسرے شعبے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بی ایس ڈگری کے لیے تیاری کر رہے ہیں جس کے بعد بی ایس اکنامکس اور بی ایس لا کا شعبہ شروع کرنے کا ارادہ ہے جبکہ مستقبل قریب میں عثمانیہ مدرسہ مکمل یونیورسٹی کی شکل اختیار کر لے گا اور طلبا کے لیے تمام شعبہ جات موجود ہوں گے۔

 مفتی غلام الرحمٰن نے کہا کہ کہ دینی علوم کے ساتھ عصری علوم کا اثر پورے معاشرے پر اور ان بچوں پر ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس