عمران خان اپنے انٹرویوز کے ذریعے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد کے حالات کو ’انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ اور ’سیاسی احتجاج کے حق کی سلبی‘ قرار دے کر عمران خان ’بیرون ملک رائے سازوں پر اثر انداز‘ ہونا چاہتے ہیں۔

آٹھ نومبر 2022 کی اس تصویر میں وزیراعظم شہباز شریف مصر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے (فائل تصویر: اے ایف پی)

وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے اپنے انٹرویوز میں جعلی خبروں کے ذریعے غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا: ’عمران نیازی کھلے عام اور جان بوجھ کر مقامی اور غیر ملکی سامعین کو جعلی خبروں اور صریح غلط بیانی کے ذریعے غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’نو مئی کے بعد کے واقعات کے حوالے سے ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں’ اور ’سیاسی احتجاج کے حق کو سلب کرنے‘ جیسی ان کی وضاحت نہ صرف گمراہ کن ہے بلکہ اس کا مقصد ملک سے باہر رائے سازوں پر اثر انداز ہونا اور ان پر دباؤ ڈالنا ہے۔‘

نو مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیس میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے، جن کے دوران فوجی تنصیبات سمیت نجی اور قومی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا: ’ان (عمران خان) کی جماعت نے نو مئی کو جو کیا وہ ریاست پاکستان پر ڈھٹائی سے کیا گیا ایک حملہ تھا، جس کے مذموم مقاصد تھے۔‘

بقول وزیراعظم: ’دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی سالمیت کو تباہ کرنے کی ایسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گا۔ میں سب کو یقین دلاتا ہوں کہ مجرموں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا اور میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ (کسی کے) حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہر معاملے کو قانون کے تحت مناسب طریقے سے نمٹایا جائے گا۔ پاکستان انسانی حقوق سے متعلق اپنی تمام آئینی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کا مکمل احترام کرتا ہے اور ان کا پابند ہے۔‘

نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جانے کا اعلان کیا گیا ہے اور متعدد شرپسندوں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب پی ٹی آئی کے متعدد مرکزی رہنماؤں نے بھی ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے عمران خان سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے گذشتہ روز  خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں اپنی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو ’فالس فلیگ آپریشن‘ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس سب کا مقصد انہیں نشانہ بنانا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا: ’مجھے جیل میں ڈالنے کا ان کے پاس یہی واحد راستہ ہے۔‘

انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ’فوج چاہتی ہے کہ نومبر میں ہونے والے انتخابات سے میں اقتدار میں واپس نہ آؤں۔‘

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا: ’مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ فوجی عدالتیں میرے لیے ہیں۔‘

اس سے قبل بھی عمران خان انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ’اس پکڑدھکڑ کی تیاری پہلے سے ہو چکی تھی۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومت نے ان کے 23 ہزار کارکنوں کی فہرست بنائی ہے جن میں سے 10 ہزار گرفتار کیے جا چکے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان