گمشدہ طیارے پر لطیفہ، ملائیشیا اور سنگاپور میں غصے کی لہر

سنگاپور میں پیدا ہونے والی چیا نے اپنے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پیجز پر اپنی مزاحیہ اداکاری کا 89 سیکنڈ کا کلپ پوسٹ کیا جس پر ملائیشیا کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اس پر سنگاپور کے حکام نے معافی بھی مانگی۔

مس چیا کے چٹکلے سے ملائیشیا کے شہریوں کو جو تکلیف پہنچی، اس پر سنگاپور کے وزیر خارجہ ویوین بالا کرشنن نے جمعرات کو  معافی مانگی ہے (سکرین گریب/ اڈولا یوٹیوب/ یوٹیوب)

ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 کی گمشدگی پر ایک کامیڈین کے چٹکلے نے ملائیشیا اور سنگاپور میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کامیڈین جوسلین چیا کے اس چٹکلے کی مذمت کی جو حال ہی میں نیویارک کے کامیڈی سیلر کلب میں سنایا گیا تھا۔

سنگاپور میں پیدا ہونے والی چیا نے اپنے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پیجز پر اپنی مزاحیہ اداکاری کا 89 سیکنڈ کا کلپ پوسٹ کیا جس پر ملائیشیا کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اس پر سنگاپور کے حکام نے معافی بھی مانگی۔

مس چیا کے چٹکلے سے ملائیشیا کے شہریوں کو جو تکلیف پہنچی، اس پر سنگاپور کے وزیر خارجہ ویوین بالا کرشنن نے جمعرات کو معافی مانگی ہے۔

ملائیشیا میں سنگاپور کے ہائی کمشنر وانو گوپال مینن نے بھی ’ان خاتون کے تکلیف دہ بیان پر ملائیشیا کے تمام شہریوں سے معافی مانگی ہے۔‘

مسٹر مینن نے لاپتہ طیارے کے بارے میں ان خاتون کے ریمارکس کے ساتھ ساتھ ملائیشیا کے بارے میں دیگر تبصروں کو ’بلاجواز طور پر توہین آمیز‘ قرار دیا۔

بعد ازاں انہوں نے واضح کیا کہ چیا اب سنگاپور کی شہری نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا، ’سنگاپور کی حکومت ایسے قول و فعل معاف نہیں کرتی جو دوسروں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور چیا، جو اب سنگاپور کی شہری نہیں ہیں، کسی بھی طرح سے ہمارے خیالات کی عکاسی نہیں کرتیں۔‘

ملائیشیا کے وزیر خارجہ زمبری عبدالقادر نے بھی اس ویڈیو کلپ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیا کا یہ اقدام ملائیشیا کے شہریوں اور ایم ایچ 370 طیارے کے متاثرین کے اہل خانہ کے لیے ’حساسیت اور ہمدردی کی بالکل کمی‘ کو ظاہر کرتا ہے۔

’اس ویڈیو میں ایسے رویے کو بھی واضح طور پر دکھایا گیا ہے جو ایسے ایشیائی ممالک کی اقدار کے منافی ہے جو اپنے آداب اور اخلاقیات کے لیے جانے جاتے ہیں۔‘

مسٹر مینن نے کہا کہ چیا کی طرح کے بیانات ’غیر مفید ہیں اور دونوں ممالک اور عوام کے درمیان قریبی اعتماد اور دوستی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘

اس کے بعد سے چیا کا ٹوئٹر معطل کر دیا گیا ہے اور رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنا انسٹاگرام پروفائل ہٹا لیا ہے، جہاں انہوں نے اس ایکٹ کا کلپ شیئر کیا تھا۔ یہ کلپ ان کے ٹک ٹاک پیج پر موجود تھا، جس کے بارے میں رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ اب بھی موجود ہے۔

سٹریٹ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ’وکیل سے کامیڈین‘ بننے والی چیا اب امریکی شہری ہیں اور نیویارک میں کامیڈی سیلر اور گوتھم کامیڈی کلب میں باقاعدگی سے پرفارم کرتی ہیں۔

دا سٹار نے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیے گئے سکرین شاٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چیا نے مقامی سٹینڈ اپ کامیڈین جیسن لیونگ کے ایک تبصرے کا جواب دیا تھا جس میں انہوں نے ان کی اداکاری کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ مجھے اچھا لگا۔‘

انہوں نے مبینہ طور پر اپنا پیج ہٹانے سے پہلے انسٹاگرام پر انہیں جواب دیا کہ ’حیرت ہے لوگ لطیفوں کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔‘

اس ادارے نے اطلاع دی، ’انسٹاگرام کے ایک صارف @suhvrv86 نے جوسلین کی سٹینڈ اپ ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحے کو مذاق نہیں بنانا چاہیے جس پر جوسلین نے کچھ اور جواب دیا۔‘

چیا نے مبینہ طور پر جواب دیا: ’المیہ جمع وقت = کامیڈی۔ اسے بہت عرصہ ہو گیا ہے یار۔‘

انہوں نے مبینہ طور پر اپنے انسٹاگرام پر یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر لوگ افسوسناک واقعات کو مضحکہ خیز بنا سکتے ہیں تو انہیں ان کے بارے میں مذاق کرنے کا حق ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرنے والی ملائیشیا کی ایک سابق ریڈیو اناؤنسر قدسیہ کہار کا کہنا ہے کہ چیا نے حد پار کی ہے۔ ’میں ایم ایچ 370 کو مذاق میں تبدیل کرنے پر لکیر کھینچتی ہوں۔ ایک اچھا سٹینڈ اپ کبھی بھی سانحے اور موت کا مذاق نہیں بناتا۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ بالکل بھی مزاحیہ نہیں ہے۔ میں ایم ایچ 370 کی وجہ سے ایک آنٹی اور دو کزن کو کھو چکا ہوں۔ یہ کبھی مذاق نہیں بنے گا۔‘

ملائیشیا کی مشہور اداکارہ تیز زقیہ نے ٹویٹ کیا کہ ’میرے خیال میں انہیں بڑی نیچر تھراپی کی ضرورت ہے (لیکن) یہاں نہیں۔‘

مقامی اطلاعات کے مطابق کوالالمپور میں امریکی سفارت خانے کے سامنے جمعے کو چیا کے خلاف مظاہرے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

 ملائیشیا میں بعض گروہوں کی جانب سے ان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا نیویارک میں کامیڈی سیلر کلب کے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا، وہ کامیڈین کے شو کی وجہ سے ’ایک اہم اور نقصان دہ آن لائن حملے کا سامنا کر رہے ہیں۔

’اس  پہلی ٹویٹ میں جو اب ڈیلیٹ ہوچکی ہے ہم نے ’منسوخ‘ لفظ کا استعمال کیا۔ ہم مذاق سمجھ رہے تھے۔ ہم روکا نہیں۔ لیکن ہم ایک اہم اور نقصان دہ آن لائن حملے کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

ملائیشیا کے مشہور اداکار اور کامیڈین داتوک افدلن شوکی نے بیریتا ہریان آن لائن اخبار کو بتایا کہ اگر چیا ملائیشین ہوتیں تو ’میں انہیں بتاتا کہ یہ بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’تاہم وہ سنگاپور سے ہیں جہاں کامیڈین ہمارا مذاق اڑانے کے لیے مشہور ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کیونکہ ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں، لیکن ہم عام طور پر حساس موضوعات جیسا کہ سانحات کے ساتھ ایسا کرنے سے گریز کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کامیڈین کو متاثرین کے اہل خانہ کے درد کا خیال رکھنا چاہیے۔

ملائیشیا کے ایک اور مشہور سٹینڈ اپ کامیڈین حاریت سکندر نے کہا کہ ’ایک کامیڈین کی حیثیت سے میں اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتا ہوں۔ ہمیں اپنا کام کرنا چاہیے۔

’لیکن کچھ مواد، خاص طور پر گہری ذاتی یا المناک موضوعات پر کام کرتے وقت حساسیت اور ہمدردی کا استعمال کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ بطور فنکار کامیڈین کو اپنے  الفاظ کے ممکنہ اثرات سے آگاہ ہونا چاہیے۔‘

ملائیشیا کی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے مس چیا کو ’گندا بیج‘ قرار دیا۔

سید صادق نے ٹویٹ کیا، ’میں یہ ضرور کہوں گا کہ کسی سانحے کو تفریح کا ذریعہ بنانا محض ’برا‘ ہے۔ لیکن مجھے سنگاپور کے اپنے ساتھی دوستوں پر بہترین اعتماد ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم سب بحیثیت قوم اپنے قریبی تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔

’جو بھی ہے، ہمیں ایک گندے بیج کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ ہمارے  پڑوسی کے لیے ہمارے نقطہ نظر کو خراب کرے۔ اس سے سبق سیکھیں کہ دوسروں کی بدقسمتی کو ہلکے میں نہ لیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا