’ساحل سے دور رہیں‘: طوفان کے مزید شدت اختیار کرنے کا خطرہ

این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سمندری طوفان 13 جون تک ممکنہ طور پر سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ سمندری طوفان ’بپر جوئے‘ آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

این ڈی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سمندری طوفان 13 جون تک ممکنہ طور پر سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

بیان کے مطابق سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں و طغیانی آ سکتی ہے۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات نے بحیرہ عرب میں اٹھنے والے سمندری طوفان ’بپرجوئے‘ کے پیش نظر ملک کے ساحلی علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ ’انتہائی شدید‘ بارشوں کا انتباہ جاری کیا ہے جبکہ طوفان مسلسل پاکستان کے ساحل کی جانب بڑھ رہا ہے۔

محکمہ موسمیات کے بیان کے مطابق بحیرہ عرب، جو پاکستان کی جنوبی ساحلی پٹی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، میں رواں ہفتے سمندر کے اوپر ہوا کا شدید کم دباؤ انتہائی شدید طوفان ’بائپرجوائے‘ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

 محکمہ موسمیات کے بیان کے مطابق: ’مشرقی وسطی بحیرہ عرب پر انتہائی شدید سمندری طوفان بائپرجوائے اپنی شدت کو برقرار رکھتے ہوئے گذشتہ 12 گھنٹے کے دوران شمال، شمال مشرق کی جانب مزید آگے بڑھتا ہوا اب کراچی کے جنوب میں 760 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔‘

طوفان شمال کی جانب بڑھ رہا ہے: چیف میٹرولوجسٹ

اسی حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا ہے کہ بائپرجوائے ’ایکسٹریملی سیویئر سائیکلونک سٹارم‘ بن چکا ہے، جو کراچی کے جنوب میں 760 کلو میٹر دور ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ ’بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بپرجوئے‘ سمندری طوفان کا یہ سسٹم شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔ طوفان اس وقت ٹھٹھہ کے جنوب میں 740 کلو میٹر جبکہ اوڑماڑہ کے جنوب مشرق میں 840 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ 15جون کی دوپہر کو ٹھٹہ کی تحصیل کیٹی بندر اور انڈین گجرات کے درمیان سے ہوتا ہوا گزر سکتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سسٹم کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 140 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ سسٹم کے مرکز اور اطراف میں لہریں 30 سے 40 فٹ بلند ہو رہی ہیں۔ طوفان بھارتی خلیج کچھ اور جنوب مشرقی سندھ کے درمیان ٹکرا سکتا ہے۔ طوفان کے اثرات کا اندازہ اس کے ٹکرانے کی شدت پر منحصر ہے۔‘

 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’اگر طوفان کمزور ہوتا ہے تو اس کی شدت شدید سمندری طوفان کی رہے گی۔ کیٹی بندر پر لہریں 8 سے 10 فٹ بلند ہو سکتی ہیں۔‘

سردار سرفراز کے مطابق ’سمندری طوفان جس بھی علاقے سے ٹکراتا ہے اس وقت تین بڑے اثرات سامنے آتے ہیں۔ جب طوفان ٹکراتا ہے اس جگہ پر ہوا کی رفتار 120 کلو میر فی گھنٹہ سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ لہریں 20 فٹ معمول سے اونچی ہو جاتی ہیں جس سے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورت حال دیکھنے میں آتی ہے اور متاثرہ علاقے میں تیز طوفانی بارشیں ہوتی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کراچی کے ساحل سے طوفان  760کلو میٹر دور جنوبب میں ہے جبکہ کراچی کی ساحلی پٹی کو براہ راست ’بپرجوئے‘ نقصان نہیں پہنچائے گا لیکن سمندر میں غیر معمولی سرگرمی جاری رہے گی لہریں اونچی ہیں جبکہ سائیکلون کے باعث شہر کا درجہ حرارت بڑھنے کا امکان ہے۔‘

شہری انتظامیہ نے سمندر کا تفریح کی غرض سے رخ کرنے والوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق: ’جب سائیکلون بنتے ہیں تو درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان دنوں کراچی کا درجہ حرارت 35 ڈگری سے زیادہ ہے امکان ہے جبکہ درجہ حرارت مزید بڑھ کر آئندہ دنوں میں 40 ڈگری کو بھی چھو سکتا ہے۔‘

محکمہ موسمیات کی جانب سے ماہی گیروں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ کھلے سمندر کا رخ نہ کریں اور اس سسٹم کے خاتمے تک سفر سے گریز کریں کیونکہ بحیرہ عرب میں صورت حال مزید خراب ہو جائے گی اور لہریں بلند ہوں گی۔

 سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں اس سے بھی زیادہ شدت کے سائیکلون دیکھنے میں آئے ہیں جس میں ایک کیار نامی طوفان تھا جو 2019میں بحیرہ عرب میں بنا تھا جو عمان اور یمن کی جانب آگے بڑھ گیا تھا۔‘

این ڈی ایم اے کی وارننگ

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈی جی سلمان شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے الرٹ پہلے سے جاری کیا ہوا ہے۔ اس وقت طوفان کی شدت میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بپرجوئے کی پیش رفت پر مسلسل نگرانی جاری ہے۔

سمندری طوفان کی ممکنہ پیش قدمی کے پیش نظر سندھ اور مکران کے ساحل پر 13 جون کی شام سے شدید بارشوں کی توقع ہے۔

جبکہ تیز ہوائیں چلنے سے ناقص اور کمزور عمارتوں اور بل بورڈز وغیرہ کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایات

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سمندری طوفان کے پیش نظر متعلقہ حکام کو بلوچستان میں طوفان اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں عوام کی مدد کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

ادھر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ’حکومت سندھ کی ساحلی علاقوں میں موسم کی صورت حال پر مکمل نظر ہے۔ ماہی گیروں کو گہرے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔‘

اپنی ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’ساحلی علاقوں کی انتظامیہ پوری طرح ہوشیار ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے سرکاری ملازمین کو اپنے اضلاع سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔‘

طوفان کے ممکنہ اثرات

محکمہ موسمیات کے مطابق جنوب مشرقی سندھ کے ساحل تک  ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ اضلاع میں 13 سے 17 جون  کے دوران 100 سے 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلنے سمیت انتہائی موسلادھار بارش اورگرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

 کیٹی بندر اور اردگرد کے علاقے میں ساحل سے ٹکراتے وقت سمندری طوفان کی لہروں کی بلندی آٹھ سے 12 فٹ ہونے کا امکان ہے۔

 آٹھ سے 12 فٹ بلند طوفانی لہروں کے امکان کے باعث ماہی گیروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ 11 جون 2023 کے بعد سے کھلے سمندر میں نہ جائیں، تاوقتیکہ بحیرہ عرب میں بننے والا طوفان کا سسٹم ختم نہ ہو جائے کیونکہ بحیرہ عرب میں طوفان کے باعث اونچی لہریں ساحل تک آسکتی ہیں۔

اس حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث کچے گھروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان