’فساد نہ کریں‘: فرانس میں قتل ہونے والے نوجوان کی نانی کی اپیل

17 سالہ ناہیل ایم کی نانی نادیہ نے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں کہا کہ مشتعل افراد ان کے نواسے کی موت کو ایک ’بہانے‘ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

فرانس میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے 17 سالہ نوجوان کی نانی نے مشتعل مظاہرین سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

27 جون کو دارالحکومت پیرس کے مضافاتی علاقے نانتیرے میں ٹریفک چیکنگ کے دوران ایک پولیس افسر کی فائرنگ سے 17 سالہ ناہیل ایم نامی نوجوان کی موت کے بعد سے صدر ایمانوئل میکروں کی حکومت پرتشدد مظاہروں کا سامنا کر رہی ہے۔

الجزائر سے تعلق رکھنے والے ناہیل ایم کی موت نے فرانسیسی پولیس کے اندر ادارہ جاتی نسل پرستی کے دیرینہ الزامات کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے، جس کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ تفریق کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ مظاہرے 2017 میں صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ایمانوئل میکروں کے لیے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہیں، جس پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ اتوار سے پیر کی رات ملک بھر میں 45 ہزار پولیس اور فوجیوں کو تعینات کرے گی۔

وزارت نے مزید بتایا کہ پوری رات 719 افراد کو گرفتار کیا گیا جو گذشتہ رات کے مقابلے میں نصف ہیں، تاہم جنوبی شہر مارسیل سمیت کئی مقامات پر شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

دوسری جانب مقتول نوجوان ناہیل کی نانی نادیہ نے بی ایف ایم ٹیلی ویژن کو ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں مشتعل افراد سے ’فساد نہ کرنے‘ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نواسے کی موت کو ایک ’بہانے‘ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا: ’میں فسادات کرنے والے لوگوں سے کہتی ہوں کہ کھڑکیاں نہ توڑیں، سکولوں یا بسوں پر حملہ نہ کریں۔ رک جائیں! مائیں ہی بسوں میں سوار ہوتی ہیں، مائیں ہی گھروں سے باہر واک کرتی ہیں۔‘

نادیہ نے مزید کہا: ’ناہیل اب نہیں رہے۔ میری بیٹی کا صرف ایک بچہ تھا، اور اب وہ اسے کھو چکی ہیں۔ میری بیٹی کی اب کوئی زندگی نہیں رہی اور جہاں تک میرا تعلق ہے، ان کی وجہ سے میری بیٹی اور نواسا مجھ سے چھن گیا۔‘

میئر پیرس کے گھر پر حملے کی مذمت

سیاست دانوں نے پیرس کے مضافات میں میئر ونسنٹ جینبرون کے گھر پر حملے کی مذمت کی ہے۔

 استغاثہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک جلتی ہوئی کار کے ساتھ اس گھر کو آگ لگانے کے مقصد سے گھسے تھے۔

ونسنٹ جینبرون کی اہلیہ اور پانچ اور سات سال کے بچے گھر پر موجود تھے جبکہ میئر خود فسادات سے نمٹنے کے لیے ٹاؤن ہال میں تھے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ میئر کی اہلیہ بری طرح زخمی ہو گئیں اور ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔

استغاثہ نے اقدام قتل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جبکہ میئر نے ایک بیان میں کہا: ’گذشتہ رات خوف اور ذلت کی انتہا کر دی گئی۔‘

خاتون وزیراعظم الزبیتھ بورن نے پیرس کے ایک جنوبی مضافاتی علاقے کے دورے کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا کہ مجموعی طور پر صورت حال کافی پرامن تھی۔

انہوں نے کہا: ’لیکن آج صبح ہم نے یہاں جس طرح کی حرکت دیکھی وہ خاص طور پر چونکا دینے والی ہے۔ ہم ہر تشدد کی سزا دیں گے۔‘

انہوں نے زور دیا کہ مجرموں کو ’انتہائی سخت‘ سزا دی جائے۔

سوشل میڈیا پر فسادات کو شہر کے مرکز تک لے جانے کے مطالبے کے بعد صرف پیرس اور اس کے مضافات میں تقریباً سات ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے، جن میں دارالحکومت کے اندر سیاحوں میں مقبول چیمپس الیسیز ایونیو بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے صحافیوں نے بتایا کہ مارسیل میں، جہاں شدید جھڑپیں اور لوٹ مار دیکھی گئی، پولیس نے ہفتے کی شام شہر کے وسط سے گزرنے والے مرکزی راستے کینبیرے میں نوجوانوں کے گروپوں کو منتشر کیا۔

پیرس پولیس کے سربراہ لورینٹ نونیز نے بی ایف ایم ٹیلی ویژن پر متنبہ کیا کہ پرسکون شام کے باوجود ’کسی نے بھی جیت کا اعلان نہیں کیا۔‘

’نیا بحران‘

یہ مظاہرے ایمانوئل میکروں کے لیے ایک نیا بحران پیدا کر رہے ہیں۔

اس بدامنی نے ملک سے باہر بھی خدشات کو جنم دیا ہے۔ فرانس خزاں میں رگبی ورلڈ کپ اور 2024 کے موسم گرما میں پیرس اولمپک کھیلوں کی میزبانی کرے گا۔

ایمانئل میکروں نے فرانس میں صورت حال کی سنگینی کے اشارے کے طور پر اتوار سے شروع ہونے والا اپنا جرمنی کا سرکاری دورہ ملتوی کر دیا ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولز نے نشریاتی ادارے اے آر ڈی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم یقینی طور پر فسادات کو تشویش کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، مجھے بہت امید اور یقین ہے کہ فرانسیسی صدر اس صورت حال میں جلد بہتری لانے کا راستہ تلاش کر لیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر کی سرکاری رہائش گاہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ایمانوئل میکرون نے اتوار کو وزرا کے ساتھ ایک اجلاس کی صدارت کی ہے۔

اجلاس کے بعد ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ پیر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے اور منگل کو بدامنی سے متاثرہ 220 سے زائد شہروں کے میئرز سے ملاقات کریں گے۔

تشدد کو کم کرنے کے لیے فرانس میں بسوں اور ٹراموں کی آمدورفت مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے بعد بند جبکہ آتش بازی والے مواد کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مارسیل میں شام چھ بجے سے تمام شہری نقل و حمل بند کردی ہے۔

ٹور ڈی فرانس سائیکلنگ ریس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ ریس دو دن بعد پیر کو سرحد عبور کرکے فرانس میں داخل ہونے والی ہے۔

ایمانوئل میکروں نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ کم عمر فسادیوں کی ذمہ داری لیں، جن میں سے ایک تہائی ’نوجوان یا بہت کم عمر‘ تھے۔

وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے بھی کہا ہے کہ گرفتار ہونے والوں کی اوسط عمر صرف 17 سال ہے۔

ناہیل کی موت کے الزام میں ایک 38 سالہ پولیس اہلکار کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

مقتول نوجوان کی نانی نے کہا: ’اس شخص کو بھی ان کی طرح سزا ملنی چاہیے، جو لوگ فساد کر رہے ہیں، جو پولیس پر حملہ کر رہے ہیں، انہیں بھی سزا ملنی چاہیے، میں انصاف پر یقین رکھتی ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ